سنبھل میں غلام نبی کمار کو ’حماد احمدادبی ایوارڈ‘ سے نوازا گیا

جموں و کشمیر کے نوجوان ادیب، قلم کار اور صحافی غلام نبی کمار کو کل بتاریخ9/اکتوبر2018 کو سنبھل میں مدرسہ بنیادی تعلیم القرآن کی جانب سے منعقدہ یک روزہ سیمینار بعنوان’’ہندوستان میں سائنس صحافت اور اردو‘‘کے موقعے پراردو زبان و ادب کے سلسلے میں ان کی گراں قدر خدمات کے اعتراف میں ’’حماد احمد ادبی ایوارڈ ‘‘سے سرفراز کیا گیا۔ یہ ایوارڈ انہیں پروفیسر عارف حسن خاں، سابق رکن لکھنؤ اردو اکادمی سید محمد ہاشم ڈاکٹر فرقان سنبھلی، ڈاکٹر شاکر حسین اصلاحی کے بدست دیا گیا۔ حماد احمد نہ صرف سنبھل بلکہ ریاست اترپردیش کے ایک عظیم سماجی اور اصلاحی کارکن تھے جنھوں نے کئی مدرسے قائم کیے اور زندگی بھرخواتین کی تعلیم و تربیت پر زور دیتے رہے۔

دیپا سرائے سنبھل میں آزاد گرلس ڈگری کالج انہیں کا قائم کردہ ادارہ ہے۔ غلام نبی کمار نے کل اسی کالج میں منعقدہ سیمینار میں اپنا مقالہ’’اردو زبان میں سائنسی صحافت‘‘پڑھا اور اسی دوران ان کی عزت افزائی بھی کی گئی۔ ان کے ساتھ ساتھ عارف حسن خاں، شاکر حسین، فرقان سنبھلی اور ایم۔ اے۔ معروف اور شاہین آراکو بھی اعزازات دیے گئے۔ اس سیمینار میں انہیں بطور مہمان اعزازی دعوت دی گئی تھی۔ غلام نبی کمار ان دنوں دہلی یونیورسٹی میں’’ زبیر رضوی کی ادبی خدمات کا تنقیدی مطالعہ‘‘کے موضوع پر ڈاکٹر مشتاق عالم قادری کی نگرانی میں پی۔ ایچ۔ ڈی کر رہے ہیں۔ اس سے قبل انہیں پروفیسر ارتضیٰ کریم کی نگرانی میں’’دہلی یونیورسٹی کی سینٹرل لائبریری میں موجود رسائل و جرائد کا وضاحتی اشاریہ‘‘پر ایم۔ فل کی ڈگری تفویض ہوئی ہے۔

غلام نبی کمارتحقیقی، تنقیدی اور صحافتی میدان میں بہت فعال ہیں۔ جن کی ادارت میں سہ ماہی’’پنج آب‘‘شائع ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ وہ منصور خوشتر کی ادارت میں شائع ہورہا رسالہ’’دربھنگہ ٹائمز‘‘ اور’’تحقیق‘‘کے معاون مدیر اور’’سبق اردو‘‘ کے ایڈوائزی ممبر بھی ہیں۔ پچھلے کچھ گذشتہ برسوں سے غلام نبی کمار کے کثرت سے تحقیقی و تنقید ی مضامین شائع ہوئے ہیں۔ موصوف ادارہ شیخ العالم ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر سوسائٹی کے صدر بھی ہیں۔ اس وقت ان کی کتاب’’اردو کی عصری صدائیں‘‘پریس میں ہے اور بہت جلد اس کے منظر عام پر آنے کی توقع ہے۔ حماد احمد ایوارڈ ملنے پر غلام نبی کمار کو کئی اہل علم حضرات نے مبارک باد دی ہے جن میں پروفیسر صادق، ڈاکٹر حنیف ترین، ڈاکٹر حافظ کرناٹکی، ڈاکٹر منصور خوشتر، ڈاکٹر نذیر مشتاق، سالک جمیل براڑ، ڈاکٹر داؤد محسن، ناظم نذیر، ریاض توحیدی، عادل اشرف، پرویز مانوس، شاہد رضا، بشیر چراغ، منظور احمد کمار، عاصم اسعدی، ابرار اجراوی، طارق شبنم وغیرہ قابلِ ذکر ہیں۔

اس سیمینار میں دو کتابوں کا رسم اجرا عمل میں لایا گیا۔ پہلے ڈاکٹرمحمد عبدالمروف کی کتاب’’ساحر لدھیانوی کی شاعری کا تنقیدی مطالعہ‘‘اور اس کے بعد ڈاکٹر نذیر فتح پوری کی کتاب’’منصور خوشتر کی انفرادی صلاحیت‘‘کا رسم اجرا کیا گیا۔ ان دونوں کتابوں کے تعلق سے مہمانوں نے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔ ’’ہندوستان کی سائنس صحافت اور اردو‘‘پر جن خواتین و حضرات نے مقالات پڑھے ان میں ڈاکٹر منور تابش، رضیہ پرورین، ڈاکٹر رباب انجم، ڈاکٹر شفیق الرحمن برکاتی، غلام نبی کمار، ڈاکٹر فرقان سنبھلی وغیرہ شامل ہیں۔

 مہمان خصوصی کے طور پر سید محمد ہاشم نے شرکت کی اور سائنسی صحافت کے تعلق بہت معلوماتی باتیں کہیں۔ صدارتی خطبہ پروفیسر عارف حسن خان نے دیا۔ جنھوں نے ہر مقالے کی انفرادیت کا ظاہر کیا۔ استقبالیہ ڈاکٹر محمد عبدالمعروف نے دیا اور پروگرام کی نظامت ڈاکٹرشاکر حسین اصلاحی نے کی۔ آخر پر ڈاکٹر شہزاد احمد نے شکرانہ ادا کیا۔ اس پروگرام کے انعقاد میں منتظم اعلیٰ مدرسہ بنیادی تعلیم القرآن، سنبھل شاہین آر اکا بڑاکلیدی کردار رہا ہے۔

تبصرے بند ہیں۔