حضرت عیسیٰ علیہ السلام: قرآن و حدیث کی روشنی میں (قسط ششم)

مترجم:عظمت علی

 امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ ایک دفعہ ایسا ہواکہ جبرئیل چالیس روز تک حضرت رسول خدا  ﷺپر نازل نہیں ہوئے تو جبرئیل نے اللہ سے عرض کیا:خدایا!میں تیرے نبی کے دیدار کا شدت سے مشتاق ہوں۔ مجھے اجازت دیں کہ میں تیرے رسول کی خدمت باریابی کا شرف حاصل کرسکوں۔

تب اللہ نے جبرئیل سے فرمایا:اے جبرئیل ! میرے حبیب کے پاس جائو، ان کو میرا سلام کہو اور یہ خبردیدوکہ اللہ نے آپ کو نبوت میں ممتاز قرار دیا ہے اور تمام انبیاء پر فضیلت بخشی ہے۔ وصی رسول کے پاس جائو، میراسلام پہنچادو اور رسول کو خبر دیدو کہ اللہ نے آپ کے وصی کو امتیاز بخشا ہے اور تمام اوصیاء پر فضیلت بخشی ہے۔

جناب جبرئیل حضرت رسول اسلام  ﷺ  پر وحی لے کر نازل ہوئے اورعرض کیا:اے محمد! جس شخصیت نے جناب شیث کا اتباع کیا وہ ان کے ذریعہ نجات پا گیا۔ جناب شیث حضرت آدم کے ذریعہ نجات یافتہ ہوئے اور جناب آدم کو اللہ نے نجاب بخشی ہے۔جس شخص نے جناب سام کا اتباع کیا و ہ ان کے ذریعہ نجات پاگیا۔ جناب سام حضرت نوح کے ذریعہ نجات یافتہ ہوئے اور جناب نوح نے اللہ کے ذریعہ نجات پائی۔ وہ شخص نجات یافتہ ہے جس نے جناب آصف ابن برخیاء کا اتباع کیا۔ آپ جناب سلیمان کی پیروی کے سبب نجات یافتہ ہوئے اورجناب سلیمان اللہ کے ذریعہ فلاح یافتہ ہوئے۔ جس کسی نے یوسع بن نون کا اتباع کیاوہ فلاح پاگیا۔ آپ جناب موسیٰ کے ذریعہ فلاح یافتہ ہوئے اور جناب موسیٰ کو اللہ نے نجات بخشی۔وہ شخص نجات پاگیا جس نے جناب شمعون کااتباع کیا۔جناب شمعون حضرت عیسیٰ کے ذریعہ نجات یافتہ قرار پائے اور جناب عیسیٰ نجات یافتہ ہوئے اللہ کے ذریعہ۔ وہ شخص نجات پاگیا جس نے حضرت علی علیہ السلام کا اتباع کیا۔ آپ نے جناب محمد مصطفی  ﷺ کی پیروی میں نجات پائی اور بے شک ہر شے اللہ کے لئے ہے۔ بے شک تمام ملائکہ اورمحافظین حضرت علی کی وجہ سے انبیا ء پر فخر کرتے ہیں۔ حضرت علی علیہ السلام وہیں تشریف فرماتھے لیکن کسی نے آپ کو نہیں دیکھا۔ (تفسیر فرات الکوفی ۳۷۸)

   امام جعفر صادق علیہ السلام نے ارشادفرمایا:اللہ نے کسی پیغمبریارسول کو مبعوث نہیں کیا مگر یہ اس زمانہ میں دو شیطان موجود تھے جو لوگوں کو اذیت اور تکلیف دیتے اورگمرہی کی طرف لے جاتے۔ لیکن جہاں تک پانچ اولوالعزم پیغمبر کی بات ہے تو وہ جناب نوح، جناب ابراہیم، جناب موسیٰ، جناب عیسیٰ اور حضرت محمد مصطفی  ﷺ ہیں۔

جناب نوح کے دور میں دو شیطان فیطیفوس اورخرام تھے۔ جناب ابراہیم کے وقت میں دو شیطان مکیل اور ذام تھے۔جناب موسیٰ کے عصر میں دو شیطان سامری اورمرعقیبا تھے۔جناب عیسیٰ کے زمانہ میں دو شیطان بوس اور مریسا تھے اوراسی طرح حضرت محمد مصطفی  ﷺ کے دور میں دو شیطان جبتر اورزریق تھے۔(بحارالانوار ج ۱۳ص ۲۱۲ح۵)

  ابن ابی یعقوب نے کہاکہ میں امام جعفر صادق علیہ السلام سے یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ انبیاء و مرسلین کے پانچ سید و سردار ہیں اوروہ اولوالعزم رسول ہیں جو دوسرے انبیاء کے لئے محور و مرکز کی حیثیت رکھتے ہیں :جناب نوح، جناب ابراہیم،جناب موسیٰ، جناب عیسیٰ اور حضرت محمد مصطفی  ﷺ ہیں۔ (الکافی ج ۱ ص ۱۷۵ح۳)

  مرد شامی نے حضرت امیرالمومنین علیہ السلام سے اپنے سوالات کے درمیان ان انبیا ء کے بارے میں سوال کیاجن کے دو اسماء گرامی ہیں۔

امام نے جواب دیا:وہ یوشع بن نون کہ آپ کو ذوالکفل بھی کہا جاتاہے۔یعقوب بن اسحاق کہ آپ کو اسرائیل کے نام سے بھی یاد کیاجاتاہے۔جناب خضر کہ آپ کو حلیقا کے نام سے بھی جاناجاتاہے۔ جناب یونس کہ آپ کو ذوالنون بھی کہتے ہیں۔ جناب عیسیٰ کہ آپ کادوسرانام مسیح بھی ہے اورحضرت محمد مصطفی  ﷺ کہ آپ کو احمد بھی کہاجاتاہے۔(بحارالانوار ج ۱۶ص ۹۰ح۲۲)

 حضرت امام محمد باقر علیہ السلام نے ارشاد فرمایا:اللہ نے جناب عیسیٰ کو خصوصی طور پر بنی اسرائیل کے لئے مبعوث فرمایا۔آپ کی نبوت بیت المقدس میں تھی۔ آپ کے حواریوں کی تعداد بارہ تھی۔ (بحارالانوار ج ۱۴ص ۲۵۰)

  حسین بن خالد حضرت امام رضا علیہ السلام سے روایت کرتے ہیں کہ جناب آدم کی انگشتری پر یہ کلمات نقش تھے:ـ’’لاالٰہ الااللہ محمد رسول اللہ ‘‘کوئی معبود نہیں سوائے اللہ کے اورمحمد اللہ کے رسول ہیں۔

جناب نوح کی انگشتری پر یہ کلمات تحریر تھے :’’لاالٰہ الااللہ الف مرۃ، یارب! اصلحنی ‘‘

آپ نے مزید فرمایا :اللہ نے جناب ابراہیم کوایک انگشتری عطا فرمائی جس میں چھ کلمات نقش تھے :’’محمد رسول اللہ، لاحول و لا قوۃ الا باللہ، فوضت امری الی اللہ، اسندت ظھری الی اللہ، حسبی اللہ ‘‘۔

تب اللہ نے آپ کی طرف وحی کی کہ اگر اس انگھوٹی کی قسم کھائوگے تو میں آگ کو گلزار اورامن میں تبدیل کردوں گا۔

جناب موسیٰ کی انگشتری پر دو کلمات نقش تھے جنہیں توریت سے لیاگیاہے۔ ’’اصبر توجر، اصدق تنج‘‘

جناب سلیمان کی انگھوٹھی پر یہ کلمات تحریر تھے :’’سبحان من الجن بکلماتہ ‘‘

جناب عیسیٰ کی انگھوٹی پر دوجملات تحریر تھے جنہیں انجیل سے ماخوذ کیا گیا ہے :’’طوبیٰ لعبد ذکر من اجلہ وویل لعبد نسی اللہ من اجلہ ‘‘

اور حضرت محمد مصطفی  ﷺ کی انگشتری پر یہ کلمات نقش تھے :’’لاالٰہ الااللہ محمد رسول اللہ ‘‘ (وسائل الشیعہ ج۵ص۱۰۱ح۶۰۴۱)

نوٹ:اس مضمون میں درایت اورروایت کے صحیح السندہونے سے قطع نظر صرف حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے متعلق روایات کو جمع کیا گیا۔(مترجم)

تبصرے بند ہیں۔