شیعہ وقف بورڈ کی شرارت

ایم ودود ساجد

 شیعہ وقف بورڈ( اترپردیش) کے متنازعہ اور بدعنوانی کے متعدد الزامات میں ماخوذ چیرمین وسیم رضوی نے بابری مسجد کی ملکیت پر شیعہ وقف کا دعوی کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں جو حلف نامہ داخل کیا ہے اس پر بہت سے حلقوں میں سخت بے چینی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔۔۔کچھ لوگ اس سلسلہ میں اپنے شیعہ بھائیوں سے ہی بدظن ہوگئے ہیں۔

میں نے پرسوں ہی متعدد صائب الرائے افراد سے فرداَ فرداَ بھی اور سوشل میڈیا پر اجتماعی گروپوں میں بھی یہی کہا تھا کہ اس احمقانہ کوشش کو شیعہ حضرات کی عمومی کوشش کا نام نہ دیا جائے۔۔۔میں نے کہا تھا کہ:

1- اولاَ تو اس حلف نامہ کی اب کوئی حیثیت نہیں ہے کیونکہ ماضی میں ایسی کوشش کو الہ آباد ہائی کورٹ مسترد کرچکی ہے۔۔۔۔

2- دوسرے یہ کہ یہ محض ایک بدعنوان شخص کی اپنی کھال بچانے اور شرپسندوں کا آلہ کار بن کر انہیں خوش کرنے کی ایک کوشش ہے۔۔

3- تیسرے یہ کہ شیعہ حضرات اور خاص طور پر تمام معروف اور ممتاز شیعہ علماء کا بھی وہی موقف ہے جو بابری مسجد کے مقدمہ میں مسلمانوں کے فریق کا ہے۔۔

4- چوتھے یہ کہ وسیم رضوی یا شیعہ وقف بورڈ کے اس احمقانہ موقف کی کسی شیعہ عالم نے تائید نہیں کی ہے۔۔۔

5- اور حتمی طور پر اس حلف نامہ کا بابری مسجد کے رواں مقدمہ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔۔۔۔

اب تمام شیعہ علماء اور ان کے اکابر وقائدین نے اس سلسلے ميں ایک بیان جاری کیا ہے اور وسیم رضوی کی اس حرکت پر سخت ناگواری کااظہار کیا ہے۔۔۔بہت سے مقامات پر اس کے خلاف مظاہرے بھی ہوئے ہیں ۔۔۔

اس صورت میں ہم سب پر یہ فرض ہے کہ اس معاملہ میں رائے ظاہر کرتے ہوئے احتیاط سے کام لیں اور انتشار کی بجائے اتحاد کے لئے کام کریں ۔۔۔۔۔کہ اس وقت شیعہ کیا سنی کیا اور دیوبندی اور بریلوی کیا کوئی طبقہ انتشار کا متحمل نہيں ہوسکتا۔۔۔۔۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔