سنگھ پریوار میں درار اور توگڑیا کا ڈرامہ 

فیصل فاروق

دوستو!

اشتعال انگیز لیڈر کے طور پر اپنی شناخت بنانے والے وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کے جنرل سیکریٹری پروین توگڑیا کا میڈیا کے سامنے یہ اعلان کرنا کہ ان کی زندگی کو خطرہ ہے اور ان کا انکاؤنٹر بھی ہو سکتا ہے، حیران کن ہے۔ توگڑیا کے اس اندیشے سے کئی سوال پیدا ہوتے ہیں۔ کیا کسی کے دباؤ میں آکر توگڑیا نے یہ بیان دیا؟ کیا اپنی موجودگی کا احساس دلانے کیلئے توگڑیا کا یہ ایک منصوبہ بند ڈرامہ ہے؟ یا پھر واقعی میں ان کی جان کو خطرہ ہے؟

ایک وقت تھا جب پروین توگڑیا اور مودی کی دوستی کا خوب چرچہ تھا۔ دونوں کے خیالات یکساں تھے۔ دونوں ایک اسکوٹر پر سوار ہو کر سنگھ کے کارسیوکوں سے ملاقات کرنے جایا کرتے تھے۔ دونوں ساتھ ساتھ سنگھ کی سبھاؤں میں حصہ لیتے تھے۔ ایک آر ایس ایس تو دوسرا وی ایچ پی میں تھا لیکن دونوں کے قدم ایک ہی سمت میں اٹھتے تھے۔ مودی پہلے گجرات کے وزیر اعلی پھر ملک کے وزیر وزیراعظم بن گئے اور توگڑیا ترقی کی دوڑ میں کہیں پیچھے رہ گئے۔

اقتدار دونوں کی دوستی کے درمیان آ گیا اور رفتہ رفتہ دونوں کی مضبوط دوستی، دشمنی میں تبدیل ہو گئی۔ ہر عروج کو زوال ہے کہ کل تک جس شعلہ بیان لیڈر کو زیڈ پلس سیکوریٹی دی گئی تھی وہی آج اپنی موت کے خوف کے ساۓ میں انتہائی بےبس، لاچار اور مجبور ہے۔

دراصل، دس سال پرانے ایک سنسنی خیز معاملے میں توگڑیا کو پہلے تو حیرت انگیز طریقے سے غائب بتایا گیا، پھر اسی شام احمد آباد کے شاہی باغ علاقہ میں واقع پارک میں بیہوشی کی حالت میں ملنے پر انہیں ایک اسپتال میں داخل کیا گیا۔ حالانکہ پولیس نے اس پورے واقعہ کو گرفتاری سے بچنے کے لئے ہائی پروفائل ڈرامہ قرار دیا ہے۔ کافی حد تک پولیس کی بات میں سچائی معلوم ہوتی ہے۔

بی جے پی اور آر ایس ایس کے خلاف یہ سوال بھی اٹھنے لازمی ہیں کہ کیا وہ اپنے مخالفین کو راستہ سے ہٹانے کے لئے قتل کرانے میں یقین رکھتی ہیں؟ اگرچہ آپس میں کچھ نظریاتی اختلافات ہوں، پھر بھی ان کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے حکومت کو ایک اعلی سطحی تحقیقات کا حکم دینا چاہئے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔