شبِ قدر

ڈاکٹر احمد علی برقیؔ اعظمی

شبِ قدر ہر شخص کو راس آئے

رہیں سایہ گُستر یہ رحمت کے سائے

 خدایا ہمیں نیک و بد کی سمجھ دے

نیا کوئی فتنہ نہ اب سر اُٹھائے

 ہے اب اوج پر دورِ سرمایہ داری

نہ جانے نیا کون سا گُل کِھلائے

 خدایا ہمیں اُن سے محفوظ رکھنا

پُرانے شکاری نیا جال لائے

 ضرورت ہے شیرازہ بندی کی ہم کو

مزید اور یہ مُنتشر ہو نہ جائے

 عطا کر ہمیں زورِ بازوئے حیدر

ہمارا جو دشمن ہے بچ کر نہ جائے

 دعا تجھ سے ہے یہ بصد اِنکساری

رہیں مِل کے آپس میں اپنے پرائے

تبصرے بند ہیں۔