حضرت مہدی موعودؑ

عالم نقوی

یہ سرخی ہے سہ روزہ  اخبار ’دعوت ‘کے اُس مضمون کی جو ۷ جون ۲۰۱۸ کی اشاعت میں شایع ہوا ہے۔ اخبار مذکور کی ایک روش ہمیں کبھی پسند نہیں رہی کہ وہ مضمون نگار کا نام بہت خفی، نسخ اور reverse حروف میں وہ بھی غلط جگہ  شایع کرتے ہیں جو  اکثر بڑی مشکل سے پڑھنے میں آتے ہیں اور اگر وہ مضمون  ادارتی اراکین میں سے کسی کا لکھا ہوا ہے تو ان کا نام بھی شایع کرنے کی زحمت نہیں کی جاتی  بلکہ مضمون کے آخر میں صرف ان کے ناموں کے ابتدائی حروف initials قوسین میں درج کر دیتے ہیں۔ یہ پالیسی کم از ہمارے لیے جس کی پوری پروفیشنل زندگی اخباروں ہی میں گزری ہے، ناقابل فہم ہے۔

مضمون مذکور بھی کسی ’سیدہ عنبرین عالم ‘ کا تحریر کردہ ہے جو بڑی مشکل سے پڑھنے میں آتا ہے۔۔ خیر۔ یہ  تو جملہ معترضہ تھا۔ اس کالم میں ہم اپنے قارئین کے افادے کے لیے، اختلافی باتوں کو نظر انداز کرتے ہوئے، مضمونِ مذکورکا اختصار  درج کرنا چاہتے ہیں:

’’حضرت مہدی ؑ نہمارے نبی پاک ﷺ کا وہ ’وعدہ ‘ہیں جوقیامت کے نزدیک پورا ہوگا۔ اُن کے بارے میں کثرت سے احادیث موجود ہیں۔حضرت مہدی کی آمد بالکل سر پر آن پہنچی ہے، جس قدر غلیظ اخلاقی اقدار اور جنسی روایات فروغ پا رہی ہیں ، جس قدر ظلم اور بے انصافی کا ماحول ہے اور اللہ کے چاہنے والوں کو جس بے دردی سے کنارے لگا کر شیطانی دجالی نظام قائم کیا جارہا ہے یہ سب اس بات کی (علامت) ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی مداخلت  اب ناگزیر(ہو چکی) ہے (کیونکہ) بات (اب) انسان کے ہاتھوں سے نکل چکی ہے۔ مسلم امہ نے بھی بنی اسرائل کی پیروی کرتے ہوئے اللہ تبارک و تعالی ٰ کی کتاب کو پس پشت ڈال دیا ہے اور اللہ کی آخری کتاب عملی طور پر کسی خطے میں رائج نہیں ہے، ذاتی یا معاشرتی  زندگی میں اس کا  عملی نفاذ ممکن نہیں رہا۔ انسان چاہے جتنا بھی اس کتاب پر عمل پیرا ہونا چاہے کہیں نہ کہیں سود سے واسطہ پڑ ہی جاتا ہے۔ کسی نہ کسی بے حیا عورت پر نظر پڑ ہی جاتی ہے اور۔ ۔جائز کام کے لیے (بھی) رشوت دینی (ہی) پڑتی ہے۔

لہٰذا قیامت کی کئی نشانیوں  کے پورا ہونے کے بعد۔ ۔اب وہ وقت (بہت قریب )آتا ہوا محسوس ہو رہا ہے جب (ظلم کی جگہ عدل و قسط کے نظام کے قیام کا نبوی وعدہ) حضرت مہدی موعود (کی آمد کے ساتھ پورا ہو جائے )جب قرآن کو زندہ کیا جائے گا اور اسے دوبارہ (پوری طرح) نافذ العمل کیا جائے گا۔ ۔کچھ راز قرآن کریم کے (سائنس کی ترقی کے نتیجے میں) آج کھل رہے اور کچھ حضرت مہدی آکر کھولیں گے کہ پھر پوری دنیا پر اللہ (کے دین کی) حکمرانی ہوگی۔ شیطان جو آج (ہر طرف) دندناتا (پھر رہا ہے ) منھ چھپاتا پھر رہا ہوگا۔ یہ میرے پاک نبی ﷺ کا وعدہ ہے جو پورا ہو کر رہے گا۔ (اس وقت) حضرت مہدی ؑ کو جھٹلانے والوں کی مثال ابو جہل اور ابو لہب کی سی ہوگی۔ (وقت کے تمام دجالوں سے آخری اور فیصلہ کن جنگ میں فتح حضرت مہدیؑ ہی کی ہوگی)۔ وہ مسلمانوں کو’ ایک فرقہ اور ایک امت ‘میں تبدیل کر دیں گے اور اس وقت کے صرف وہی مسلمان جنت میں جائیں گے جو حضرت مہدی ؑ کے ساتھ ہوں گے۔ گزشتہ تیس برسوں میں جس تیزی سے تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں وہ اس بات کی علامت ہے کہ قیامت اب دور نہیں۔

یہودیوں میں ایک بہت بڑی جنگ کا دنیا کے خاتمے سے پہلے ہونا درج کیا جاتا ہے جسے وہ ’آرما گیڈان ‘(ہر مجدون ) کہتے ہیں۔ (ہمارے یہاں۔ الملحمۃ ا لکبریٰ یا الملحمۃ العظمیٰ  کے نام سے اسی جنگ  کا تذکرہ ملتا ہے )یہ دنیا کی تاریخ کی سب سے بڑی جنگ ہوگی جو (ابلیس کے نمائندے ) دجال اور(اللہ کے نمائندے ) حضرت مہدی ؑ اور ان  کے (اعوان و انصار  کے)درمیان لڑی جائے گی۔ حضرت عیسیٰ ؑ اسی جنگ کے دوران (یا آغاز میں اللہ کے اذن سے )دوبارہ دنیا میں تشریف لائیں گے (اور حضرت مہدی ؑ کے ساتھ مل کر دجال اور دجالی فتنوں کا خاتمہ کریں گے ) یہ دنیا کی تاریخ کی سب سے بڑی جنگ ہوگی جس میں ابلیس شکست کھا جائے گا اور دنیا میں (صرف ) اللہ سبحانہ کا نظام نافذ ہو گا مکمل امن و امان اور انصاف کا نظام۔ ۔اس کے بعد چالیس سال تک حضرت مہدی ؑ کی حکومت قائم رہے گی۔ ۔حضرت عیسیٰ ؑ حضرت محمد ﷺ کی شریعت پر قائم رہتے ہوئے اپنی طبعی موت کے تحت انتقال کریں گے۔ حضرت مہدی ؑدنیا کو ایک بار پھر اللہ کے نبیوں والی  خالص فطری اور بے ریا زندگی کی طرف  لے جائیں گے اور زمین  پھر ہر طرح کے فساد سے پاک ہو کر سانس لینے لگے گی۔

خدا کے واسطے قرآن سے اپنا رشتہ جوڑئیے تا کہ ہم (اور آپ سب حضرت) مہدی ؑ کی فوج میں شامل ہونے کے لائق بن سکیں اور دجالی فتنوں سے محفوظ رہ  سکیں۔ قرآن سے بڑھ کر کوئی جائے پناہ نہیں۔‘‘

تبصرے بند ہیں۔