دوسروں کو نصیحت خود میاں فضیحت

محمد رضا (ایلیا)    

 فلسطینی مظلوم،بشمول بچوں اور خواتین کی پر در د آہ و بکا کو، قلب و جگر کی ہوک کو اپنی بسا ط کے مطابق عوام کے درمیان آشکار کیا جائے۔ عا شقا ن علم کو مو ت کی آغوش میں سلادیا گیا۔ جس کی قبروں سے اب بھی الحفیظ و الاماں کی پر درد صداسنائی دے رہی ہے جو فلسطین کے ہر قبر ستان سے آرہی ہے جسے صر ف با ضمیر وحساس فرد ہی محسوس کرسکتا ہے۔ شام و عراق کے مظلوموں پر ظلم عظیم کرنا،ملعون داعش نے بے شما ر لو گوں کو زندہ جلا دینا، سر عام گر دنیں کاٹ کر ان کی آئینہ بند ی کرنا،خواتین کی سر عام بے حرمتی، ان کو سر راہ گولی ما ر دینا، اونچے اونچے مکانات سے زندہ پھینک کر ان کی ویڈیو گرافی کر کے شوسل میڈیا پر اپلو ڈ کر کے کیا پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم سپرپا ور ہیں ؟

یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسیاں دہشت گردوں، دہشت گرد تنظیموں کو مالی امداد فراہم کراتے ہیں۔ امریکا اور اسرائیل کی فنڈنگ سے چھو ٹے چھوٹے بچوں کو با قا عدہ طور پر تیار کیا جا تا ہے۔ اسلام کے قانون سے پو ری طرح با خبر کرایا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ ان کو حافظ قرآن بنا نے کے ساتھ تفسیر قرآن کی مکمل تعلیم دی جاتی ہے اور پھر اچھی طرح تیار کر کے انہیں مسلمان ممالک مسلمان عوام درمیان ایک عالم، مفتی، مجتہد کی شکل میں بھیجا جاتاہے اور ان کا کام لوگوں کو گمراہ کر نا فر قہ پرستی کو فروغ دینا ہو تا ہے۔ اب عام آدمی کیا سمجھے گا ؟ یہ لوگ کون ہیں ؟ ان کے اصل رابطے کہاں سے ہیں ؟ وہ تو سیدھا سادھا مسلمان یہی کہتا ہے کہ ایسے بھی ہوتے ہیں مولوی ؟

ہم نے بزرگوں سے ایک محا ورہ سنا تھا ’ دوسرے کے کندھے پر بندوق رکھ کر چلانا ‘ یہ محاورہ موجو دہ وقت میں پوری طرح سمجھ میں آرہا ہے۔ یہی کام اسرائیل اور امریکا کر رہا ہے۔ ان لو گوں کی فنڈنگ کرتا ہے جومسلمانوں کے مسالک، مکا تب فکریہ، فرقہ پر ستی کے نام پر خون بہا تی ہیں۔ جولو گ اسرائیل اور امریکا کی تاریخ سے واقف ہیں ان کو بتانے کی ضرور ت نہیں کہ اسرائیل اور امریکا کا قیام دہشت گردی کے ہی سہا رے ہوا ہے۔

دنیا اخبار کی رپور ٹ کے مطابق ترکی کے شہر استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں ۷۵اسلامی ممالک کے سربراہان اور نمائندے شریک ہوئے۔ پاکستان کی نمائندگی وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے کی۔ ترک صدر رجب طیب اردوان نے افتتاحی سیشن سے خطاب کے دوران اسرائیل کو دہشت گرد ریاست قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ امریکی فیصلہ اسرائیل کے دہشت گردی کے اقدام کا تحفہ ہے۔ یہ اخلاقیات کی اقدار کے منافی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف ہے۔ آزاد فلسطینی ریاست کے مطالبے سے کبھی دستبردار نہیں ہوں گے۔

فلسطینی وزارت اطلاعات کی رپورٹ کے مطابق تحریک انتفاضہ الاقصیٰ کے بعد سے۳۰  اپریل۲۰۱۷ءتک صہیونی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں ۳۰۰۰ہزار فلسطینی بچے شہید، ۱۳ ہزار زخمی اور۱۲ ہزار کو حراست میں لیا گیا۔ ان میں سے ۳۰۰بچے بدستور پابند سلاسل ہیں۔ حراست میں لیے گئے ۹۵ فی صد بچوں کو حراستی مراکز میں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔وزارت اطلاعات کے مطابق صہیونی فوج فلسطینی شہروں سے سالانہ ۷۰۰ بچوں کو حراست میں لیتی اور انہیں تشدد کا نشانہ بناتی رہی ہے۔ اکتوبر ۲۰۱۵سے جنوری ۲۰۱۶تک صہیونی فوج اورپولیس نے ۲ ہزار فلسطینی بچوں کو نام نہاد الزمات کے تحت حراست میں لیا اور انہیں اذیتیں دی گئیں۔ اس وقت بھی اسرائیلی زندانوں میں ۳۰۰ بچے مقید ہیں۔ ان رپورٹ سے یہ با ت پو ری طرح واضح ہو جا تی ہے کہ ان کے مقاصد میں سے اعلیٰ مقصد یہ ہے کہ دہشت گردی کو فروغ دینا ہے اورمسلمانوں کو ایک پلیٹ فارم پر نہ آنے دیا جائے۔ ایسے منافق نتن یاہو کو کب ہم پہنچانیں گے۔ جب وہ ہندوستان آکر یہ کہتے ہیں کہ ہم دہشت گردی کو ختم کرنے میں ہندوستان کی مدد کریں گے۔واہ ! دوسروں کو نصیحت خود میاں فضیحت

موجودہ وقت میں خانہ جنگی، فر قہ پر ستی کو بالائے طاق رکھ کر اسلام مخالف سازشیں مسلم ممالک کو سمجھنا بھی عینی فریضہ ہے کیونکہ اسلام کے دشمن اسلام کے تقدس کو پامال کرنے پر دن رات سرگرم ہیں۔ اس پس منظر میں اما م خمینیؒ کا قول کو دلیل بنا کر پیش کر رہا ہوں۔ امام خمینی ؒ نے کہا تھا ”اے مسلمانوں تم نماز میں ہاتھ کھولنے اور باندھے پر قتل و غارت کرتے ہو اور تمہارا دشمن تمہارے ہاتھ کا ٹنے پر آما دہ ہے۔ “ یہ بات ہمیں پو ری طرح سمجھ لینی چاہئے کہ امریکا اور اسرائیل دونوں اپنے مالی تعاون، ذہنی تعاون سے ایسے دہشت گرد پیدا کر رہے ہیں جس سے اسلام کی اصل شبیہ مسخ ہوجائے۔ گردنیں کاٹ کر، گولیاں مار کر، خواتین کے تقدس کو پامال کرکے، بچوں کو قبروں میں سلاکر بلندمنزلہ عما رت سے زندہ لوگوں کوپھینک کر نعرہ تکبیر بلندکر کے یہ ثابت کر رہے ہیں کہ یہی اسلام ہے۔

علما آج خامو ش کیوں بیٹھے ہیں ؟کیوں نہیں اسرائیلی اور امریکی مصنو عات کا مکمل طور پر بائیکاٹ کرنے کا فتویٰ فتاوے دیتے ؟جس طرح مولوی، مولانا، مفتی، علما حضرات تبلیغ کے لیے محلے محلے، گاوں گاوں، شہر شہرجاتے ہیں یہ نیک کام ہے۔ مگر وہیں نما ز کی تبلیغ کے ساتھ ساتھ لوگوں کوامریکی اور اسرائیلی سازشوں سے بیدار کریں۔ اگر یہ ساری باتیں جاننے کے بعد بھی ان کی مصنوعات کا بائیکاٹ نہیں کر تے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم اپنے پیسہ سے اپنے مسلمان بھائیوں کا خون کر رہے ہیں۔ یہ کام صرف مولوی، مفتی، مولا، علمامذہبی لو گوں تک محدود نہیں ہے بلکہ یہ ذمہ دار اور خدا ترس انسان کا فرض مذہبی ہے۔ اس کی ابتدا ہمیں اپنے گھر سے ہی کر نا ہوگی۔

5 تبصرے
  1. غلام پنجتن اعظمی کہتے ہیں

    سلام علیکم
    ماشااللہ بہت عمدہ مضمون ہے خدا کرے زور قلم اور زیادہ ۔ زندہ آباد

  2. سید سلیم احمد کہتے ہیں

    ماشا اللہ بہت عمدہ اور تحقیقی مضمون ہے آپ کے مضمون کو پڑھ کر میرے علم میں اضافہ ہوا خدا آپ کو ہر کامیابی سے سرفراز کرے

  3. ششماد احمد کہتے ہیں

    معلوماتی مضمون ہے خدا آپ کو اور زیادہ ترقی دے ۔ آپ کا مخلص دوست

  4. علی عباس نورانی کہتے ہیں

    ماشا اللہ بھائی خوب لکھ رہے ہیں ۔ مضمون پڑھا ، کافی معلمواتی ہے اسی طرح آپ مضمون لکھتے ہیں اور ہم جیسے لوگوں کے علم میں اضافے کا سبب بنے۔ شکریہ ،

  5. حسن عسکری کہتے ہیں

    حالات حاضر پر عمدہ مضمون ہے سبق آموز نصیحت بھی ہے رضا صا حب کیا بات ہے ما شاء اللہ

تبصرے بند ہیں۔