غزل- ساتھ اپنے عیش و عشرت کی نشانی باندھ کر

راجیش ریڈی

ساتھ اپنے عیش و عشرت کی نشانی باندھ کر
کون اترا قبر میں دنیائے فانی باندھ کر

اے کہانی کار! لکھتا ہی چلا جاتا ہے کیوں
جب نہیں آتا تجھے رکھنا کہانی باندھ کر

ہم قلندر ہیں، ہمیں بس دل ہی دے سکتا ہے حکم
شاہ رکھیں اپنی اپنی حکمرانی باندھ کر

چاہتے تو ہیں نہ آئیں تیری باتوں میں، مگر
لے ہی جاتی ہے تری جادو بیانی باندھ کر

ٹوٹنے دیتے نہ کب تک باندھ اپنے صبر کا
کب تلک رکھتے ہم اشکوں کی روانی باندھ کر

ہر نیا منظر ہوا جاتا ہے آنکھوں پر عذاب
ہائے! کیوں لائے اِدھر یادیں پرانی باندھ کر

قطرہ قطرہ وقت کے رِستے چلے جاتے ہیں پل
مٹھیوں میں کون رکھ پاتا ہے پانی باندھ کر

 

تبصرے بند ہیں۔