خادم بادشاہ

کئی دن سے دادی عشاء کے بعد تمام بچوں کو صحابہ کرامؓ کی کہانیاں سنارہی تھیں۔ پیارے نبیﷺ کے ساتھیوں کی باتیں اور واقعات ویسے ہی بہت اچھے اور دلچسپ تھے اور پھر دادی اماں کا انداز ، بچے ایک دم کان لگائے بیٹھے رہتے ۔ دادی نے جیسے ہی بسم اللہ پڑھ کر کہانی شروع کی ۔ عفیفہ بول اٹھی ’’دادی ہم کو خادم بادشاہ کی کہانی سنائیے کل آپ نے وعدہ کیا تھا‘‘ دادی عفیفہ کی بات سن کر مسکرا پڑیں۔ تمام بچوں نے بھی ایک ساتھ کہا آج ہم خادم بادشاہ کی کہانی سنیں گے ۔
تو سب سے پہلے آپ یہ بتائیے کہ خادم کے معنی کیا ہوتے ہیں؟ ’’خادم کے معنی خدمت کرنے والا ‘‘خدیجہ نے جواب دیا ۔ فاطمہ جلدی سے بول پڑی ’’خادم نوکر کو کہتے ہیں‘‘ تم دونوں کا جواب درست ہے ۔ مگر دادی یہ بتائیے کہ کہیں بادشاہ بھی نوکر ہوتا ہے ؟ یہی تو حیرت کی بات ہے میں آج ایک ایسے بادشاہ کی کہانی سنارہی ہوں جو بادشاہ ہونے کے باوجود لوگوں کے کام کرتا اور ان کی خدمت کرتا تھا ۔
حضرت عمرؓ کے نام سے تم تو واقف ہو، وہی حضرت عمرؓ جو بعد میں مسلمانوں کے خلیفہ بنے ’’ہاں ہاں دادی وہی نہ جن کو دیکھ کر شیطان بھی بھاگ جاتا تھا‘‘ سارہ درمیان میں بول پڑی ۔ سارہ بالکل صحیح بولی میں میں انہیں حضرت عمرؓ کی بات کررہی ہوں۔ مدینہ میں ایک طرف ایک چھوٹا سا گھر تھا جس میں ایک بوڑھی نابینا عورت رہتی تھی وہ بہت غریب تھی، اس کے گھر میں ایک بکری، ایک ڈول اور چند برتنوں کے سواکچھ نہ تھا۔ حضرت عمرؓ روز اس عورت کے گھر جاتے ، اس کے تمام کام کرتے ، پانی بھرتے ، دیکھ ریکھ کرتے۔ اس کام کو کرتے ہوئے ایک زمانہ بیت گیا۔
ایک دن جب حضرت عمرؓ اس کے گھر پہنچے تو دیکھا تمام کام ہوچکا تھا۔ پانی بھرا ہوا تھا۔ جھاڑو لگ چکا تھا۔ برتن دُھلے ہوئے تھے۔ حضرت عمرؓ حیران ہوئے ۔ حیرت کی بات تو تھی ہی بڑھیا کے گھر تو کوئی تھا نہیں۔ آخر سارے کام کس نے کئے ۔ اگلے دن گئے تو پھر یہی حال تھا ۔ کئی دن تک ایسا ہی ہوتا رہا ۔ آخر ایک دن وہ بڑھیا کے گھر کے پاس ایک کونے میں چھپ گئے وہ جاننا چاہتے تھے کہ بڑھیا کے کام کون کرتا ہے ۔ کچھ دیر کے بعد ایک آدمی آیا۔ دروازہ کھٹکھٹایا اور گھر کے اندر داخل ہوگیا۔
حضرت عمرؓ چھپی ہوئی جگہ سے باہر نکل آئے ۔ اُن پر حقیقت کھل چکی تھی۔ بُڑھیا کے گھر کے کام کرنے والے حضرت ابو بکرؓ تھے جو اس وقت مسلمانوں کے خلیفہ تھے۔ حضرت عمرؓ نے حیرت سے کہا : ’’ابو بکرخدا کی قسم آپ ہی ہوسکتے ہیں، خدا کی قسم آپ ہی ہوسکتے ہیں۔
تمام بچے حیرت کی تصویر بنے ہوئے تھے دادی نے بتایا پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد جن چار بزرگوں نے ٹھیک ٹھیک اللہ کی مرضی کے مطابق حکومت کی ۔ ان کو خلفائے راشدین کہتے ہیں ان کے نام ہیں حضرت ابوبکرؓ ، حضرت عمرؓ ، حضرت عثمانؓ ، حضرت علیؓ ۔ان لوگوں نے بہت ہی اچھی حکومت کی اور انسانوں کی بھلائی کے ایسے کام کئے کہ قیامت تک دنیا ان کو یاد رکھے گی۔ کل میں انہیں حضرت ابوبکرؓ کی ایک کہانی تم کو اور سناؤں گی۔ تمام بچو ں نے دادی کا شکریہ ادا کیا اور اپنے کمروں میں سونے کے لئے چلے گئے ۔

تبصرے بند ہیں۔