دلت مسلم اتحاد: اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا؟

شہاب مرزا

بیر سٹر اسدالدین اویسی نے کہابابا صاحب امبیڈکر اس ملک کا سب سے بڑے لیڈر ہیں بیرسٹر اسد الدین اویسی صاحب نے ایسا کیوں کہا؟ کیونکہ اس ملک کے دستور کی تدوئین ڈاکٹر بابا صاحب نے کی تھی۔ کیا ہے اس دستور کی بنیادیں؟ آزادی مساوات بھائی چارہ اس دستور کی حساسی بنیادیں ہیں آزاید مساوات بھائی چارہ جیسی بنیادوں پر آر ایس ایس اور دیگر ہندوتوادی طاقتوں کا خون کھولنے لگا ہے۔ ہندو طاقتیں جب سے اقتدار پربراجمان ہیں اس کے بعد سے اب تک پچھلے چار سالوں میں دستوری اداروں کو کھوکھلا کرنے کی سازش رچی جارہی ہے۔ یہ سب کچھ حکومت کی سرپرستی میں ہورہا ہے۔

 دلتوں پچھڑوں اور اقلیتوں کو ان کے آئینی حقوق سے محروم کیا جارہا ہے ہندوستان واحد ایسا ملک کہا جاسکتا ہے جہاں دستور ہند کی ہولی  جلائی جاتی ہے اور حکومت ہولی کھیلنے والوں کو اعزاز سے نوازتی ہے دستور ہند نے دلتوں کی تعلیمی معاشی اور سماجی پسماندگی دور کرنے کے لئے انہیں ریزرویشن فراہم کیا ہے اسی ریزرویشن کی  بنیاد پر پسماندہ طبقات میں تھوڑی بہت بہتری کے آثار نظر آئے ہیں۔ لیکن موجودہ حکومت دلتوں کو اب اس حق سے بھی محروم کرنے کے درپہ ہیں۔ اس لئے آئے دن نئی نئی ترامیم کی جارہی ہے من جملہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ موجودہ حکومت دستور ہند کی اصل روح کو ختم کرنے کے درپہ ہیں اگر ایسا ہوجاتا ہے تو یہ ملک کی یکجہتی سالمیت اور دلتوں اقلتیوں کے حقوق صلب کرنے کے برابر ہوگا۔ ایسے نازک حالات میں بیرسٹر اسد الدین اویسی او رپرکاش امبیڈکر کرکا ایک ساتھ آنا۔ نہ صرف وقت کا تقاضہ ہے بلکہ ملک کہ سیکولر کردار اور سماجی تانے بانے کو جوڑے رکھنے کے لئے بہت ضروری ہے۔

 دونوں جماعتوں نے باضابطہ اسکا اعلان کیا ہے یہ ضروری بھی تھا لیکن اب دیکھنا یہ ہے کہ کانگریس مشن ۲۰۱۹ کے لئے کیا حکمت عملی استمعال کرتی ہے یہ بات بھی حق ہے اگر اس اتحاد کو کانگریس کی حمایت حاصل ہوتی ہے تو کانگریس کی سرپرستی میں بی جے پی الٹی گنتی شروع ہوجائے گی۔ بیرسٹر اسدالدین اویسی اور پرکاش امبیڈکر کا اتحاد مہاراشٹر کی سیاست نئی شروعات کرسکتے ہیں۔ مجلس اتحاد المسلمین اورنگ آباد اور ممبر اسمبلی اور ۲۶ رکن بلدیہ والی پارٹی ہے اس اتحاد کا جتنا فائدہ فرقہ پرستوں کو ہوگا۔ اس سے زیادہ سیکولر پارٹیوں کو نقصان ہوگا۔ اب وقت ہے کانگریس اگر قربانی دیتی ہے تو فرقہ پرست عناصر کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینک سکتے ہیں۔ نہیں تو یہ اتحاد کانگریس کا جنازہ ثابت ہوسکتا ہے۔ وقت ہے کہ کانگریس کو دل بڑا کرکے علاقائی پارٹیوں کو ساتھ لے کر فرقہ پرستوں کا مقابلہ کرنا پڑے گا۔ اور اپنے سیکولر ہونے کا ثبوت دینا ہوگا۔ اور منوواد کے حامیوں  کے اقتدار سے دور رکھے صدیوں پرانی تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ کس طرح منوواد اور عدم مساوات کے خلاف اس ملک میں جدوجہد کی گئی۔ کیونکہ دستور ہند کی یہ بنیادی آر ایس ایس کے بانی گرو گوالکر سے لے کر ابھی کے موہن بھاگوت تک تمام ہندوتوادی طاقتوں کے سیاسی ظالمانہ مفادات کے لئے نشتر ہیں یہ وہ بنیادی ہیں جن کی بنیاد سلطان محمودغزنوی نے رکھی یعنی کہ ۱۱ویں صدی عیسوی میں ملک میں پہلی بار آزادی مساوات بھائی چارہ کے دشمن ہندوتواد پر کاری ضرب لگائی کیونکہ چوتھی صدی عیسوی میں ادیہ جگت  گرو شنکر اچاریہ نے پیشہ سترشونگ نے انسانیت نواز بدھ ازم کا خاتمہ کرنے کے لئے لاکھوں بدھسٹوں کا قتل عام کیا اور بے قصور انسانیت کے خون سے ہندوتواد کے مجسمیں کی پیشانی پر راج تلک لگایا۔ بچے کوچے انسانیت نواز بدھسٹ شہروں اور بستیوں سے باہر کردئے گئے اور ان کا حیوانی استحصال بند کرنے کی غرض سے ۱۱؍ویں صدی عیسوی میں سلطان محمود غزنویں نے منو ازم یعنی ہندو ازم پر زبردست حملہ کیا اور ہندوتوادی قوتیں تلملا کر رہ گئی۔ اسکا ذکر ڈاکٹر امبیڈکر نے برہمنی ساہتیہ بس کیا ہے یہی سبب ہے کہ ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر نے غلامی عدم مساوات اور ذات پات کے نام پر غلام بنانے والے ہندوتواد کو ٹھکرادیا اور آزادی مساوات وبھائی چارے پر مبنی بدھزم قبول کیا اور اس ملک کا دستور بھی ان ہی بنیادوں پر قائم کیا گیا ہے۔ مسلمانوں نے آزادی مساوات اور بھائی چارہ قائم کیا لیکن باطل پر اس کا وار ناقابل برداشت رہا۔ اس لئے اکھل ممبئی علاقہ مہارپریشد میں ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر نے نے کہا تھا کہ اسلام عیسائیت میں مساوات ہیں اور اسلام نے تو انسانی احترام کو اس کی دولت نسل یا حسن کو بنیاد نہیں بنایا۔ اس نے صرف انسانیت کو ہی نافذ کیا اس لئے لازمی ہوگا کہ ہندوازم کا طوق ہمیں اپنے گلے سے اتار پھینک دینا چاہئے ورنہ ہمیں اپنی منزل حاصل نہیں ہوگی۔

خطرناک بات تویہ ہے کہ ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر نے اپنے تمام پیروکاروں کو جملہ ۲۲ قسمیں بھی دلائی۔ ظاہر ہے کہ اس ملک کے مسلمانوں نے اس فیصلے کا تہہ دل سے خیر مقدم بھی کیا۔ اسی دستوری نظریہ کے علمبردار اور منوازم کے مخالف ڈاکٹر پرکاش امبیڈکر کو بیرسٹر اسدالدین اویسی صاحب نے زیادہ قریبی محسوس ہونے لگے اور دونوں بھی دستور حامیان شخصیتیں متحد ہوگئے ہیں اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس ملک میں سیکولرازم کی سب سے بڑی ٹھیکیدار پارٹی کانگریس کیا ہوگا؟

اس کا تو اب بھی وہی حشر ہونا ہے جو اس سے پہلے مسلمانوں اوردلتوں نے کیا تھا۔ خواجہ یونس جیسے سینکڑوں مسلم نوجوانوں کا انکائونٹر کرنے اور مسلمانو ں کے دستوری حق پر وندے ماترم کے نعرے کے ذریعے حملہ کرنے کا انجام کانگریس بھگت چکی ہیں عین ایسا ہی حال اس دلت مسلم اتحاد کے نتیجے میں کانگریس کا ہوگا۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔