ساغر محبت اب کہاں نوش کریں 

  حبیب بدر

ساغر محبت اب کہاں نوش کریں
میخانہ یہاں ویرانہ بنا ہے

تصویر نظروں سے جاتی ہی نہیں ہے
دل میں بت کافر کا آئینہ خانہ بنا ہے

جو کبھی دل کی دھڑکن ہوا کرتا تھا
وہ تو بس اب بیگانہ بنا ہے

چلو عزم مصمم لئے اس طرف اے بدر
توڑ دینا ہے جو ایک بت خانہ بنا ہے

بھروسہ کرتے ہو اس بت پہ اے بدر؟
جسکا عمل اب ظالمانہ بنا ہے

تبصرے بند ہیں۔