سونونگم کا اظہار خیال اور مسلمانوں کا ردعمل

محمد فراز احمد

 آج علی الصبح ملک کے نامور گلوکار سونو نگم نے ٹویٹ کرتے ہوئے اذان کے لئے مائیک کے استعمال کو غنڈہ گردی کہتے ہوئے متواتر اپنے خیالات کا اظہار کیا جس کے بعد سے وہ سماجی رابطے کی سائٹس پر گفتگو کو موضوع بنے ہوئے ہیں ،ایک طرف مسلمانوں کی کثیر تعداد مختلف الفاظ سے اپنے غصہ کا اظہار کررہی ہے اور دوسری طرف سیکولر اور غیر مسلم طبقہ ان کی اس "جرات” پر سلام پیش کررہے ہیں اور اپنے اپنے خیالات کا اظہار کررہے ہیں .

مسلمان ہمیشہ ایسے کسی موضوع پر جذباتی ہوجاتے ہیں اور اپنی باتوں سے اسلام کی غلط شبیہ کو پیش کرتے ہیں اور اس معاملہ میں بھی یہی ہوا ہے، مسلمانوں نے سونو نگم کو آڑے ہاتھوں لیا اور انھیں مسلم دشمن تک قراد دےدیا. یہ بات مسلمانوں کو سمجھ لینی ضروری ہیکہ اس ملک میں ہماری ہوا اکھڑی ہوئی ہے جس کے وجوہات سے سب واقف ہے کسی اور وقت اس پر بحث ہوگی، لیکن اس اکھڑی ہوئی ہوا کے ذریعہ آپ کو ایسے ہی بیانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے. ہم چاہ کر بھی ایسے بیانات سے پیچھا نہیں چھڑا سکتے، اسی لیے مسلمانوں کے لئے ضروری ہے کہ اپنے جذبات کو قابو میں رکھیں اور غور کریں کہ آخر ایسے بیانات کی کیا وجہ ہوسکتی ہے.

اگر دیکھا جائے تو سونو نگم کا یہ خیال بھی درست ہے کہ لاؤڈ اسپیکر کے استعمال سے نقصانات بھی بہت ہے جس کے ادراک پر بلا کسی مذہبی تعصب کے غور کیا جانا چاہیے، اسلام بھی کسی کو نقصان نہ پہچانے کی تعلیم دیتا ہے، دوسری بات یہ ہیکہ جب کبھی ایسے حالات رونما ہونگے اس وقت ہمیں جذبات میں آنے کے بجائے دعوتی پہلو پر توجہ دینا چاہیے، عام دنوں میں ذرائع ابلاغ پر اسلام کی تشہیر کا اتنا اثر نہیں ہوگا جتنا ایسے موضوعات کا زیر بحث آنے سے اثر ہوگا، ایسے مواقع دعوت دین اور اسلامی پیغامات کو برادرانِ وطن میں عام کرنے کے لیے سازگار ہوتے ہیں ، اسی لیے ہم کسی بھی فرد کو troll کرنے کے بجائے اس تک اسلام کی تعلیمات کو پہچانے کی کوشش کریں ، ہمارے سامنے کئی ساری مثالیں موجود ہے، نبی ﷺ کے دور میں بھی جب اسلام پر یا آپ صلعم کی ذات اقدس کے متعلق نازیبا الفاظ کا استعمال کیا جاتا رہا تب بھی نبی کریم ﷺنے صبروتحمل سے کام لیا اور بقول قرآن ” برائی کا جواب اچھائی سے دو” کے مصداق عمل کیا، یہی کام ہمیں بھی انجام دینا ہے، برائی کو برائی سے جواب دینے سے نقصان ہمارا ہی ہوگا اگر برائی کو اچھائی سے دفاع کرنے کی کوشش کرینگے تب لوگ ہماری بات سنے نگے اور ہمارے گرویدہ بھی ہوجائے گے.

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔