شرم وحیا ایمان کا اہم حصہ ہے!

 شاہد خان ممبرا

شرم و حیا اسلام کا ایک فطری وصف ہے ،جس سے اس کی بہت سی اخلا‍ ق‍ی اور روححانی خوبیاں  پروان چڑھتی ہیں اور بہت سی برائیاں اس سے دور ہوتی ہیں عفت و پاک دامنی کا دامن اس کی بدولت بےداغ و بے عیب رہتا ہے اور معاشرے میں اس کو ایک خاص مقام دلاتا ہے۔

اللہ تعالی بھی حق بات سے نہیں شرماتا اور وہ اپنے گناہ گار بندوں کے ہاتھوں کو خالی نہیں لوٹاتا ، اور ان کو اپنے دامن رحمت میں جگہ دیتا ہے _
قرآن مجید میں اللہ تعالی فرماتا ہے

(ترجمہ) اللہ تعالی حق بات بیان کرنے سے نہیں  شرماتا چاہے وہ کسی حقیر چیز کی مثال ہی کیوں نہ ہو
صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ میں حضرت عثمان رضی اللہ تعالی عنہ کی شرم وحیا قابل ذکر  ہے-
ان سے فرشتے بھی حیا کرتے تھے- ان کی زبان مبارک سے کبھی فحش الفاظ نہ نکلتے تھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم  نے حیاکو ایمان کا ایک حصہ قرار دیا ہے

ایک موقعہ پر آپ نے فرمایا” الحیاء من الایمان” حیا ایمان سے ہے اور ایک موقعہ پر حیا کے بارے میں فرمایا:  "ایمان کے ستر سے زیادہ شعبے میں ، حیا ان میں سے ہے”  حیا دار انسان سے بے حیائ اور غلط کاموں کا ارتکاب محال نظر آتا ہے حیا دار کو اللہ تعالی بھی پسند کرتا ہے-

ایک مومن بندہ کا زیور حیا ہے- اسلام جو ایک نظام حیات ہے اور جو سراسر خیر خواہی کا پیغام دیتا ہے اور انساں کو گناہوں سے بچانے کے لۓ محرکات کی باڑ لگاتا ہے انسان کو بے حیائ و فواحش سے روکنا اور بھلائیوں کی طرف توجہ دلانا اس میں حیا اہم کردار ادا کرتی ہے- نماز انسان کو برائیوں اور منکرات سے روکتی ہے-

دیني مسائل اور تعلیم و تعظیم،پند و نصیحت،دعوت تبلیغ،امر با المعروف ونہي المنکر کے کاموں میں شرم محسوس نہیں کرنی چاہیۓ-اس کی وجہ سے انسان محروم رہ جاتا ہے-انصار کی عورتیں بلا جھجھک حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے مسائل پوچهتی تھیں -یہ ان کا اخلاقی وصف تھا، ححیا ان کو خیر کی کامو ں کی طرف لے جاتی ہے لیکن آج ہمارے معاشرے کا المیہ یہ ہے کہ ہر طرف بے حیائی اور فحاشی کے اڈے نظر آتے ہیں ،الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا اس میں بھر پور کردار ادا کر رہا ہے-بنت حوا کو ایک کھلونا بنا دیا ہے اور انہیں گھر کی چاردیواری سے نکال کر بازاروں کی زینت بنادیا ہے-رہی سہی کسر بھی انٹرنیٹ اور کیبل نے نکال دی ہے-

ہماری نوجوان نسل تیزی سے گمراہی و ذلالت کےگھڑے میں گر رہی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت سے پہلے فحاشی اور بے حیائی عام ہو جاۓ گی،سر ےعام زنا ہوگا،شراب پی جاۓ گی اگر ہم اپنے قرب و جوار میں نظر دوڑائیں تو ایسے پر سوز واقعات ہماری آنکھوں کو خیرہ کرتے ہیں ، لیکن ہم بے حس ہوچکے ہیں –

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔