جماعت اسلامی کی ”امن انسانیت”مہم اہمیت کی حامل

 ملک میں لا قانونیت فرقہ پرستی کو روکنا ضروری

سمیع احمد قریشی

فرقہ وارانہ ہم آہنگی قومی یک جہیتی ہم ہندوستانیوں کا سینکڑوں سالہ پرانا اثاثہ ہے۔ ملک میں نظم و ضبط  امن وامان کی برقراری کے لئے یہ انتہائی ضروری ہے۔ ہر طرف دہشت وحشت غنڈہ گردی، فرقہ پرستی، نسلی منافرت  اور ذات پات کے نام سے، شرم شار کرنے والے واقعات صبح شام ہوتے رہتے ہیں۔ ہر صبح  ظلم و ستم کی اک نئی داستان ہے کہ پڑھنے، سننے کو ملتی ہیں۔ افسوس ناک پہلو ہے کہ پورے ملک میں جو، لا قانونیت، فرقہ پرستی، اور دلتوں کے ساتھ بہیمانہ سلوک جاری ہے، اس مین ہندوتواوادی تنظیموں جیسے بجرنگ دل ، وشو پریشد، گئو رکشک دل جیسی جماعتوں کے ساتھ، موجودہ حکمران اور ہندوتواوادی  حکمران پارٹی کے لوگ بھی شامل ہو جائیں تو یہ انتہائی افسوس ناک پہلو ہے۔ یہ ایسا ہے کہ جیسےپہرے دار ہی چور ہوگئے۔ سوال یہ اٹھتا ہے کہ اب کیا، کیاجائے؟ اس خونی داستان  درندگی کی داستان خونچکاں کو اختتام تک پہنچانے کے لئے سماجی تحریک چلانے کی ضرورت ہے۔

پورے ملک میں بڑھتی ہوئی لاقانونیت، ابلیسی رقص کو روکنا ضروری ہے۔ ورنہ اس کا انجام ملک کی تباہی و بربادی کے سوا اور کچھ نہیں۔

جماعت اسلامی ہند ملک کی قدیم اور معتبر جماعت ہے۔ جو دین اسلام کی تبلیغ اشاعت اور سماجی و تعلیمی اصلاحی کاموں میں آگے آگے ہے۔ غیر مسلموں میں دین اسلام کیا ہے، اس سے واقفیت کرانے اور  غیرمسلموں سے دوستی ہموار کرنے میں معیاری کارگذاری کرتی آئی ہے۔ جو برسہا برس سے ملک کی ضرورت رہی ہے۔ ہندو اور مسلمانوں میں دوریوں کا اک سبب، ہندووں کی دین اسلام سے ناواقفیت بھی رہی ہے۔ وہ مسلمانوں کو غلط سمجھتے آئے، نیز ذات پات کے نام پر سینکڑوں سالوں سے ظلم سہتے ہندو دلتوں سے سماجی رشتے ہموار کرنے میں، جماعت اسلامی کا کئ سالہ شاندار ریکارڈ ہے۔ ملک میں قدرتی آفات آنے پر ریلیف پہنجانے کا کام بھی، جماعت اسلامی ہند کرتی آئی ہے۔ اگست کی 21 تاریخ سےجماعت اسلامی ہند کی ”امن وانسانیت” مہم شروع ہو چکی ہے۔ اس مہم کا مقصد ملک میں بڑھتی فرقہ پرستی اور ذات پات کے نام پر بڑھتے غیر ظالمانہ  اقدامات کو روکنا ہے۔ یہ سارا ہندوتوا وادی جماعتوں کے ہاتھوں ہورہا ہے۔ گائے اور بیف کے نام پر مسلمانوں دلتوں کی جان ومال کا بڑے پیمانے پر نقصان ہورہا ہے۔ گھر واپسی، لو جہاد اور اس ملک میں رہنا ہو گا تو بھارت ماتا کی جے اور وندے ماترم کہنا ہو گا۔ گھر واپسی، لو جہاد جیسے پروگراموں کے ذریعے مسلمانوں کے خلاف غلط فہمی پھیلا کر، ملک کی فضاء کو مسموم کیا جا رہا ہے۔ جو انسانیت کی بات کرے۔ بڑھتی عدم رواداری کی مذمت کرے، اس پر اجتجاج کرے اسے غداروطن اور پاکستان چلے جاو، جیسی باتوں سے معتوب کرنا خودساختہ محبان و طن کو خوب آتا ہے۔ جب اقتدار میں ہندوتوا وادی قابض ہوں تو ہندوتواوادیوں کو شرپسندی سے کون روکے ؟ یہ ہندوتوا وادی گویا آزاد ہو چکے ہیں۔ رکنے کا نام ہی نہیں لیتے۔ اقتدار پر ہندوتواوادیون کا قابض ہونا ہندوتوا وادی شرپسندوں کےلئے جب سیاں بھئے کوتوال تو ڈر کس بات کا جیسا ہےاللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ ملک کی اکثریت امن پسندوں کی ہے۔ یہاں کثرت میں وحدت ہے۔ یہ ملک کا گراں قدر اثاثہ ہے۔ یہاں متعدد مذاہب زبانوں تہذیبوں کو دیکھ کر، ملک چلانے کے لئے دستور بنایا گیا۔ ہر ایک کو برابری، مذہبی سیاسی سماجی آزادی دستوری و قانونی شکل میں دی گئ۔ گذشتہ پارلیمانی الیکشن میں تقریبا اکتیس فی صد ووٹ لے کر ہندوتواوادی بی جے پی ملک میں اقتدار میں آگئ۔ بہت زیادہ مبالغہ آرائی، میڈیا کا بھر پورساتھ، بہت نمایاں ہندوتوا وادی پروپیگنڈہ ہونے کے باوجود، صرف 31  فی صد ووٹ سے ہندوتواوادی بی جے پی کو اقتدار ملا۔ ملک کی اکثریت نے اسے ووٹ نہیں دیا۔ ہندوتواوادی امن پسندوں کے مقابلے میں کم ہیں۔ پھر بھی اپنی شرپسندی کی بناء پر پورے ملک کی ترقی، استحکام و سلامتی کے لئے خطرہ بنے ہیں۔ ملک کے دستور اور آئین کے لئے چیلینج بنے ہیں۔ ہندو مسلم سکھ عیسائی ملک کے دانشور سبھی ہندوتواواد کی دہشت گردی و شر انگیزی کی مذمت کررہے ہیں اس کے مزید توسیع کی ضرورت ہے۔

جماعت اسلامی کی پندرہ روزہ  امن و انسانیت  مہم انسانیت دوستی فرقہ وارانہ ہم آہنگی  کو فروغ دینے کی خاطر انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ جس سے مذہب  ذات پات کے نام سے شیطانیت کی بیج کنی ہو گی۔ اس مہم کے تحت گائوں، گائوں بستی، بستی، شہروں میں بلا امتیاز مذہب و زبان، عوام الناس سے رابطہ کیا جارہا ہے۔ ثقافتی  تہذیبی پروگرام کئے جائیں گے

یہ وقت خاموشی کا نہیں ہے۔ جہاں کہیں بھی ملک میں، بڑھتی لا قانونیت کے خلاف سماجی تحریکیں جاری ہیں ہم مسلمانوں کواس میں بڑھ چڑھ کر شامل ہونا ہے۔ ملک کی آزادی میں مسلمان آگے تھے۔ ملک کو دستوری آزادی کی ضرورت ہے۔ دستوری آزادی کی اس لڑائی میں، برادران وطن کے ہمراہ، کندھے سے کندھا ملاکر چلنے کی ضرورت ہے ورنہ وقت کا مورخ ہمیں معاف نہیں کرے گا۔ تازہ ترین اطلاع کے مطابق  ممبئی شہر میں متعدد علاقوں میں، جماعت اسلا می ممبئ یونٹ کے زیراہتمام ”امن اور انسانیت ” مہم کے تحت نکالی گئیں ریلیوں کو، بڑی کامیابیاں ملیں، عوام الناس کا تعاون ملا۔ ڈاکٹر سلیم خان کی قیادت مثبت اثرات مرتب ہو رہےہیں۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔