صحافت کو بیڑی مت ڈالو!

سعیدالرحمن نورالعین
ٍ

صحافت کا آزاد ہونا صحتمندمعاشرہ کے لئے بے حد ضروری ہے۔صحافت کو ڈیموکریسی اور جمہوریت کا چوتھا ستون کہاجاتا ہے،اس وجہ سے کہ جب تک کسی معاشرہ میں صحافت اپنا سرگرم رول ادا کرتی رہے گی اور اپنی ذمہ داری نبھاتی رہے گی تویہ جمہوریت کے مستحکم، ٹھوس اور پائیدار ہونے کی دلیل ہوگی، لیکن جونہی صحافت حکومتی طبقہ کی چاپلوسی اور خوشنودی میں مبتلا ہوجائے گی، وہ سماج اسی قدر برائیوں، خرابیوں اور نقائص کی آماجگاہ بن جائے گی۔ ہمارے وطن عزیز ہندوستان میں صحافت کو مکمل آزادی حاصل ہے اور یہی ہمارے ملک کی جمہوریت کی مضبوطی بھی ہے۔ایک صحافی سنگین سے سنگین مسئلے میں آزادانہ طور پر رپورٹنگ کرتا ہے، سرکار کے فیصلوں کی نکتہ چینی کرتا ہے، عوام کی پریشانیوں کو سرکار کے سامنے رکھتا ہے، سماج کے دبے کچلے طبقات کی آواز بن کر حکمراں طبقے تک پہنچاتا ہے۔ حکمراں طبقے کی آمریت کو عالم آشکارہ کرتا ہے، سیاسی پارٹیوں کے اندر پائے جانے والے غیر جمہوری انداز کو بیان کرتا ہے اور مضبوط سے مضبوط لیڈر کے ذریعہ عوام سے کئے گئے وعدے کی یاددہانی کراتا ہے، وغیرہ وغیرہ ۔یہی وجہ ہے کہ ہمارے وطن عزیز کی جمہوریت دنیا کی مضبوط ترین جمہوریت ہے۔یہاں ہر کوئی جواب دہ ہے۔ اگر کوئی حکمراں جماعت اقتدار کے نشے میں چور ہوکر تغلقی رویہ اپناتی ہے یا ہٹلر شاہی کو فروغ دیتی ہے تو اسے جواب دہ ہونا پڑتا ہے اور صحافیان اپنی بے باکی اور نڈرپن کے ذریعہ قلم و قرطاس سے اپنی آواز بلند کرتے ہیںاور اپنی تحریروں کے ذریعہ حکومت کو نکیل کسنے کا کام کیا کرتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ ہر زمانے میں حکمراں طبقہ نے سیاست کو ہدف طعن و تشنیع بنایا ہے، چہ جائیکہ اسے صحافت کے تئیں احسان مند اورشکرگزار ہونا چاہئے کہ وہ تو عوام و سماج کی بھلائی کے لئے کام کررہی ہے۔ہوتا یوں ہے کہ جمہوریت پر یقین نہ رکھنے والی طاقتیں یاتو طاقت اور پیسے کے ذریعہ میڈیا اور صحافت کو خریدنے کی کوشش کرتی ہیںاور انتہائی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ میڈیا کا ایک طبقہ بکاؤ بھی ہوتا ہے اور چند ٹکوں کے عوض حکمراں طبقہ کی خوشنودی اور چاپلوسی کو اختیار کرکے اپنی ذمہ داری سے سبک دوش ہوجاتا ہے، لیکن ایماندار میڈیا اورسچی صحافت کو طاقت اور پیسوں کے ذریعہ خریدنا ممکن نہیں ہے۔ اس طبقہ سے متعلق صحافیان سماج و معاشرہ کے تئیں اپنی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہیں اور ہر حال میں اپنی ذمہ داری کو نبھانے کی کوشش کرتے ہیں۔
ابھی موجودہ مرکزی حکومت نے NDTV India پر 24 گھنٹوں کی پابندی عائد کی ہے ،اس فیصلے کے خلاف ملک بھر میں احتجاج ہورہے ہیں اور لوگ اسے جمہوریت پر حملہ قرار دے رہے ہیں کیونکہ ہندوستان کی تاریخ میں یہ پہلا موقعہ ہے جبکہ کسی نیوز چینل کو آف ایئر یعنی سزا کے طور پر بند کیا گیا ہو۔ حالانکہ اگرموجودہ ٹی وی چینلوں پر نظر ڈالیں تو معلوم ہوگا کہ یہNDTV India چینل ہندوستان کے ان چینلوں میں سے ایک ہے جو انتہائی امانت داری کے ساتھ صحافت کے اصولوں کو برتتے ہوئے کام کرتا ہے۔ ضرورت کے وقت حکومت کی تنقید بھی کرتا ہے اور اپوزیشن پارٹیوں کی خامیوں کو بھی اجاگر کرتا ہے۔اس چینل میں رویش کمار، برکھادت، سرینواسن جین، نغمہ سحر، ندھی کلپتی اور کمال خاں جیسے نڈر ، بے باک اور قابل و فاضل صحافیان کی ٹیم موجود ہے، جوکہ صحافت کے اصولوں کے جانکار ہی نہیں بلکہ اس کے اہم ستون بھی ہیں۔ پھر اس چینل کے ساتھ ایسا فیصلہ بہرحال درست اور مناسب نہیں ہے۔ یہ فیصلہ جہاں ایک طرف ایمرجنسی کی یاددہانی کراتا ہے، وہیں دوسری طرف یہ بھی بتاتا ہے کہ موجودہ سرکار کو اپنی تنقید ہرگز پسند نہیں ہے۔NDTV Indiaکے خلاف مرکزی حکومت کا یہ فیصلہ انتہائی غلط اور شرمناک ہے۔ اس طرح کے فیصلے ہماری جمہوریت کو کمزور کریں گے۔لہذا، مرکزی حکومت کو چاہئے کہ اس طرح کے تغلقی فرامین سے گریز کرے اور مظلوموں کی آواز اٹھانے والوں کے خلاف ایکشن لینے سے بچے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔