ایرانی اور چودھری میں ناچاقی کس رجحان کی عکاسی کرتی ہے؟

عبدالعزیز
مسٹر اشوک چودھری بہار کے وزیر تعلیم ہیں۔ محترمہ سمرتی ایرانی وزیر فروغ انسانی وسائل اور ترقی ہیں۔ یہ شعبہ تعلیم کا تھا۔ اس شعبہ کے انچارج کو وزیر تعلیم ہی کہا جاتا تھا۔ کئی سال پہلے سے اس کا نام بدل گیا ہے۔ مولانا ابوالکلام آزاد جیسی شہرہ آفاق شخصیت اور علمی لحاظ سے نہایت بلند و بالا ہستی ہندستان کے پہلے وزیر تعلیم تھے۔ محترمہ سمرتی ایرانی فلمی دنیا کی ایک شخصیت کا نام ہے۔ ان کی تعلیمی ڈگری بھی مشکوک ہے۔ نقلی ڈگریوں پر مقدمہ عدالت میں زیر سماعت ہے۔ ظاہر ہے ایسی شخصیت وزارت تعلیم کیلئے کیسے موزوں ہوسکتی تھی مگر مسٹر مودی کی ڈگریوں اور تعلیم کا بھی یہی حال ہے۔ جس کرسی پر جواہر لال نہرو جیسی مدبر شخصیت بیٹھ کر ملک کی حکمرانی کی ہو اسی کرسی پر بیٹھ کر مودی جی جیسی انتخابی خطیبانہ شخصیت ملک کی حکمرانی کر رہی ہے۔ کنڑا زبان کے بہت بڑے ادیب اور ناول نگار اننتھ مورتی نے حالیہ لوک سبھا کے الیکشن میں کہا تھا کہ اگر مودی جیسی شخصیت کی ملک میں حکمرانی ہوئی تو وہ ملک میں رہنا پسند نہیں کریں گے۔ مورتی نہرو جیسی شخصیت کابھی حوالہ دیا تھا کہ کہاں نہرو اور کہاں مودی؟ ’’چہ نسبت خاک راہ از عالم پاک‘‘ آج یہی بات مولانا ابوالکلام آزاد جیسی شخصیت کا جب نام لیا جائے گا اور اسی کے ساتھ محترمہ سمرتی ایرانی کا نام آئے گا تو بے ساختہ یہی کہا جائے گا کہ ’چہ نسبت خاک را از عالم پاک‘(عالم پاک سے مٹی کی کیا نسبت ہوسکتی ہے)۔
چند دنوں پہلے اخبارات میں یہ خبر آئی کہ محترمہ سمرتی ایرانی بہار کے وزیر تعلیم اشوک چودھری سے بیحد خفا ہوگئیں جب وزیر تعلیم بہار کی طرف سے ایک خط میں ان کو مخاطب ’’ڈیئر ایرانی جی‘‘ کرکے کیا گیا۔ خط ملتے ہی انھوں نے اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے لکھا کہ آدرنیئے لکھئے۔ ’آدرنیئے‘ ہندی لفظ ہے جس کا معنی عزت مآب، محترمہ وغیرہ ہیں۔ حالانکہ انگریزی زبان میں عام طور پر خط و کتابت میں لفظ Dear کا استعمال ہوتا ہے ۔ Respected عام طور پر ہندستانی بیروکیٹس جو ملک کی متوازی حکومت کہلاتی ہے، اس کی دی ہوئی اصطلاح ہے۔ انگریزی زبان میں اس کا رواج یا استعمال (Usage) عام نہیں ہے۔ سمرتی ایرانی عورت ہیں اور Dear کا ترجمہ غالباً انھوں نے پیاری کیا ہوگا جس کی وجہ سے وہ چراغ پا ہوگئیں۔’ ‘Dear neutergender ہے جو تذکیر اور تانیث دونوں کیلئے استعمال کیا جاتا ہے۔ محترمہ کی پارٹی کا ظاہراً جھکاؤ وطنیت کی طرف ہے، اس لئے وہ ہر زبان اور ہر کلچر کو اپنی سنسکرتی اور کلچر کے حساب سے دیکھنے کی عادی ہوگئی ہیں اور آر ایس ایس کو ان چیزوں سے خاص لگاؤ ہے۔ آرایس ایس کو ناراض کرکے مودی جی کی کابینہ میں کوئی جگہ نہیں پاسکتا ہے۔
لالو پرساد کے بیٹے نائب وزیر اعلیٰ بہار نے محترمہ سمرتی ایرانی سے اپنے ٹوئیٹر پر سوال کیا کہ وہ اس لئے تو ناراض نہیں ہوئی ہیں کہ ایک دلت نے انھیں Dear کہہ کر مخاطب کیا ہے۔ محترمہ ایرانی نے اچھا کیا کہ اس کا جواب نہیں دیا کیونکہ بات بہت دور تک نکل جاتی۔ معاملہ دلت اور برہمن یا برہمنن کا آجاتا۔
مسٹر اشوک چودھری نے محترمہ ایرانی کی خفگی کا جواب اچھا دیا ہے کہ عام طور پر ایک دوسرے کی عزت اور احترام کیلئے لفظ ڈیئر ہی سے مخاطب کیا جاتا ہے جیسے Dear Sir یا Dear Madam وغیرہ۔ محترمہ ایرانی کو اشوک چودھری کا جواب سن کر خاموش ہوجانا پڑا۔ محترمہ ایرانی بناتو دی گئی ہیں وزیر تعلیم مگر ان کو کوئی اور شعبہ دینا چاہئے تھا جس کیلئے وہ موزوں ہوتیں۔ آج حیدر آباد یونیورسٹی یا جواہر لال نہرو یونیورسٹی کا حال برا ہے۔ روہت ویمولا کی خود کشی اور کنہیا کمار اور عمر خالد وغیرہ پر سرزنش وزارت تعلیم کی خودسری اور شوریدہ سری کی وجہ سے دیکھنے میں آرہی ہے۔ جب تعلیم گاہوں کا حال خراب ہوگا ، اور جب کسی قوم میں تہذیبی گراوٹ اور اخلاقی پستی ہوتی ہے تو یہ پستی ساری ترقیوں کو خاک میں ملا دیتی ہے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔