دعا میری سن لے اے ربِ کریم

سید جمال ؔ کاکوی

(عالم گنج، پٹنہ)

آقاؐپہ پہلے  د رود  و  سلام

پھر حمد باری بھی پر اہتمام

دعا میری سن لے اے رب کریم

عمل اپنا صالح ہو فطرت سلیم

نمازی میں ،سچا نمازی بنوں

نہ ہارے جو باطل سے غازی بنوں

رہوں دور غیبت سے اور جھوٹ سے

دغا سے ریا سے اور لوٹ سے

نادار مجبور کا سرپرست

یہی تو ہے شوئے حق پرست

بری بات سے رہوں دور دور

میرے دل میں آئے نہ ہرگز غرور

میں عاجز رہوں سب سے کمترر ہوں

تیرے آگے مولا میں بہتررہوں

بنا مرد مومن   اے مالک مجھے

یہ سر جب جھکے تیرے آگ جھکے

جوا کھیلنا جب مہاپاپ ہے

جواری بھی اپنے لئے سانپ ہے

بروں سے برائی سے دور دور

نہ پھسلے گا ہر گز دل نا صبور

اگر پاک گزرے مرے رات دن

تو انساں سے بہتر فرشتہ نہ جن

برائی سے ہوں گا اگر ہم کنار

تو مردود شیطاں میں ہوگا شمار

عطا تیری مالک ہے انعام سب

پڑھایا  محمدؐ نے اسلام سب

مگر بھول بیٹھے جو غافل ہیں ہم

کلمہ کے شاہد اور جاہل ہیں ہم

عطا ہو ہمیں دین احمد ؐ کا نور

تو جینے کا حاصل ہو ہم کو شعور

ظاہر و باطن بھی پاک صاف

جیسے کہ صائم کرے اعتکاف

جیسے کہ حاجی ہو احرام میں

نمازی سجود  و  قیام میں

میری زلف برہم سنوارے صیام

بچوں میں بدی سے بھلائی ہو کام

کرم کر دے عاصی پہ پرور دگار

محبت اخوت ہو دل غم گسار

بدل دے ہمیں ایسا ماہ صیام

شب تارمیں جیسے ماہ تمام

جمالؔ قلب صادق دعا پر اثر

طلب راہ حق کی تو سجدے میں سر

تبصرے بند ہیں۔