سہ ماہی ’تحقیق‘ کا بہار اردو اکادمی میں رسالہ کا اجرا

کامران غنی صبا

بہار اردو اکادمی میں آج شام سہ ماہی ’تحقیق‘ کے دوسرے شمارہ کا اجرا عمل میں آیا۔ رسم اجرا پروگرام میں مولانا مظہر الحق عربی و فارسی یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر پروفیسر اعجاز علی ارشد، بہار اردو اکادمی کے سکریٹری مشتاق احمد نوری، رسالہ کے مدیر ڈاکٹر منصور خوشتر معاون مدیر کامران غنی صبا، معروف فکشن رائٹر، شاعر اور ناقد ڈاکٹر قاسم خورشید، سابق صدر شعبۂ اردو پٹنہ یونیورسٹی ڈاکٹر جاوید حیات، معروف شاعر شمیم قاسمی اور ڈاکٹر انتخاب ہاشمی موجود تھے۔

رسم اجرا کے بعد شرکائے محفل نے ’تحقیق‘ کی کامیاب اشاعت پر رسالہ کے مدیر ڈاکٹر منصور خوشتر کو مبارکباد پیش کی۔ پروفیسر اعجاز علی ارشد نے کہا کہ سہ ماہی تحقیق کی اشاعت سے محققین خاص طور سے یونیورسٹیز کے ریسرچ اسکالرز کو ایک مضبوط پلیٹ فارم ملا ہے۔ عام طور سے بڑے رسالے نئے لکھنے والوں کی تحریروں کو جلدی شائع نہیں کرتے، جس سے ان کی صلاحیتوں کو نکھر کر سامنے آنے میں کافی وقت لگتا ہے، سہ ماہی تحقیق کی اشاعت سے نئے لکھنے والوں کی یہ شکایت دور ہو سکتی ہے۔

 مشتاق احمد نوری نے کہا کہ ڈاکٹر منصور خوشتر اور ان کی ٹیم بہت ہی انہماک سے علمی و ادبی خدمات انجام دے رہی ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ جس طرح ’سہ ماہی دربھنگہ ٹائمز‘ نے عالمی سطح پر اپنی شناخت قائم کی ہے اُسی طرح ’تحقیق‘ کو بھی بین الاقوامی سطح پر اعتبار حاصل ہوگا۔ ڈاکٹر منصور خوشتر مبارکباد کے مستحق ہیں کہ انہوں نے ریسرچ اسکالرز کے مسائل کو مد نظر رکھ کر الگ سے ایک رسالہ شروع کیا۔ ڈاکٹر قاسم خورشید نے کہا کہ ’تحقیق‘ کا شمارہ دیکھ کر انہیں خوش گوار حیرت ہو رہی ہے۔ یقینا اس طرح کے رسائل کی اشاعت ادبی دنیا میں ایک معیاری اضافہ ہے۔

 ڈاکٹر جاوید حیات نے بھی رسالہ کی اشاعت پر دلی مسرت کا اظہار کرتے ہوئے رسالہ کے مدیر کو مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے کہاکہ یونیورسٹیز میں تحقیق کا معیار دن بہ دن گرتا جا رہا ہے۔ نئے لکھنے والوں کی تربیت کا کوئی معقول نظم نہیں ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ سہ ماہی ’تحقیق‘ کی اشاعت سے نئے لکھنے والوں کی تربیت کا بھی انتظام ہوگا۔ شمیم قاسمی نے کہا سہ ماہی تحقیق کا معیار اطمینان بخش ہے لیکن اسے برقرار رکھنا ایک بڑا چیلنج ہوگا۔ڈاکٹر منصور خوشتر اور کامران غنی صبا بہت ہی فعال اور دوراندیش نوجوان ہیں ، ہم امید کرتے ہیں کہ وہ رسالہ کے معیار کے ساتھ کوئی سمجھوتا نہیں کریں گے۔

تبصرے بند ہیں۔