عالمی حلقہ محفل مشاعرہ

رپورٹ:ندیــــــــم سلطانپوری

 واٹس ایپ نعتیہ/منقبتی گروپ کابالترتیب تیسرامشاعرہ 24/08/2018ء بروزجمعہ مصرع طرح

"بات رب کی ہےیقیناشہ ابرار کی بات”

کےتحت ہواجس کی صدارت حضرت علامہ مفتی عبدالمنان کلامی امجدی ص نےفرمائی۔

بحمدہ تعالی گزشتہ مشاعروں کی طرح مذکومشاعرہ بھی کامیاب رہاچندشعرائےکرام کےپسندیدہ اشعارقارئین کی خدمت میں پیش ہیں :

آئی جب شاہ ترے عشق کے اظہار کی بات

سنگ بے جان بھی کرنے لگے اقرار کی بات

محمد یونس برکاتی بدایونی

یوں تو سرکار کا دیوانہ ہے سارا عالم

سب سے اعلٰی ہے اے صدیق ترے پیار کی بات

ریاض احمد برکاتی

خود گرفتارِ بلا ہو گئی میری مشکل

آئی جب لب پہ مرے حیدرِ کرار کی بات

برکت علی جامعی

کوئی وقعت ہی نہیں رکھتی ہے منجدھار کی بات

ان کے ہوتے ہوئے بیکار ہے پتوار کی بات

شاکر رضوی

پڑ گئے اس میں شہنشاہِ مدینہ کے قدم

رشکِ جنّت ہے حلیمہ ترے گھر بار کی بات

صابر حسین مجاہدی اڑیسوی

جب بھی کرتے ہیں تو کرتے ہیں مدلّل باتیں

ان کے عاشق کبھی کرتے نہیں بیکار کی بات

سیدشارق رضا خالدی

ایک میں ہی نہیں تنہا یہ زمانہ سارا

با ادب کرتا ہے سرکار کے کردار کی بات

ندیم سلطانپوری

مفلسی خون کے آنسو پہ گزارا کر کے

روز کرتی ترے گنبد و مینار کی بات

مبارک رضوی پورنوی

منہ کو غیرت سے چھپا لیں گے سبھی زہرہ جمال

چھیڑ دوں گا میں اگر تلوۂ سرکار کی بات

ساحل مصباحی

عیدِ   میلادِ   نبی   پہلے   بتانا  قسمت

جب کرے تم سے کوئی عالمی تیوہار کی بات

قسمت سکندر پوری

دشمنِ جاں بھی دل و جاں سے فدا ہو جائے

ایسی دلکش ہے رسولوں کے وہ سردار کی بات

نظام الحق عاشق منظری منڈیروی

ظلمت و کفر کا سینہ ہوا چھلنی چھلنی

چھڑ گئی جب بھی کبھی مطلعِ انوار کی بات

سید منظر حسین قادری

کیا غرض ہم کو کریں تیر کی؛ تلوار کی بات

ہم مسلمان ہیں؛ کرتے ہیں سدا پیار کی بات

شہنواز حسین رضوی کلکتوی

شک جو اس میں کرے ایمان سے خارج ہو جائے

"بات رب کی ہے یقیناً شہِ ابرار کی بات

شاہد رضا شاہجہاں پوری

کس   بلندی  پہ  قدم   پڑتا   تھا اللہ   اللہ

کوئی جبریل سے پوچھے تری رفتار کی بات

سید کوکب جیلانی صاحب

ان شعرائےکرام کےعلاوہ کئی ایک شعراء شامل مشاعرہ رہے بزم حسان کلکتہ کےمدیراعلی الحاج حسان محمدص اورمفتی قمرالزماں امجدی بردوانی و سالک محمدعارف القادری صاحبان  کےاسماء قابل ذکرہیں۔

مشاعرے کااختتام تنویرملت حضرت علامہ تنویررضاصدیقی امجدی ص استاذ جامعہ مخدومیہ رودلی شریف کی دعاؤں پرہوا۔

تبصرے بند ہیں۔