’قاضی عبدالستار: شخص و عکس‘ کے عنوان سے یک روزہ قومی سیمنار کا انعقاد

شعبۂ اردو دہلی یونی ورسٹی کے زیر اہتمام ’قاضی عبدالستار: شخص و عکس‘ کے عنوان سے یک روزہ قومی سیمنار کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں صدر شعبۂ اردو پروفیسر ارتضیٰ کریم نے قاضی عبدالستار کی ادبی شخصیت پر بھرپور روشنی ڈالی۔ انھوں نے بتایاکہ قاضی عبد الستار اردو فکشن کے ممتازاور صاحبِ اسلوب فکشن نگار تھے۔ مزید یہ بھی بتایا کہ وہ ایسے اکلوتے فکشن نگار ہیں جنھوں نے بہت سارے فکشن نگار شاگردپیدا کیے ہیں ہیں جو آج اردو فکشن کی دنیا میں اپنا لوہا منواچکے ہیں۔ قاضی عبدالستار کے فرزند معین جاوید ستار نے نے بتایا کہ والد محترم قاضی عبدالستار نے ان کی تربیت کس انداز میں کی۔معین صاحب کی یہ گفتگو بڑی شگفتہ انداز میں تھی جس سے ناظرین و سامعین خوب محظوظ ہوئے۔

شہر افسانہ کے قاضی، قاضی عبدالستارصاحبِ اسلوب فکشن نگار تھے: پروفیسر ارتضیٰ کریم

 پروفیسر غضنفر صاحب نے ان کی ادبی شخصیت کے تعلق سے مضمون پیش کیا،جس سے ان کے ادبی فکشن کا جمال و جلال کے ساتھ تاریخی گہرائیوں کا بھی علم ہوتا ہے۔راشد انور راشد نے ان کی شخصیت کے حوالے سے بہت ہی مدلل اور معنی خیز مقالہ پیش کیا۔ جس میں قاضی عبدالستار کی ادبی و شخصی حیثیت کا منظرنامہ ابھر کر سامنے آجاتا ہے۔

پروفیسرطارق چھتاری نے قاضی صاحب کی شخصیت کے علاوہ موجودہ عہد میں ان کی تخلیقی حسیت اور معنونیت پر اظہار خیال کرتے ہوئے  تاریخی و تنقیدی نوعیت کا بھرپور مقالہ پیش کیا۔ پروفیسرسید محمد ہاشم نے قاضی عبدالستارکے بارے میں اپنے ذاتی تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے، ان کے ادبی مقام پر اظہار ِ خیال کیا۔ مظفرحسین سید صاحب نے پہلے اجلاس کی صدارت کی۔ انہوں نے اپنے صدارتی کلمات میں ان سے اپنے طویل مراسم کا ذکر کیا۔ جس میں ان کی زندگی کے بہت سے گوشوں پر گفتگو کرتے ہوئے فرمایا کہ قاضی عبدالستار کے جملے بڑے معنی خیز ہوتے تھے کاش ہم ان کو قلم بند کرلیتے۔

 دوسرے اجلاس کی صدارت ڈاکٹر علی جاوید نے کی۔ انہوں نے قاضی صاحب کو عہد سازشخصیت بتایامزید انہوں نے یہ بھی فرمایا کہ ان کے ناولوں اور افسانوں میں تاریخ کے ساتھ میں عصری نقش بھی سامنے آجاتا ہے۔ ان کی تخلیق ماضی و حال کی آئینہ دار ہیں۔ ڈاکٹر ابوبکر عبادنے قاضی عبدالستار کے حوالے سے اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔ ڈاکٹر ساجدحسین نے بھی قاضی عبدالستار کی ادبی شخصیت کے حوالے سے یہ بتایا کہ ان کی تخلیقات کے موضوعات بہت ہی پرکشش ہیں۔ شمیم صاحب نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

پہلے جلاس کی نظامت شعبے کے استادڈاکٹر متھن کمار اور دوسرے اجلاس کی نظامت ڈاکٹر مشتاق عالم قادری نے کی اور آخر میں شکریہ کی رسم ڈاکٹر ارشاد نیازی نے ادا کی۔شعبے کے دیگر اساتذہ ڈاکٹر ارجمند آرا، ڈاکٹر شاذیہ عمیر ڈاکٹر علی احمد ادریسی،ڈاکٹر مظہر احمد، ڈاکٹر سرفراز، ڈاکٹر دانش حسین خان کے علاوہ ریسرچ اسکالروں میں غلام نبی کمار،عبد الباری، عرفان احمد اور دیگر طلبا و طالبات کثیر تعداد میں سیمنار میں شریک رہے۔

تبصرے بند ہیں۔