عطا ہو دولتِ سوز و گداز مجھکو بھی

عطا ہو دولتِ سوز و گداز مجھکو بھی
سخن کمالوں میں کر سرفراز مجھکو بھی

تِرا ہنر ہے جہانِ ہنر کا سر چشمہ
ہنر نواز! ہنر سے نواز مجھکو بھی

ہجومِ شوق ہے در پر نیاز مندوں کا
سفر کا حکم ہو بہرِ نیاز مجھکو بھی

کھڑے ادب سے ہیں رضوان ٹوکتے بھی نہیں
عطا ہو ایسی ہی وجہِ جواز مجھکو بھی

تجھے پسند ہو کیوں ، تو ہے منبعِ انوار
ضلالتوں سے ہے کچھ احتراز مجھکو بھی

نمازِ عشق میں ہیں محو زائرینِ حرم
بصد نیاز ہے پڑھنی نماز مجھکو بھی

تِرے ہی ذِکر ، تِری فکر کی بدولت ہی
پتہ ہے نکتۂ راز و نیاز مجھکو بھی

اگر جہاں کو ہے خود ساختہ خداؤں پر
قسم خدا کی، خدا پر ہے ناز مجھکو بھی

دیا جہان کو بہروپ دھارنے کا ہنر
غلط صحیح کا دے اِمتیاز مجھکو بھی

اگر عطا ہو انہیں شانِ منزلِ محمود
تو بخش دینا مقامِ ایاز مجھکو بھی

اُسی کا فیض کہ سرورؔ رقمطرازوں میں
زمانہ کہتا ہے افسوں طراز مجھکو بھی

تبصرے بند ہیں۔