حسن عبدالکریم چوگلے، مہتاب قدر اور مسعود منظر کو ،اوارڈ سے نوازا گیا!

شہاب الدین احمد 

دنیا کے مختلف ملکوں سے تشریف لائے قلم کاروں کی موجودگی  میں 25۔26 مارچ 2017 کوہندوستان میں پٹنہ کے اردو بھون میں بزمِ صدف انٹرنیشنل کا تیسرا بین الاقوامی سمپوزیم اور تقریبِ تقسیمِ انعامات کا انعقاد عمل میں آیا۔  قومی کونسل برائے فروغِ اردو زبان کے ڈائرکٹر پروفیسر ارتضیٰ کریم نے صدارت کے فرائض انجام دیے، جبکہ حسن عبدالکریم چوگلے چیرمین ،ایم آئی ایس ، ڈی پی ایس دوہا، قطر مہمان ِ خصوصی تھے۔

بزمِ صدف انٹر نیشنل، نام ہے ایک مشن کا، ایک خواب کا، نئے مقاصد کی طرف گامزن ایک لا متناہی سفر کا۔ اس کے بانی اور چیئر میں جناب  شہاب الدین  احمد اس کو ایک تحریک کی شکل دینا چاہتے ہیں  اور اس تحریک کو خلیجی ممالک سے اردو کی ان بستیوں کی طرف لے جانا چاہتے ہیں جہاں اردو زبان و ادب اپنی لسانی  شناخت اور اپنا وجود رکھتی ہے۔ یہ اردو ، اس کی ادبی وراثت کے فروغ ہی کی نہیں بلکہ ہماری شخصی ، سماجی، اور ثقافتی شناخت کو قائم کرنے کی جانب بھی ایک اہم قدم ہے۔

اس پر وقار تقریب میں حسن عبدالکریم چوگلے( قطر)، مہتاب قدر (جدہ، سعودی عرب) اور مسعود منظر (ہند) کو اپنے اپنے ملک میں اردو کی غیر معمولی خدمات کے اعتراف میں ’’بزم صدف انٹرنیشنل انعام برائے اردو تحریک  2016 ‘‘ سے نوازا گیا۔ بزم ِ صدف انٹرنیشنل کے اغراض و مقاصد بزم کے بانی اور چیئر مین جناب شہاب الدین  احمدنے بیان کیے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں بزمِ صدف انٹرنیشنل کے منصوبوں پر روشنی ڈالی۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ  اگر سال میں جو خرچ ایک وقت کے کھانے پر کرتے ہیں وہ حقیر رقم بزم کو عطیہ کے طور پر دیں تو بزم کے پاس اتنی رقم جمع ہو جائے گی کہ اس سے ایک اچھا تعلیمی ادارہ ہی نہیں بلکہ  باضابطہ یونیورسٹی کا قیام عمل میں آ سکتا ہے۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ اس طرح کے مقاصد کے لیے ایک لائحہ عمل اور ایک منصوبہ ناگذیر ہوتا ہے۔ اس کے لیے بڑے پیمانے پر  ایسے افراد کی اور ایسے تنظیموں کی مدد درکار ہوگی جن کی دلچسپی تعلیم، تربیت،اور ثقافتی ورثے کومحفوظ کرنے میں ہے۔

عبدالکریم چوگلے نے اس انعام سے نوازے جانے پر بزمِ صدف انٹرنیشنل کا شکریہ ادا کیا۔ اور اپنے خطاب میں یہ اپیل کہ ہم تعلیم کو ترجیحی بنیاد پر رکھیں کیونکہ تعلیم ہی ہر مسئلے کا حل ہے۔

 قومی کونسل برائے فروغِ اردو زبان کے ڈائریکٹر پروفیسر ارتضیٰ کریم نے تمام انعام یافتگان کو مبارکباد پیش کی اور  اتنے بڑے پروگرام کے انعقاد کے لیے بزمِ صدف انٹرنیشنل، اور اس کے چیر مین  شہاب الدین  احمدکی جم کر ستائش کی اور بزمِ صدف انٹرنیشنل کی ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی۔

ریختہ کے سینیئر ایڈوائزر پروفیسر انیس الرحمن نے  تمام انعام یافتگان کو مبارکباد پیش کی اور  بزمِ صدف انٹر نیشنل اور اس کے مشن کی بھر پور مدد کا اعلان کیا۔  بزمِ صدف انٹر نیشنل کے ڈائرکٹر پروفیسر صفدر امام قادری نے بزم کی دو سال کی کار گذاری پیش کی اور شرکا سے اس مشن میں مدد کی اپیل کی۔ جناب احمد اشفاق ، جو بزمِ صدف انٹرنیشنل کے دوہا چیپٹر کے جنرل سکریٹری ہیں ، نے تمام انعام یافتگان کو مبارک باد پیش کی اور دوہا میں بزم کی کار کردگیوں کی رپورٹ پیش کی اور فرمایا کہ دوہا  کے محبانِ اردو پوری طرح بزمِ صدف  انٹر نیشنل اور محمد شہاب الدین کے ساتھ ہیں جن کی شخصیت فعال اور متحرک ہے۔

 تقریبِ تقسیمِ انعامات کے بعدایک بین الاقوامی مشاعرے کا بھی انعقاد عمل میں آیا جس کی نظا مت حیدرآباد سے تشریف لائے ڈاکٹر زاہد الحق نے کی۔ اس مشاعرے میں جن شعرا نے اپنے کلام پیش کیے ان میں جناب جاوید دانش، کینیڈا،جناب مہتاب قدر، جدّا،  محترمہ وفا یزدان منیش، تہران ، جناب عتیق انظر، ندیم ماہر، اور احمد اشفاق ، دوہا قطر،  غضنفر علی، مشتاق احمد نوری، صفدر امام قادری، واحد نظیر، ابرار مجیب، محمود شاہد، نسیم احمد نسیم، عذرا نقوی، ظفر امام، صدف اقبال اور کامران غنی  وغیرہ نے ہندوستان کی نمائندگی کی۔

 مشاعرے کی صدارت اردو کے معروف شاعر سلطان اختر نے کی۔ بزمِ صدف انٹر نیشنل ہند کے جنرل سکریٹری اور رسالہ صدف کے ایڈیٹر ڈاکٹر نظام الدین احمد نے تمام شعرا، مہمانان، اور حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔

تبصرے بند ہیں۔