حمد ومناجات – طوافِ حرم

امجد علی سرور

اگر خفا ہے زمانہ مجھ سے تو غم نہیں ہے
جو تیرا سایہ ہے میرے سر پر یہ کم نہیں ہے

ترے ہی در کی گدائی ہے بس طلب ہماری
ہماری فکر و نظر میں جاہ و حشم نہیں ہے

نہ ایک لمحہ کبھی رکی رحمتوں کی بارش
پھر اور کیا ہے ، اگر یہ تیرا کرم نہیں ہے؟

لکھاہے سارے جہاں کا جس سے نصیب تو نے
کسی کی وہ دسترس میں زرّیں قلم نہیں ہے

تجھی پہ سارے جہاں کی نظریں ٹھہرگئی ہیں
ثبوت یہ بھی تری خدائی کا کم نہیں ہے

انہیں بھی روزی عطاکی تونے ازل سے یارب
جو کہہ رہے ہیں کہ رزق ہم تک بہم نہیں ہے

لگائیں چکّر ہزار تیرے حرم کے یارب
تری رضا کے بجز طوافِ حرم نہیں ہے

اسے توسرورؔ کہیں گے ہم تیرگی کا مسکن
وہ قلب جس پر کہ نام اس کا رقم نہیں ہے

تبصرے بند ہیں۔