خود کو بھی راغبؔ مشکل سے مل پاتا ہوں

افتخار راغبؔ

 تھکنے نہ پاﺅں دھوپ میں چھانْ و لٹا کر میں

کھلتا رہوں یوں ہی مرجھا مرجھا کر میں

دیکھوں تو اپنی ہی نظر لگ جاتی ہے

رکھتا ہوں اب تیرے خواب چھپا کر میں

میری پیاسی مٹّی مجھ پر ہنستی تھی

بیٹھا تھا بادل سے آس لگا کر میں

اپنے دل میں تیری آہٹ سنتا ہوں

اٹھتا ہوں جب راتوں کو گھبرا کر میں

خود کو بھی راغبؔ مشکل سے مل پاتا ہوں

کھو جاتا ہوں ایسا اس کو پا کر میں

تبصرے بند ہیں۔