عالمی ادب پارے کا چوتھا آن لائن طرحی مشاعرہ

ترتیب و پیشکش: مقصود عالم رفعت

(پنڈول۔ مدھوبنی)

مورخہ 24 جنوری بروز  بدھ شام 6:00بجے ’’عالمی ادب پارے‘‘واٹس اپ گروپ کا چوتھا آن لائن  طرحی مشاعرہ  منعقد ہوا جس میں اندرون ملک و بیرونی ممالک کے نامور شعراء کرام نے شرکت کی اور اپنے معیاری غزلوں سے طرحی مشاعرے کی تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ کیا۔ تکنیکی اور سائنسی تغیرات نے جہاں زندگی کے ہر شعبے کو متاثر کیا ہے وہیں شعر و ادب بھی اس سے مبرا نہیں ۔ لیکن اردو والوں کی یہ بدقسمتی ہے کہ ہم زمانے کے ساتھ قدم سے قدم ملاکر چلنے میں ناکامیاب رہے ہیں ۔

ہر چند کہ اردو ای اخبار،  رسائل اور دیگر سرگرمیاں بھی اردو میں جاری ہیں لیکن دوسری زبانوں کے مقابلے میں ہماری رفتار بہت سست ہے۔ اب وقت کے ساتھ ساتھ اردو مشاعروں نے بھی زمانے کے ساتھ چلنا شروع کر دیا ہے آج آن لائن طرحی و غیر طرحی مشاعرے کثرت سے ہو رہے ہیں اور تہذیب ومعاشرت اور انسانیت کی پر جو ش خدمت کرنےمیں اردو زبان موثر کردار ادا کررہی ہے۔ اردو کے آن لائن طرحی مشاعرو ں کی جب تاریخ مرتب ہوگی تو یقینا ًبزم ’’ عالمی ادب پارے‘‘ کا نام سر فہرست ہوگا اور اسکے لئے گروپ ایڈمن  جناب پروفیسر رضی احمد فیضی یقیناً مبارکباد کے مستحق ہیں !اسی ضمن میں بزم ’’ عالمی ادب پارے‘‘میں چوتھا طرحی آن لائن مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا جس کا مصرع طرح تھا۔

ع ’’ عجب نہیں کسی کوشش میں کامراں ہو جائیں "

اس آن لائن مشاعرے کی صدارت کہنہ مشق   اور منفرد لب و لہجے کے استاد شاعر جناب  فہیم جوگا پوری  صاحب نے کی اور نظامت کی ذمہ داری جناب پروفیسر رضی احمد فیضی نے سنبھالی اور معاونت شازیب شہاب نے کی.  مہمان خصوصی کی کرسی پر

1 – جناب  مشرف محضر  (علیگڑھ )

2 – جناب  افروز عالم  (کویت)

3 – جناب اسلم چشتی  (مہاراشٹر )

4 – جناب  ثاقب ہارونی  ( نیپال ) اور

5 – محترمہ فوزیہ رباب  (گوا)

جلوہ افروز رہے۔

 مشاعرے کا آغاز  منفرد لب و لہجہ کے کہنہ مشق شاعر محترم جناب مشرف حسین محضر صاحب کے نعتیہ کلام سے ہوا۔ پھر بالترتیب ناطم مشاعرہ کی دعوت پر شعرائے کرام اپنے کلام سے سامعین کو مستفیض کرتے رہے، دو شاعروں کے کلام کے درمیان ۸؍منٹ کے وقفے کی نظم تھی جس میں دیگر احباب و شرکا داد و تحسین سے نوازتے رہےاور اپنی علمی بیداریوں سے طرحی مشاعرے کے وقار کو بلندی بخشنے میں کوئی کسر نہیں  چھوڑی۔ عالمی ادب پارے کے طرحی مشاعروں کی خصوصیت یہ ہے کہ یہاں اساتذہ کی کثرت ہے جس سے اصحاب شعروسخن کی خاطر خواہ تربیت ہوتی ہے۔

یہاں صرف دادوتحسین پر اکتفا نہیں کیا جاتا بلکہ شعر کی کمزوریوں پر بہتر مشورے بھی دیئے جاتے ہیں ۔ سب سے خاص بات یہ ہے کہ مشاعرے کے اختتام کے بعد تمام شعرا کے کلام پر تبصرے بھی کئے جاتے ہیں اور فرداًفرداً ہر شعر کی گرہیں کھول کر حسن وقبح کا تجزیہ جاتا ہے بلکہ ہر شاعر کے کلام پر دو دو تبصرے پیش کئے جاتے ہیں ۔ جن کے مطالعے سے شعروادب کی ترقیوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ مذکورہ طرحی مشاعرے میں جن شعراء کرام  نے اپنا کلام پیش کیا ان کے اسمائے گرامی اور ان کے منتخب اشعار مندرجہ ذیل ہیں:

افتخار راغب

سلگ سلگ کے نہ یوں ہی دھواں دھواں ہوجائیں

تم ایک پھونک تو ماروکہ ضو فشاں ہوجائیں

فہیم جوگاپوری

چراغ طاق مجھے ایسی روشنی مت دے

کہ میرےگھر سےاجالے ہی بدگماں ہوجائیں

شازیب شہاب

دیار عشق میں ہم مٹ کے جاوداں ہوجائیں

کبھی مٹے نہ جہاں سے وہ داستاں ہوجائیں

سعید رحمانی

چلو تو نقش قد م چھو ڑ تے چلو یارو

جوسب کےواسطےمنزل کابھی نشاں ہوجائیں

ایم ایم وفا

ترےستم کے سبھی نقش، بےنشاں ہوجائیں

ہواچلےتوشرارےدھ​واں دھواں ہوجائیں

ملک محی الدین

سکوں نصیب کہاں ہم کہ کشتگان وفا

مکاں کی قید سے نکلے تو لا مکاں ہوجائیں

نیازنذر فاطمی

سنا ہے شب میں وہ کرتےہیں بات تاروں سے

تو ایسا کرتے ہیں ہم رکن کہکشاں ہوجائیں

فوزیہ رباب

ہمارا ہاتھ ذ ر ا آ پ تھا م کر رکھئے

کہیں حضور!نہ ہم گردکارواں ہوجائیں

مشتاق احزن

ہمارے ظرف کا تم اتنا امتحان نہ لو

تمام ضبط وتحمل نہ برچھیاں ہوجائیں

م تشنہ

جنوں کا جشن اسی طور ہم منائیں گے

بلا سے اپنے گریباں کی دھجیاں ہوجائیں

پیکر رضوی عظیم آبادی

نہیں بہار توکاغذ کے پھول ہی رکھ دو

فراق گل میں نہ بے جان تتلیاں ہوجائیں

رضی احمدرضی

نظر ہو تیر اور ابرو ترے کماں ہوجائیں

توکیوں نہ ڈھیر زمانےکے پہلواں ہوجائیں

سالک بستوی

کچھ اس ادا سےارادےبھی نوجواں ہوجائیں

خدا کرے کہ سبھی رنگ بیکراں ہوجائیں

عرفان وحید

وہ مہرباں ہو توصحرا بھی گلستاں ہوجائیں

اگر خفا ہو تو بر ہم ستارگاں ہوجائیں

غلام مصطفےروحی

یہی تو سوچ کے دامن یہاں پسارےہیں

عجب نہیں کہ وہ ہم پر بھی مہرباں ہوجائیں

جاویدسلطان

اگر مٹا نا ہے باطل کو بزم ہستی سے

توپہلےحق وصداقت کی ہم زباں ہوجائیں

رضاء الباری اظہر

مجھے گوارا ہے صحرا میں دھوپ کی چادر

تمہارے سر پہ گھٹائوں کے سائباں ہوجائیں

مظہر وسطوی ویشالی

ہمیں سمجھنا اگر چاہتے ہیں اندرسے

ہماری ذات سے پہلے تو بدگماں ہوجائیں

مقصودعالم رفعت

تمہارےعشق میں یوں جل کےہم دھواں ہوجائیں

وجو د ا پنا مٹا ڈ ا لیں بے نشا ں ہو جا ئیں

حسیب آرزو

سمٹ کے آئے گی منزل تمہارے قدموں میں

تہارے عزم و عمل بھی اگر جواں ہوجائیں

م سرورپنڈولوی

ہواس کی مرضی توصحرامیں پھول کھلتےہیں

جناب ہونے دیں بد ظن جو باغباں ہوجائیں

نورالحسن حفیظی

یقیں خدا پہ مکمل ہو مثل ابراہیم

دہکتے آگ کے شعلے بھی گلستاں ہوجائیں

سبطین پروانہ

دلوں میں جوش، لگن، ولولےجوپیداہوں

عجب نہیں کسی کوشش میں کامراں ہوجائیں

شاداب وفا

سلیقہ اڑنے کا سیکھا نہیں ہےاس نے ابھی

ہوا کی زد پہ جوآئیں تو دھجیاں ہوجائیں

مشاعرے کا اختتام محترم جناب قہیم جوگا پوری  صاحب کے گراں قدر صدارتی کلمات پر ہوا جس میں انہوں نے کہا:

"فی زمانہ سوشل میڈیا کی طاقت و وسعت کا اندازہ لگانا آسان نہیں کہ اس کی رسائ ہر فرد کے ہاتھو ں سے لی کر جیب تک ہے ساری دنیا سمٹ کر انگلی کی پور سے ہتھیلی تک آچکی ہے کتنی سرعت وآسانی سے ایک شہر سے دوسرے شہر اور ایک ملک سے دوسرے ملک کے افراد کو پل بھر میں ایک جگہ جمع کردینا اور کسی محفل کو برپا کرلینا کرشمے جیسا لگتا ہے  اور یہ کرشمہ نہ یہ کہ ہم صرف دیکھ رہے ہیں بلکہ اسکا حصہ بنے ہوئے ہیں  آج کی محفل بھی اسی کرشمے کا ایک خوش گوار سلسلہ ہے. جناب رضی احمد فیضی جو وہاٹس ایپ گروپ  عالمی ادب پارے  کے روح رواں اور میر کارواں ہیں  یہ ان کی مساعی جمیلہ کا ہی نتیجہ ہے کہ آج یہ ادبی گروپ وہاٹس ایپ کی دنیا میں ایک متحرک فعال اہم اور نمایاں گروپ کے طور پر ادبی حلقوں میں زیر بحث ہے اور اسے ایک خاص مقام ومرتبہ حاصل ہو چکا ہے    سب سے پہلے جناب ری احمد فیضی کو مبارکباد پیش کرتا ہوں  کہ عالمی ادب پارے میں ایسے ایسے لعل وجواہر جمع کر رکھے ہیں کہ جن کی تابانی سے اردو ادب کی فضا منور منور اور گلشن شعر و ادب معطر معطر ہے۔آج کے آن لائن طرحی مشاعرے میں شامل تمام معزز شعرائے کرام کو بصمیم قلب مبارک باد اور گلہائے تہنیت پیش کرتا ہوں کہ جن کی بہترین تخلیقات نے آج کے طرحی مشاعرے کو پر وقار بنایا اور یادگار و بے مثال آن لائن مشاعرہ بنایا۔ آج کے مشاعرے کی صدارت مجھ ناچیز کو سونپ کر آپ نے جو اعزاز مجھے دیا اس کے لئے بھی میں بہ صمیم قلب اظہار تشکر پیش کرتا ہوں  کہ ناچیز اس عزت افزائ کا حقدار نہیں تھا مگر آپ کے حسن نظر نے اس حقیر کو اس لائق گردانا۔ امید کرتا ہوں کہ آئندہ بھی اسی جوش وخروش کے ساتھ پھر مل جل کر ہم بیٹھیں گے اور اس ادبی کارواں کو رواں دواں رکھنے میں اپنا تعاون دیتے رہیں گے”

معاونت: پیکر رضوی عظیم آبادی

تبصرے بند ہیں۔