دنیا کا بوجھ سر پہ اٹھاتے ہیں رات دن

احمد علی برقیؔ اعظمی

مزدوری کرکے خون جلاتے ہیں رات دن
’’دنیا کا بوجھ سر پہ اٹھاتے ہیں رات دن‘‘

پڑھنا تھا گرچہ ہم کو کماتے ہیں رات دن
وہ سبز باغ ہم کو دکھاتے ہیں رات دن

ہم ٹھہرے پا برہنہ جو بچے کسان کے
خود بھوکے رہ کے سب کو کھلاتے ہیں رات دن

وہ دیکھ لیتے کاش ہماری بھی زندگی
اپنے لئے جو شور مچاتے ہیں رات دن

بچے ہیں باغباں کے کسی اور کے نہیں
گلشن میں گُل نئے جو کھلاتے ہیں رات دن

مالک بنایا ہم نے جنھیں تخت و تاج کا
وہ ہم پہ اپنا رعب جماتے ہیں رات دن

کل آئے گا ہمارا بھی آج ان کا وقت ہے
جو انگلیوں پہ ہم کو نچاتے ہیں رات دن

برقی کا کوئی راگ بھی سن لیتے کاش وہ
ڈفلی جو اپنی آپ بچاتے ہیں رات دن

1 تبصرہ
  1. وشمہ خان وشمہ کہتے ہیں

    بے شک طرحی مشاعرے کے بادشاہ ہے۔ماشااللہ احمد برقی ساحب کے اشعار مین ہر رنگ پایا جاتا ہے
    آپ کی شاعری کا۔
    آپ کے کلام میں حسن اور دلکشی کے ساتھ ساتھ ادب کی چاشنی بھی ملتی ہے اور تکنیکی اعتبار سے بھی بہترین معیار ہوتا ہے بہت ہی شاندار دل کو چھو لینے والی غزلین جس کا ہر شعر کمال کا ہے۔آپ جب بھی لکھتے ہیں غضب کا لکھتے ہین سلامت رہین خوش رہین

تبصرے بند ہیں۔