حبیب بدر
ساغر محبت اب کہاں نوش کریں
میخانہ یہاں ویرانہ بنا ہے
…
تصویر نظروں سے جاتی ہی نہیں ہے
دل میں بت کافر کا آئینہ خانہ بنا ہے
…
جو کبھی دل کی دھڑکن ہوا کرتا تھا
وہ تو بس اب بیگانہ بنا ہے
…
چلو عزم مصمم لئے اس طرف اے بدر
توڑ دینا ہے جو ایک بت خانہ بنا ہے
…
بھروسہ کرتے ہو اس بت پہ اے بدر؟
جسکا عمل اب ظالمانہ بنا ہے
تبصرے بند ہیں۔