تین طلاق پر سپریم کورٹ  کا فیصلہ

محمد فراز احمد

ایک طرف آسام، بہار اور ویسٹ بنگال میں سیلاب سے عوام پریشان ہے تو دوسری طرف آنکھ پر کالی پٹی باندھ کر فیصلہ سنانے والی عدالت تین طلاق پر سماعت کررہی تھی. تین طلاق پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آنا طئے تھا اور فیصلہ آچکا ہے جو کہ قدرے بہتر ہے اور کہا جائے تو طلاقِ بدعت کو کورٹ نے غیر قانونی قرار دیا ہے. اس فیصلہ پر لوگ الگ الگ خیالات پیش کررہے ہیں. کئی لوگ تین طلاق کو اسلامی "رسم و رواج” کہہ رہے ہیں, یہ بات ذہن نشین کرلیں کہ اسلام کسی بھی قسم کے رسم و رواج کو فروغ نہیں دیتا بلکہ عین فطری احکامات جو کہ قابلِ عمل ہوتے ہیں جاری کرتا ہے.

بعض افراد کا خیال ہے کہ عدالت کا یہ فیصلہ مسلم پرسنل لاء میں مداخلت کا پہلا زینہ ہے جس کے ذریعہ سے وہ دیگر معاملات میں بھی دخل اندازی کرسکتی ہے. دیگر دینی جماعتوں نے پرسنل لاء بورڈ کے ساتھ جاتے ہوئے بورڈ کی نشست تک کے لیے خاموشی کا اظہار کیا. لیکن بورڈ مے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا جس سے راقم بھی متفق ہے(آپ بھی بورڈ کا بیان پڑھ سکتے ہیں) غور طلب بات یہ ہے کہ عدالت کے اس فیصلے کے بعد مسلمانوں پر کیا اثر پڑے گا؟ عدالت کی نیت کو اگر مثبت مان لیا جائے تو ایک فائدہ یہ ہوگا کہ آٹے میں نمک کے برابر واقع ہونے والے ان واقعات میں مزید کمی واقع ہوگی لیکن دوسری طرف اس کو منفی سمت میں لیا جائے تو کثیر تعداد میں پائے جانے والے لاشعور مسلم طبقہ کا اعتماد حاصل کرنے میں بی جے پی کی سب سے بڑی کامیابی کہا جا سکتا ہے.

  اتنی جلد کسی بھی قسم کے امکانات کا اندازہ لگانا کافی مشکل ہوسکتا ہے کیونکہ ابھی بورڈ نے بھی آخری فیصلہ نہیں سنایا، مزید انتظار کے ذریعہ اس فیصلہ پر غور کرتے ہوئے اور بورڈ کے فیصلے کو سامنے رکھ کر مستقبل میں اس کے مثبت اور منفی اثرات اور اس کی وجہ سے سیاسی مفادات وغیرہ پر گفتگو کی جا سکتی ہے. لیکن یہ بات طئے ہے کہ بی جے پی اسی قسم کے شوشے چھوڑتے ہوئے وکاس کے وعدوں کو بھلانے کے کام. میں مصروف رہے گی.

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔