عامر رشادی کی جرأت کو سلام!

محمد وسیم
حضرت ٹیپو سلطان شہید رحمتہ اللہ علیہ نے کہا تها "گیدڑکی 1000 سالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی بہتر ہے” ، اس تاریخی جملے میں ترمیم کے ساتھ کہنا چاہوں گا کہ ظلم کے خلاف خاموش قوم کو جگانے کے لئے حق کی ایک ہی آواز کافی ہے ، اس جملے کے حق دار راشٹریہ علماء کونسل کے صدر عامر رشادی ہیں ، جنہوں نے تن تنہا لکهنوء پہونچ کر سیف اللہ کے انکاونٹر کو فرضی کهہ کر تمام اداروں کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا- بی جے پی کے کئی افراد آئی ایس آئی سے تعلقات رکھنے کے الزام میں پکڑے گئے ، مگر میڈیا نے بے غیرتی کا ثبوت دیا اور خاموشی سے اتنی اہم خبر کو ہضم کر گیا- اب جب کہ اعظم گڑھ کی سرزمین سے ایک شخص تن تنہا آ کر لکهنوء میں سیف اللہ کے انکاونٹر کو فرضی قرار دیتا ہے تو میڈیا اسے سنجیدگی سے سوچنے کے بجاےء الٹے ظلم کی وکالت کرنے لگتا ہے- ایسے وقت میں باطل طاقتوں کے سامنے عامر رشادی کی جرأت کو سلام پیش کرتے ہیں

شعلہ بن کر پھونک دے خاشاک غیر اللہ کو
خوفِ باطل کیا کہ ہے غارت گر باطل بهی تو

علماء کونسل کی بنیاد 2008 میں پڑی ، یہ تحریک بٹلہ ہاوس انکاونٹر میں مارے گئے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے دو نوجوان طالب علم عاطف اور ساجد کے انصاف کے لئے قائم کی گئی تھی- اس نے اعظم گڑھ سے نئی دہلی تک ایک خصوصی ٹرین بهی چلائی تھی ، بٹلہ ہاوس انکاونٹر سے اعظم گڑھ کی بدنامی ہوئی تھی ، دہلی میں ان کو کراےء کے روم نہیں مل رہے تھے ، اعظم گڑھ کا ہونا ہی جرم کی بات تهی ، مگر اس تحریک نے کانگریس کی حکومت کو ہلا کر رکھ دیا تها- اس نے سونیا گاندھی سے جوڈیشیل انکوائری کی مانگ کی ، مگر سونیا گاندهی نے کہا کہ جانچ سے دہلی پولیس کا Moral Down ہوگا- انکوائری تو نہیں ہوئی مگر یہ سچ ہے کہ مولانا عامر رشادی کی کوششوں کو جیت ہوئی ، اعظم گڑھ کے لوگوں نے بے مثال اتحاد کا ثبوت دیا تها- اور آج بھی بٹلہ ہاوس انکاونٹر کے انصاف کے لئے کوششیں جاری ہیں – حکومتوں کی عدالتی تحقیقات سے لگاتار انکار پر دنیا نے سمجھ لیا ہے کہ بٹلہ ہاوس انکاونٹر فرضی تها

اپنے ذاتی مفاد ، اللہ کا حقیقی ڈر ، کافروں و مشرکوں سے محبت ، اسلام کے مقابلے جمہوریت کو فوقیت دینے کے نتیجے میں ہم ذہنی طور پر کمزور ہوگئے ہیں ، آج ہمیں اللہ سے نہیں خفیہ ایجنسیوں اور مودی سے ڈر لگتا ہے ، ہیمنت کر کرے کا قتل ہوا تو ہم نے مسجدوں سے اس کے حق میں آواز بلند کی ، روہت ویمولا کی خودکشی پر ہم حکومت کو للکارنے نکل پڑے ، دہلی میں نربهیا کے ساتھ ہوئی عصمت دری پر ہم ساری مشغولیات چهوڑ کر انڈیا گیٹ پہونچ گئے- کنہیا کمار کے حق میں اسلامی تنظیمیں ، علماےء کرام ایک جھنڈے کے تلے آگئے- مگر جب مسلمان بہنوں کی عصمتیں لٹیں تو ہم خاموش رہے ، کشمیر جل رہا ہے ہم خاموش ہیں ، طلبا غائب کئے جا رہے ہیں ہم خاموش ہیں ، مسلمانوں کی لاشوں کو جلانے کی سیاست ہو رہی ہے ہم خاموش ہیں ، دادری ، بابری پر ہم خاموش ہیں – فرضی انکاونٹر پر ہم خاموش ہیں –

شاید اتنی خاموشی ٹھیک نہیں ہے ، کہیں یہ خاموشیاں ہمیں کلی طور پر مفلوج نہ کر دیں – ان حالات میں عامر رشادی صاحب نے اسلامی غیرت کا ثبوت دیا ہے ، حق بات کہی ہے- اب تو سیف اللہ کے والد نے بیان بهی دیا ہے کہ میرا بیٹا دہشت گرد نہیں ہے- اور انکاونٹر کی عدالتی جانچ کی مانگ کی ہے- یہ وقت بڑا نازک ہے ، اس نازک وقت میں عامر رشادی کے ساتھ کھڑے ہو کر I Stand With Amir Rashadi کا حصہ بن جایئے.

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔