رخصت پذیر موسم سر ما کو الوداع

یوں تو موسم سرما کے رخصت اور بہار کی نرم رفتار آمد کا سلسلہ فروری سے شروع ہوجاتا ہے ،جبکہ ماہ ما رچ کو عام طور پر مو سم بہار کے آغازو استقبال کا مہینہ ہے اس مہینے تصور کیا جاتا ہے۔اس موسم میں خصوصی طور پر  اپنے گلستان جسم کے پھو لوں یعنی دل، دماغ ، جگر اور معدہ کی، جن کو طبی اصطلا ح میں اعضائے رئیسہ کے نا م سے مو سوم کیا جاتا ہے، پورے غور و التفات سے نگہداشت کریں۔ یا درکھئے  آپ کی اس بر وقت اور ہو ش مندانہ توجہ سے صرف اعضائے رئیسہ کو ہی فا ئدہ نہیں پہنچے گا، بلکہ اس کے ساتھ ساتھ دوسرے اعضاء کو بھی خاطر خوا ہ فوائد حاصل ہوں گے۔ ماہرین طب بتاتے ہیں کہملک بھرعموماً شہری علاقوں میں موسم کی تبدیلی سے مختلف الرجی کے مسائل تیزی سے پھیلا کر تے ہیں، ان میں آنکھوں کی الرجی، سوزش، ناک، گلے کی الرجی جبکہ خشک اور سرد ہواؤں کی وجہ سے نظام تنفس کے امراض میں اچانک اضافہ ہوجاتا ہے۔یہ مسئلہ عام طور پر دیکھنے کو ملتا ہے کہخشک اور سرد موسم میں دمے کے مریضوں کو شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، شہروں میں گندگی اور کچرے سے اٹھنے والے تعفن بھی سانس لینا دوبھر کریتے ہیں، ماہرین طب کی تحقیقات اور تجربات کہ مطابق سرد موسم میں گلے میں خراشیں،ناک اور گلے کی الرجی کے امراض سے محفوظ رہنے کیلیے ٹھنڈے پانی و مشروبات سے مکمل اجتناب کیا جائے، خشک موسم میں جلد خشک ہوجاتی ہے جومختلف امراض کا باعث بنتی ہے، سرداور گردآلود وخشک ہواؤںکی وجہ سے سانس کے امراض اور پھیپھڑے بھی شدید متاثر ہوتے ہیں، لہٰذا گرد آلودہ ہواؤں میں غیر ضروری طور پرباہر نکلنے سے اجتناب کرنا چاہئے۔

دریں اثنا اوپتھل مولوجیکل سوسائٹی کے ماہرین بتاتے ہیں کہ موسم کی تبدیلی کے باعث آئندہ چند روز میں آنکھوں کی الرجی ، سوجن ، آنکھوں سے پانی جاری رہنے سمیت آنکھوں کی دیگر بیماریاں پھیلنے کے خدشات بڑھ جاتے ہیں اور تمام مسائل اس وقت زیادہ پیدا ہو تے ہیں جب سردی کا موسم رخصت ہونے کے قریب آتا ہے۔جن سے بچنے کے لیے عوام کو چاہیے کہ وہ ہاتھ، منہ اور آنکھیں صاف رکھیں۔

موسم بہار میں تھکن کے احساس سے نجات کی تدابیر

موسم بہار میں بعض لوگ گردش خون سے متعلق مسائل، غنودگی اور تھکاوٹ کی علامات کے ساتھ بخار میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ اس سے بچاؤ کے لیے ماہرین کے بعض آسان مشورے اس موسم سے منسلک بیماریوں سے بچنا ممکن بنا سکتے ہیں۔موسم کی تبدیلی کے ساتھ ہی بیماری کا شکار ہو جانے والوں کے لیے ایک اچھی خبر تو یہ ہے کہ وہ موسم بہار میں اپنی سال بھر کی کھوئی ہوئی توانائی بحال کر سکتے ہیں۔ دوسری یہ کہ اس موسم میں ہونے والی بیماری کے اثرات زیادہ سے زیادہ اپریل کے اواخر تک زائل بھی ہو جاتے ہیں۔

جرمن شہر Mannheim میں جنرل پریکٹیشنر اور نفسیاتی علاج کرنے والے ایک ماہر ڈاکٹر تھامس وائس کہتے ہیں کہ مئی کے مہینے تک لوگوں کا جسمانی نظام نئے سرے سے بحال ہو جاتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ موسم بہار میں ہونے والا بخار اس بات کی نشانی ہوتا ہے کہ انسانی جسم خود کو نئی صورتحال یعنی الٹرا وائیلٹ شعاعوں اور گرمی کے مطابق ڈھال رہا ہے۔ تاہم بدلتے موسم کا عادی ہونے میں بیمار بزرگ افراد کو سب سے زیادہ مشکلات پیش آتی ہیں جبکہ مردوں سے زیادہ خواتین اس موسم سے متاثر ہوتی ہیں۔ہمیں یہ خیال رہنا چاہئے کہ موسم سرما عنقریب ہمیں الوداع کہنے والا ہے اور موسمیاتی تبدیلی کی قہر ساما نی سے ہمیں خود کو اور اہل خانہ کو محفوظ رکھنے کیلئے ضروری ہے کہ مندرجہ احتیاطی تدابیر لازماً اختیار کریں ،تاکہ نئی نئی بیما ریوں کے حملے سے بچ سکیں اور ڈاکٹروں کی حوصلہ شکن  فیس سے محفوظ رہیں ۔اب موسم بہار کی آمد آ مد ہے اور صحت کے لحاظ سے موسم بہار مضر اثرات چوکنا رہنا چاہئے۔ماہرین بتا تے ہیں کہ بعض لوگوں پرموسم میں تبدیلی کے ساتھ ہی سستی کی کیفیت طاری ہو جاتی ہے۔یہ صورت حال عموماً موسم بہار میں زیادہ تر دیکھنے کو ملتی ہے ،جس کا آ غاز ماہ فروری سے ہوجایا کرتا ہے۔اس بارے میں جرمن شہر ہیمبرگ میں کام کرنے والے ایک ماہر نفسیات مائیکل شیلبرگ کہتے ہیں کہ دھوپ کی شدت میں اضافہ جسم میں موجود ہارمونز میں تبدیلی پیدا کر دیتا ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ الٹرا وائیلٹ شعاعوں میں انسان کے جسم میں موجود ہارمون serotonin کی مقدار میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ اس ہارمون کو’ آسودگی یا خوشی کا ہارمون‘ بھی کہا جاتا ہے۔

شیلبرگ کے مطابق اس موسم میں serotonin کو melatonin نامی ہارمون پر غلبہ حاصل کرنے میں تھوڑا وقت لگتا ہے۔ سردیوں کے مہینوں میں بڑی تعداد میں بننے والا melatonin وہ ہارمون ہے، جس کی وجہ سے غنودگی کا غلبہ رہتا ہے۔ شیلبرگ کا کہنا ہے کہ ان دونوں ہارمونز کے درمیان غلبہ پانے کی ’جدوجہد‘ کے باعث جسم تھکاوٹ کا شکار ہو جاتا ہے۔اس کے علاوہ گرم موسم سے جسمانی موافقت پیدا کرنے کے لیے خون کی رگوں کے پھیلنے کا عمل شروع ہو جاتا ہے، جس کے باعث نہ صرف خون کا دباؤ کم ہو جاتا ہے ،بلکہ لوگوں کو جسمانی تھکن کا بھی شدید احساس ہوتا ہے۔البتہ سائنسدانوں کی رائے ہے کہ تھوڑی بہت ورزش تھکان کے احساس کو طاری نہیں ہونے دیتی۔اس موسم میں تھکن طاری ہونے کی ایک اور وجہ بتاتے ہوئے ڈاکٹر شیلبرگ کہتے ہیں کہ بہار میں بہت سے بیکٹریا فعال ہو جاتے ہیں۔ اکثر لوگوں کو اس بات کا احساس نہیں ہو پاتا کہ انہیں کوئی انفیکشن ہو گیا ہے۔ ان کا جسم بغیر کسی بیماری کے آثار ظاہر کیے انفیکشن کے خلاف لڑتا رہتا ہے، جس کے باعث لوگوں کو اپنے اندر توانائی کی کمی محسوس ہوتی ہے۔ایسی صورتحال میں دنیا کے اکثر ممالک میں جب مارچ کے اواخر میں گھڑیاں ایک گھنٹہ آگے کی جاتی ہیں، تو اکثر لوگوں کا جسمانی نظام کبھی کبھی تو کئی دنوں بلکہ ہفتوں تک متاثر رہتا ہے۔

اس موسم میں توانائی کی کمی اور تھکن کی کیفیت کا مقابلہ کرنے کے لیے ڈاکٹر تھامس وائس کہتے ہیں کہ ان دنوں لوگوں کو کوشش کرنی چاہئے کہ وہ ورزش کریں، ’’سن باتھ‘‘ کے چند سیشنز میں حصہ لیں اور ٹھنڈے موسم میں جیکٹ کے بغیر تھوڑی سی دیر کے لیے گھر سے باہر نکلا کریں۔ ان باتوں پر عمل کرنے سے موسم کی مناسبت سے جسمانی نظام کے نئے حالات سے مطابقت پیدا کرنے کا عمل تیز ہو سکتا ہے۔یاد رکھنا چاہئے کہ ٹھنڈے موسم میں تھوڑی دیر کے لیے بغیر جیکٹ باہر نکلنے سے نزلے زکام میں مبتلا ہو جانے کا کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔ موسم بہار میں ہونے والے بخار میں ہمارا ذہن بھی کردار ادا کرتا ہے۔ شیلبرگ کے مطابق بعض لوگ موسم کی تبدیلی کے بعد کسی بھی سرگرمی میں حصہ لینے میں تامل کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ اس کی ایک وجہ تو یہ ہوتی ہے کہ انہوں نے سردیوں کے بوجھل دنوں میں اپنے آپ کو بہت آرام پسند بنا لیا ہوتا ہے، جس میں زیادہ حرارے والی غذاؤں کے استعمال کا بھی بڑا ہاتھ ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں اگر ہلکی پھلکی غذا لینے کے علاوہ گھر سے باہر نکل کر تھوڑی بہت ورزش بھی کر لی جائے، تو موسم کی تبدیلی کے باعث ہونے والی تھکاوٹ سے بچا جا سکتا ہے۔

تبصرے بند ہیں۔