سید تقی عابدی کے اعزاز میں آئیڈیاکمیونی کیشنز کے زیر اہتمام نشست کا انعقاد

ڈاکٹر خالد مبشر

دلی واقعی صدیوں سے عالم میں انتخاب شہر ہے۔ خصوصاً حقوق انسانی،اعلیٰ آفاقی اقدار، حقوق نسواں اور حقوق اطفال کی حمایت اور اس کے تحفظ و اشاعت کے حوالے سے دلی کو اولیت کا درجہ حاصل رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار کنیڈا میں مقیم معروف اردو، فارسی اسکالر سید تقی عابدی کے اعزاز میں آئیڈیا کمیونی کیشنز کے زیر اہتمام منعقدہ نشست میں خود صاحب اعزاز نے’’ دلی جو ایک شہر تھا عالم میں انتخاب‘‘ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اعلی انسانی اقدار کی اشاعت میں دلی کو اولیت حاصل رہی ہے: ڈاکٹر سید تقی عابدی

جلسے کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر اخترالواسع نے کہا کہ ڈاکٹر سید تقی عابدی ایک چلتے پھرتے انسائیکلوپیڈیا کا نام ہے، اور شہر دلی کو آٹھ سلطنتوں، تہذیبوں اور قوموں کے مرکز کا درجہ حاصل رہا ہے۔

پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین نے ڈاکٹر تقی عابدی کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ دیار غیر میں اردو کا چراغ روشن کرنے میں ان کی کوششیں قابل تحسین ہیں انھوں نے اردو فارسی، کلاسکی اور ترقی پسند شعر وادب کے علاوہ رثائی شاعری کی تحقیق وتنقید میں جو خدمات انجام دی ہیں انھیں فراموش نہیں کیا جاسکتا۔

جلسے کے میزبان آصف حبیب نے قوموں کی ترقی میں شعر وادب کے کردار اور اس کی اہمیت کا احساس دلاتے ہو ئے کہا کہ ادبی سرگرمیاں روح ودل کے لئے حیات بخش اکسیر ہیں۔

آئیڈیا کمیونی کیشنز کے ڈائرکٹر آصف اعظمی نے گلدستے سے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ زبان، ادب، تہذیب اور تاریخ کے مابین نہایت مستحکم اور با معنی رشتہ ہے اور ملک و قوم کی تعمیر وترقی کے لئے اس رشتے کی صحیح تفہیم بہت ضروری ہے۔

اس خوش گوار موقع پر شعری نشست کا بھی اہتمام کیا گیا۔ نمونۂ کلام ملاحظہ فرمائیں:

عجیب دور ہے یہ کہ لفظوں کے اندر
ادیبوں کے ٹوٹے قلم دیکھتے ہیں

ڈاکٹر سید تقی عابدی

آج اپنی فالتو چیزیں جدا کرتا ہوں میں
ہے کوئی ایسا جسے میری شرافت چاہئے

ڈاکٹر ایم آر قاسمی

یہ شہر رہا ہوگا شائستہ مزاجوں کا
اس شہر کے ملبے سے گلدان نکلتے ہیں

ڈاکٹر معین شاداب

میں اپنی باتوں سے کچھ جادو سا کردیتاہوں
وہ بھی انکاری لہجے میں کرتا ہے اقرار بہت

ڈاکٹر عادل حیات

رنگ کھلتاہے کہاں شام سے پہلے اس کا
شام بھی دیر سے آتی ہے غضب ہے سائیں

ڈاکٹر بسمل عارفی

ہجر کا زحم جاگ اٹھا ہے
عید کا چاند تھا کہ خنجر تھا

ڈاکٹر خالد مبشر

کجا یہ شوخ ادا دنیا، کجا میں عرفان
مردسادہ زنِ بیباک سے باندھ گیا ہے

عرفان وحید

یہ میں نہیں ہوں یہ تری نظر کا دھوکا ہے
تو کون ہوں میں کسی کو نہیں بتاتا ہوں

اسامہ ذاکر

خوشبو سے بنائیں گے تم کو
رنگ سے تو بڑی سہولت ہے

طارق عثمانی

کچھ یوں ہوا کہ چہرے پہ زردی سی چھا گئی
اس سے زیادہ مجھ پہ ستم کرسکی نہ موت

سفیر صدیقی

منزلیں وصل کی فصیلوں پر
ہجر کی سخت پاسبانی ہے

سلمان فیصل

پروگرام کی نظامت کے فرائض ڈاکٹر خالد مبشر نے انجام دئیے، جب کہ اختتام ڈاکٹر مشیر احمد کے اظہار تشکر پر ہوا۔

تبصرے بند ہیں۔