خسرہ و روبیلا کے ٹیکے: نسل در نسل  تحفظ کے ضامن

ڈاکٹر محمد جاوید اطہر

 (سوِل سرجن : ڈسٹرکٹ  سوِل ہاسپٹل پربھنی، مہاراشٹر)

چھوٹے بچوں میں قوتِ  مدافعت بڑے افراد کے مقابلے میں کم ہوتی ہے۔ جس کی وجہ سے ان پر مختلف بیماریاں جیسے ٹی۔بی، پولیو، ڈپتھیریا، نمونیا، ڈانگے کھانسی، خسرہ (گوبری) روبیلا، ہیموفیلیسیس، انفلوئنزہ، دماغی بخار جلد اثر انداز ہوجاتی ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق  ۱  سے  ۵ سال کی عمر کے  ۳ سے ۴ لاکھ بچّے مختلف امراض میں مبتلا ہوکر جاں بحق ہوجاتے ہیں۔ ان بیماریوں سے حفاظت اور ان کی روک تھام کیلئے بچوں کو بیماریوں کے حفاظتی ٹیکے لگوانا نہایت ضروری ہوتا ہے تا کہ بچّے کم عمر میں بیماریوں سے محفوظ رہ سکے۔

ترقی یافتہ ممالک میں 90%   حفاظتی ٹیکے لگوائے جاتے ہیں جس کی وجہ سے ان ممالک میں بچوں کی اموات کی شرح انتہائی کم ہے۔

حفاظتی ٹیکوں کے ذریعے قوت مدافعت میں اضافہ ہوتا ہے اور بیماریوں سے روک تھام بھی ہوتی ہیں۔ پچھلے کئی سالوں سے سال میں دو تین بار بچّوں کو پولیوں ڈوس پلائے جارہے ہیں جس کی وجہ سے ہمارے ملک میں اس بیماری کا قلع قمع ہوچکا ہے اب ہمارے میں بھی پولیوں کا مرض نہیں پایا جاتا۔

اسی طرح ٹیکہ اندازی کے ذریعے ساری دنیا سے چیچک مرض کا خاتمہ ہوچکا ہے۔ خسرہ اور روبیلا ان بیماریوں کا خاتمہ کرنے کی خاطر نومبر ماہ کے آخری ہفتہ سے خسرہ روبیلا ٹیکہ اندازی مہم شروع کی جارہی ہے اس دوران  ۹ ماہ سے لیکر ۱۵ ؍ سالہ عمر کے لڑکے لڑکیوں کو ٹیکے لگوائے جائیں گے۔ ملک کی ۲۲؍ ریاستوں میں یہ مہم نہایت کامیاب رہی ہے اور تقریباََ ۱۲؍ کروڑ بچّوں کو خسرہ، روبیلا کے انجکشن دیئے جا چکے ہیں یہ نہایت محفوظ اور آسان علاج ہے۔ تجربہ کار ڈاکٹروں کی نگرانی میں تربیت یافتہ اسٹاف آٹوڈیسپوس ایبل سیرینج (ٹیکہ لگانے کی محفوظ سوئی جو صرف ایک مرتبہ ہی استعمال کی جاتی ہے) سے ٹیکہ لگوایا جائیگا۔آئیے تیزی سے پھیلنے والے اس وبائی امراض خسرہ و روبیلا کے تعلق سے معلومات حاصل کرتے ہیں۔

خسرہ :  (عام فہم زبان میں خسرہ کو گوبری بھی کہا جاتا ہے )

یہ مہلک وبائی جراثیم (Virus)  کے حملے سے پھیلنے والی ایک عام بیماری ہے۔ اس بیماری سے متاثرہونے والے ۹ ماہ سے ۱۵؍ سال کی عمر کے بچے ہوتے ہیں جن کے  چھینکنے، کھانسنے کی وجہ سے دوسرے صحت مند بچے تین سے چھ دن میں متاثر ہوجاتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق ہمارے ملک میں 94200  معصوم جانیں اس مرض کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔

خسرہ کی علامات : 

  بیماری کا آغاز تیز بخار سے ہوتا ہے پھر پیشانی سے لیکر پورے جسم کے تمام حصّوں پر لال باریک دانوںکا نمودار ہونا ہے۔ پھر بخار کا زور کم ہوجاتا ہے۔ اور اس کے بعد دھیرے دھیرے دانے بھی کم ہوجاتے ہیں۔ سردی، کھانسی، آنکھوں کا لال ہونا وغیرہ بھی اسکی علامات میں شامل ہے۔ اس بیماری کی وجہ سے جسم میں وٹامن A   کی کمی کے ساتھ ساتھ آنکھوں کی بینائی بھی کمزور ہوجاتی ہے اور بعض اوقات بچے بینائی سے بھی محروم ہوجاتے ہیں۔ اکثر بچے شدید نیمونیا میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ بعض بچوں کو سانس لینے میں تکلیف ہوتی ہے اور کبھی کبھی شدید بخار کی وجہ سے جھٹکے بھی آتے ہیں۔ شدید بخار اور دماغ پر سوجن آنے کی وجہ سے بچہ کوما میں بھی جاسکتا ہے۔

روبیلا: 

روبیلا بھی خسرہ کی طرح ایک مہلک وبائی مرض ہے جو روبیلا وائرس سے ہوتا ہے۔ یہ بیماری بچوں کے علاوہ بڑوں پر بھی اثر انداز ہوسکتی ہے۔

 روبیلا کی علامات:

  اس میں بھی خسرہ ہی کی طرح علامات پائی جاتی ہے لیکن بخار شدید نہیں ہوتا۔

روبیلا کے نقصانات:

  اگر انفیکشن کسی حاملہ عورت کو ہوجائے تو اسقاط حمل، مردہ بچہ کی پیدائش اور پیدا ہونے والے بچے میں کئی نقائص پائے ہیں، کئی بچوں کے جسم تا حیات ناکارہ ہونے کو خارج از امکان نہیں کیا جاسکتا حالت حمل میں آنے والے روبیلا انفیکشن کی وجہ سے ذہنی طور پر مفلوج یا سننے، دیکھنے کی صلاحیت سے محروم بچے تولد ہوسکتے ہیں۔ دل کی حرکات و سکنات میں فرق یا جسمانی نشونما کی سست رفتاری اسکے علاوہ جگر اور پتّے کے امراض بھی لاحق ہوسکتے ہیں ایسے مریض بچے خاندان اور سماج کے لئے معاشرتی آزمائش کا سبب بن جاتے ہیں۔اسکے علاوہ ان کی تعلیم و تربیت اور مستقبل پر بھی سوالیہ نشان لگ جاتا ہے۔

احتیاطی  تدابیر: 

بیماری لاحق ہونے سے پہلے ہی اسکا تدارک کرنابیحد ضروری ہے اسی نقطہ کے پیش نظر خسرہ و روبیلا ٹیکہ اندازی کے ذریعے اس مرض پر قابو پاکر جڑ سے ختم کرنے کیلئے ملک بھر میں مہم چلائی جارہی ہے۔ خسرہ و روبیلا وائرس کے مکمل خاتمے کے لئے اس کا ٹیکہ لگایا جائیگا۔ یہ انجیکشن WHO   (ادارئہ  عالمی صحت عامہ)سے منظور شدہ ہے اور ہمارے ہی ملک ہندوستان میں پونہ کی دواساز کمپنی بھارت سیرم انسٹی ٹیوٹ میں  تیار ہوا ہے اور اسی ادارے سے دنیا کے دیگر ترقی یافتہ ممالک یہ ٹیکہ حاصل کررہے ہیں۔

عام طور سے ٹیکہ اندازی کے پروگرام میں خسرہ کا پہلا ٹیکہ  ۹ مہینے کی عمر اور دوسرا دیڑھ سا ل کی عمر میں دیا جاتا ہے۔ لیکن پہلے ڈوس کی شرح 80 – 85 %   ہے اور دوسرے ڈوس کی شرح 50 -55 %  ہے جس کی وجہ سے یہ توازن اس مرض کو ختم کرنے کیلئے کافی نہیں  اس لئے اس مہم کی ضرورت پیش آئی ہے۔ اس مہم کو محکمہ صحت، محکمہ تعلیم، ادارہ بہبود نسواں و اطفال کے علاوہ  WHO  سرکاری و نیم سرکاری، مذہبی، رہنماؤں،علمائے اکرام کے علاوہ ملک کے تمام مشہور و معروف دینی، ملّی،سیاسیو سماجی اداروں کی بھی تائید حاصل ہے۔ان تنظیموں نے اس مہم کو کامیاب بنانے کیلئے تعاون کا اعلان کیا ہے۔ محکمہ صحت عامہ کی مقررہ تاریخوں پر اسکولوں، آنگن واڑیوں، دینی مدارس  و دیگر سہو لیتی مقامات پرٹیکہ اندازی کا اہتمام کیا جائیگا۔

ببچے ملک و  قوم کا بیش قیمتی سرمایہ ہوتے ہیں۔ بہترین مستقبل کے لئے انکا صحت مند ہونا بے حد ضروری ہے۔اور صحت مند رہنے کیلئے بروقت مہلک امراض کا تدارک کرنا بھی لازمی ہے  اسی لیئے  خسرہ و روبیلا کے ٹیکے بغیر کسی پس و پیش کے لگوائے جائے اس کا کوئی سائیڈ ایفیکٹ نہیں ہے۔

محکمہ صحت کی جانب سے سبھی سرکاری اور غیر سرکاری مدارس میں خسرہ و روبیلا سے بیداری کے متعلق  پوسٹر میکینگ، مضمون نویسی، ایلوکیشن، خسرہ و روبیلا کوئز، سلوگن میکنگ، کولاج میکنگ، ڈیبیٹ مقابلہ، رنگولی مقابلہ، مہندی مقابلہ وغیرہ جیسے بہت سارے پروگرام لئے گئے ہیں۔

تبصرے بند ہیں۔