حوثیوں کی ناپاک حرکت

مکرمی!

یہ محض اتفاق ہی کہا جائے گاکہ ابرہہ نامی بدبخت جس ملک کے سرحدوں سے نکل کر خانہ کعبہ کو مسمار کرنے کے ناپاک عزم کے ساتھ نکلا تھا، اسی ملک کے چند شرپسندوں نے ایک بار پھر ابرہہ کی سوچ کو دوہرانے کی غلطی کی۔ فرق صرف یہ رہا کہ ابرہہ کے وقت خانہ کعبہ کے محافظوں اور متولیوں نے خانہ کعبہ کی حفاظت کی ذمہ داری رب تعالیٰ کے ذمہ چھوڑ دی ، لیکن موجودہ زمانے کے متولیان بیت اللہ شریف نے ایسا نہ کرکے کعبہ شریف کی نگہبانی کا ذمہ اپنے سر لیا اور اپنے فرض کی ادائیگی میں چنداں کوتاہی نہیں کی۔ حوثی باغیوں کی تاریخ پڑھیں تو معلوم ہوگا کہ ان کی تاریخ سفاک اور انتہائی خوں ریز ہے۔یہ لوگ ہمیشہ سے مسلم دشمنی میں سرفہرست رہے ہیں۔ غیروں کا آلہ کار بن کرانہوں نے ہمیشہ سے صحیح العقیدۃ مسلمانوں کی پیٹھ میں چھرا بھونکنے کا کام کیا۔یہ لوگ موجودہ دور میںبھی یہی کام انجام دے رہیں کہ بروقت فتنہ و فساد، مسلم دشمنی اور مسلم ملکوں کے خلاف سازش رچنے کے لئے ایک شرپسند ملک کا آلہ کار بن کر خانہ کعبہ جیسے مقدس مقام اور عظمتوں اور عقیدتوں کی جگہ کو گزند پہنچانے کی ہمت اور جرأت کررہے ہیں۔یہ لوگ جس فکر و خیال سے وابستہ ہیں، اس سے جڑے لوگوں کی جب تاریخ پڑھتے ہیں جیسے عبداللہ بن سبا یہودی سے لے قرامطیوںاور صفویوں تک تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ یہ لوگ ہمیشہ سے مسلمانوں کے بدخواہ رہے ہیں ، انہوں نے ہمیشہ سے مسلمانوں کے خلاف سازشیں رچی ہیں،فتنہ و فساد، قتل و غارت گری میں پیش پیش رہے ہیں اوریہی نہیں بلکہ ہمیشہ سے مسلمانوں کے دلوں کی دھڑکن ، روئے زمین پر سب سے مقدس گھر اور سب سے پرامن مقام پر ان کی ترچھی نظر رہی ہے۔یہی تو وجہ ہے کہ انہوں نے اپنی پرانی خباثت بھری تاریخ کا اعادہ کیا ہے اور یہ ثبوت فراہم کیا ہے کہ ہماری لڑائی صرف سعودی حکومت سے نہیں ہے، بلکہ ہم ایک خفیہ ایجنڈے کو بروئے کار لانے کے لئے کام کررہے ہیں کہ نعوذ باللہ کسی طرح سے خانہ کعبہ کو گزند پہنچائیں اور قم کی طرف لوگوں کا رخ موڑدیں۔
شیعہ ملیشیاحوثی فتنہ پرور ہیں۔انہوں نے یمن کے اصولی حاکم منصور ہادی کو ہٹاکر پورے ملک یمن کو جنگ کی آماجگاہ بنارکھا ہے۔ یمن حکومت کے مطالبہ پر سعودی عرب کی قیادت میں عرب اتحادی فوجوں نے ان پر حملہ کیا ہے۔ یہ بھی مسلم ہے کہ یہ فکر و خیال میں ایک خاص ملک کے موافق ہونے کی وجہ سے وہاں سے کمک پارہے ہیں، ورنہ ان کی کیا بساط تھی کہ وہ سعودی عرب کی فوج کا مقابلہ کرسکیں۔
مکہ مکرمہ کو نشانہ بناکر حوثیوں کا بیلسٹک میزائل داغنا انتہائی شرپسندانہ اقدام ہے اور ان کے اس اقدام سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ پورے عرب خطہ کے لئے کس قدر خطرناک ہیں۔ظاہر سی بات ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے گھر کے بدخواہوں کا بدلہ ضرور لے گا، لیکن اس موقع پر ضروری ہے تمام دنیا کے مسلمان اس سازش اور اس کے پس پردہ چھپی طاقتوں کو پہچانیں اور انہیں بے نقاب کریں۔بہت سارے دانشوران، صحافیان، سیاسی افراد اور عام لوگ یمن پر کئے گئے حملوں پر سعودی عرب کی تنقید کیا کرتے تھے، لیکن اس حملے نے ثابت کردیا ہے کہ سعودی عرب اور عرب اتحادیوں کے ذریعہ حوثیوں پر کیا گیا حملہ انتہائی درست اور وقت کی ضرورت تھی، ورنہ انہیں کھلا چھوڑنا سیکڑوں مصیبتوں کو جنم دینے کے مترادف تھا۔ اسی طرح بہت سارے لوگ حوثیوں کے آقاؤں کو اسلام کا چمپئن بتاتے نہیں تھکتے تھے، اب اس مکروہ چہرے پر پڑی دبیز چادر ہٹ گئی ہے۔ اب ضرورت ہے کہ لوگ اس ملک کو پہچانیں اور عوام کو اس کی شرپسندی سے روشناس کرائیں۔

سعیدالرحمن بن نورالعین سنابلی

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔