غذاؤں کے رنگوں کی طبی افادیت

حکیم شمیم ارشاداعظمی

ہوا، پانی اور غذا انسان کی بنیادی ضروریات زندگی میں شمار ہوتی ہیں، ان میں غذا کو اولین حیثیت حاصل ہے۔ اس کے بغیرصحت کیا زندگی کا تصور بے معنی ہے۔غذا ایک طرف جہاں بدن انسانی کی پرورش و پرداخت اور اسے توانائی فراہم کرتی ہے وہیں دوسری طرف اس کے اندر امراض سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت بھی موجود ہوتی ہے۔چنانچہ بہت سی دوائیں ایسی ہیں جن کا ظہور اولا غذا سے ہوا ہے۔طب میں ماکولات و مشروبات کواسباب ستہ ضروریہ کے ذیل میں ایک مستقل مضمون کی حیثیت حاصل ہے۔ ہر زمانہ میں اطباء کرام نے اس کی اہمیت و افادیت کو نہایت شرح و بسط کے ساتھ بیان کیا ہے۔

ظاہری دنیا میں خوشنما اور دلکش رنگوں کی اہمیت و افادیت ایک مسلمہ حقیقت ہے۔ یہ سر سبز وشاداب وادیاں، تالاب میں خوبصورت نیلوفر کا وجود،کھیتوں میں نیلے، پیلے اور لال رنگوں کا لا متانا ہی سلسلہ، گلستان میں عطر بیزی کرتے رنگ برنگ کے خوشنما پھول جہاں ایک طرف مشام جاں کو معطر کرکے فرحت و انبساط کا ساماں پیدا کرتے ہیں وہیں یہ گل خوش رنگ ہماری آنکھوں کو جلا بخشتے ہیں۔ اسی طرح ہماری روز مرہ کی غذاؤں میں استعمال ہونیوالی سبزیاں اور مختلف رنگوں کے شیریں و لذیذ پھل بھی اپنی رنگا رنگ فوائد کے اعتبار سے کافی اہم ہیں۔ ہری بھری تازہ سبزیاں اور خوش ذائقہ اثمار جہاں اپنے متنوع رنگ کی وجہ سے ہمارے لئے باعث کشش ہیں وہین ان میں موجود اجزاء لونیہ(color pigment)، معدنیات و دیگر صحت بخش اجزاء نہ یہ کہ صرف ہماری اچھی صحت کے ضامن ہیں بلکہ یہ ہمارے بدن میں قوت و مناعت کا اضافہ کرکے بیماری کے ازالہ کا سبب بھی ہوتے ہیں۔ ان سبزیوں اور پھلوں میں کچھ ایسے خاص اور موثر اجزاء پائے جاتے ہیں جسمیں غذائیت کے ساتھ ساتھ مرض سے مقابلہ کی بھر پور صلاحیت مو جود ہوتی ہے۔ذیل کی سطروں میں انہی مو ثر اجزاء کی طبی اہمیت و افادیت کو بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

غذائی نباتات کے رنگین سالمات میں ۲؍ہزار سے زائد پگمنٹ پائے جاتے ہیں جنمیں سرخ،سبز، سیاہ، سفید،زرد،آسمانی،نارنجی،کتھئی، ارغوانی purple)) اور خاکی قابل ذکر ہیں۔ ۔ مختلف رنگوں کی حامل سبزیوں ا ور پھلوں میں مختلف قسم کے اجزاء موثرہ پائے جاتے ہیں، جو مغذی اور مانع تکسیدAntioxidant )) ہونے کے ساتھ ساتھ تریاقی اثرات کیے حامل ہوتے ہیں۔ ذیل میں کچھ ایسے ہی افعال کا ذکر مو جودہے۔

          ٭ یہ امراض قلب اور سرطان سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

          ٭ عمر طویل کرتے ہیں یعنی یہ Antiaging   ہوتے ہیں۔

          ٭دماغ اور مناعتی نظام کو قوی بناتے ہیں۔

          ٭ضغط الدم قوی امراض ریوی جیسے دمہ وغیرہ کو کم کرتے ہیں۔

         ٭فالج، موتیابند، قبض، امراض نظام بول(Urinary Tract Infection)، ذیابیطس، عطفیتDiverticulation))،موٹاپا، او جلدی شکن کے خطرات کو کم کرتے ہیں۔

         ٭یہ حصاۃ مثانہ کی افزائش کو بھی کم کرتے ہیں۔

سرخ رنگ:

سرخ رنگ کی حامل سبزیوں اور پھلوں میں اینٹوسیانن(Antocyanin)کیروٹنائیدس(Carotenoids) لیکوپن(Lycopin)بیٹا کیروٹین(Betacarotene) حیاتن ج  (Vit c) الیجک ایسڈ(Ellagic acid) جیسے اجزاء موثرہ آلوبخارا، امرود، انار، انگور، بیر، سیب، کشمش، تربوز، فرنگی توت، ٹماٹر، چقندر،حرفہ،سرخ لوبیا،سرخ مکوء۔ گاجر،سرخ مولی، شلجم، سرخ مرچ اور کرم کلہ وغیرہ میں پائے جاتے ہیں۔

کیروٹینا ئیدس:

اس کے اندر یہ صلاحیت پائی جاتی ہے کہ یہ ہمارے قلب کو صحتمند،حافظہ کو قوی بناتا ہے اورکینسر کے وقوع کو روکتا ہے۔

بیٹا کیروٹین:

یہ ایک طرح کا مانع تکسید (Antioxidant) ہے جو ہماری آنکھوں کی روشنی کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے اور قلبی عروقی امراض سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔

لیکوپن: 

یہ ایک سرخ رنگ کا پگمنٹ ہے۔یہ ٹماٹر اور اسکے مرکبات، امرود، تربوز اور چکوترے میں پایا جاتا ہے۔یہ ایک قوی مانع تکسید ہے جو غدہ قدامیہ  (Prostate gland) ، قولون اور دیگر سرطان کے خطرات سے ہمیں محفوظ رکھتا ہے۔اس کے علاوہ یہ کو لیسٹرول  (LDL) کی سطح کو کم کرتے ہیں اور صالح کو لیسٹرول (HDL) کے لیول کو بڑھاتا ہیں۔ یہ دمہ اور ایڈز سے بھی ہمیں محفوظ رکھتے ہیں۔ لیکوپن کچے ٹماٹر کی بہ نسبت پکے  (Cooked) ٹماٹر میں زیادہ مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔

اینتھو سیانن:

یہ سرخ سیب کے چھلکوں، سرخ مولی، چیری اور چقندر میں پائے جاتے ہیں۔ یہ امراض قلب کے خطرات سے محفوظ رکھتے ہیں۔ عروق دموی کو لچکدار بنائے رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ ہمیں کینسر سے بچاتے ہیں اورامیتلائی کیفیت کو کم کرتے ہیں۔

  الیجک ایسڈ:

یہ بیری اور انار میں پائے جاتے ہیں۔ یہ تمباکو نوشی کرنے والوں میں وقوع کینسر کو کم کرتے ہیں اور غذاکے عمل ہاضمہ میں معاون ہوتے ہیں۔

زرد یا نارنگی رنگ:

اس طرح کے رنگ قلب، نظر اور مناعتی نظام کے محافظ ہیں نیز ان سے کینسر کے خطرات بھی کم پیش آتے ہیں۔ اس گروپ کی سبزیوں او ر پھل میں زیادہ تر حیاتین ج اور فولک ایسڈ( Folic acid) کی مقدار زیا دہ ہوتی ہے۔ان رنگوں میں بھی سرخ رنگوں کی طرح کیروٹینائڈس پائے جاتے ہیں جسکی چھ سو سے زائد اقسام ہیں۔ یہ جلد اور مخاطی جھلی کو امراض سے محفوظ رکھتے ہیں نیز فالج اوراندھے پن کے خطرات سے بھی ہمیں محفوظ رکھتے ہیں۔ مناعتی نظام کو مستحکم  بناتے ہیں۔ زردمرچ اور مکئی میں لیوٹن(Lutin) کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔یہ ہماری آنکھ کی روشنی کو بر قرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔اس کے علاوہ اس گروپ کی سبزیوں اور پھلوں میں حیاتین ج،کیرو ٹینائیدس، بایو فلونائیڈس(Bioflavonoids) بیٹا کیروٹینن پائے جاتے ہیں جو ہما ری جسم کو مختلف امراض سے تحفط فراہم کرکے صحتمند رکھتے ہیں۔ ان میں موجود وٹامن بی کمپلکس اورکیروٹین ہمارے جسم کے مناعتی نظام کو بڑھاتے ہیں۔ نظر کو جلا بخشتے ہیں اور جلد کو ملائم اور شگفتہ رکھتے ہیں۔ بیٹاکیروٹین جو ہمارے جسم کو صحتمند بنائے رکھنے میں ممد و معاون ہیں یہ بالخصوص گاجر، آم، خربوزہ، کدو اور آلو میں پائے جاتے ہیں۔ جبکہ Cryptoxanthin سنترہ میں پایا جاتا ہے۔ اس گروپ کی سبزیوں اور پھلوں میں گاجر، پپیتہ، شفتالو، انناس، آم، سنترہ، لیموں، خوبانی، مکئی، کدو اور چکوترہ قابل ذکر ہیں۔

سبز رنگ:

ہری سبزیوں اور پھلوں میں کلوروفل ایک اہم پگمنٹ ہے، جو در اصل بیٹا کیروٹین، فلو نائیدس اور کچھ نباتات کیمیائی (Phytochemicals) جیسے لیوٹن(Lutein) اور انڈولس (Indoles) کا خزانہ ہے۔ان کے علاوہ ان سبزیوں میں میگنیشیم،پوٹیشیم، آہن،وٹامن سی،اور رئیبو فلو ون(Riboflavin) مو جود ہوتے ہیں۔

ہری سبزیاں اور پھل کینسر کے خطرات کو کم کرتے ہیں۔ اسی طرح یہ قلب کے امراض کوبھی واقع ہونے سے روکتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ ہماری آنکھوں کی صحت کو بھی بر قرار رکھتے ہیں۔ خلقی نقائص سے محفوظ رکھتے ہیں۔ ہڈہوں اور دانتوں کو محفوظ رکھتے ہیں۔

اسی طرح کچھ ذائقہ دار سبزیاں جیسے Bokchy, Brcooli ,Brussels sproutsاورگوبھی میں Sulforaphane،Isothiocyanateاور Indoles جیسے موثر اجزاء موجود ہوتے ہیں جن کے اندر مرض سے نبردآزما ہونیکی بھر پور صلاحیت موجود ہہو تی ہے۔

گلوٹو تھیون:

یہ ایک طرح کا اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو پالک،مارجوبہ(Asparagus)اور Broccoliمیں پایا جاتا ہے۔یہ مناعتی نظام کو مضبوط کرتا ہے۔

فولک ایسڈ:

یہ بالعموم گہرے رنگ کی سبزیوں میں پایا جاتاہے۔یہ قلبی امراض کے وقوع کو کم کرتا ہے اور خلقی نقائص کو مانع ہے۔اسی طرح سبزیوں میں موجود آہن، وٹامن ک، میگنیشیم، کیلشیم، ہماری ہڈیوں اور دانتوں کو مضبوط کرتے ہیں۔

انڈولس:

یہ پستان کے کینسر بالخصوص جو اسٹروجن  کے استعمال سے پیدا  ہو تے ہیں اسکے خطرات کو کم کرتے ہیں۔ یہ کچھ ایسے انزائم پیدا کرتے ہیں جومادہ سرطان کی تعدیل کردیتا ہے جو معدی معوی  کے ٹریکٹ میں پائے جاتے ہیں۔

اس گروپکی سبزیوں میں سرسوں کا ساگ، بتھوا، ہاتھی چک(Artichokes)، کرم کلہ، یارو(Leeks)، بھنڈی، کاہو، مٹر، پالک، شلجم سلاد آبی (Watercress)،کرفس بستانی، وغیرہ قابل ذکر ہیں۔

آسمانی:

آسمانی رنگ کی سبزیوں اور پھلوں کیساتھ ساتھ سیاہ اور ارغوانی سبزیوں اور پھلوں کا تذکرہ ایک ساتھ کر دینا مناسب معلوم ہوتا ہے، کیونکہ بلحاظ رنگ یہ ایک داسرے  کے کافی قریب ہیں۔ اس گروپ میں بیگن، نیل بیری، شہتوت، آلو بخارا، سیاہ انگور، انجیر ارغوانی، ارغوانی ٹماٹر، بند گوبھی اور شنک سیاہ قابل ذکرہیں۔ ان سبزیوں اور پھلوں میں  اینتھو سیانن(Anthcyanin) اور کچھ خوشبودار اجزاء مؤ ثرہ پائے جاتے ہیں جو ہمارے اندر کینسر کے خطرات کو کم کرنے کیساتھ ساتھ ہماری ذہنی قوت کے محافظ اور عمروں کو طویل کرتے ہیں۔

اینتھو سیانن:

یہ بائل بیری اور نیل بیری  میں زیادہ پایا جاتاہے۔کچھ ایسے ہی دیگر پگمنٹ پالک اور گہرے رنگ کے پھلوں میں پائے جاتے ہیں جو عمر کیساتھ ساتھ کم ہوتی یاد داشت کوبر قرار رکھنے میں مدد کرتے ہیں۔ اینتھو سیانن بالخصوص محلل اورام(Antiinflamatory)صفت کا حامل ہے نیزیہ کینسر سے  ہمارے جسم کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ یہ عروق دموی کی اندرونی سطح کوصحتمند رکھتے ہیں جسکی وجہ سے یہ مانع امراض قلب ہے۔

سفید رنگ:

اس گروپ میں سفید، کتھئی اور خاکی سبزیاں اور پھل شامل ہیں۔ اس میں کچھ خاص قسم کے پگمنٹ پائے جاتے ہیں۔ یہ ہمارے قلب کو اصلی حالت میں رکھتے ہیں اور کینسر کے خطرات کو کم کرتے ہیں۔ اس گروپ کی سبزیوں اور پھلوں میں کیلا، کھجور،سفید گاجر، جامن،ادرک، لہسن، چنا،مونگ پھلی، گانٹھ گوبھی، شلجم، مکئی، مسوروغیرہ قابل ذکر ہیں جنمیں فولک ایسڈ، پوٹیشیم، سلینیم اور وٹامن سی جیسے کار آمد اور نفع بخش اجزاء پائے جاتے ہیں۔

سفید گاجر میں پولی اسیٹالن(Polyacetalenes)  پایا جاتا ہے۔سیب، ناشپاتی اور پیاز میں قوی قسم کے پولی فینولس(polyphenols) پائے جاتے ہیں جسمین قیو رسٹن(qurciten) کا پگمنٹ قابل ذکرہے جو بالخصوص قلبی امراض کے خطرات کو کم کرتا ہے نیز یہ مانع سرطان اوصاف کا حامل ہوتا ہے۔

الیسن:

یہ ادرک اور پیازخاندان کی سبزیوں میں پایا جاتا ہے۔یہ خلیات سرطان کو ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

سیپو نن:

یہ ادرک اور پیاز میں پایا جاتا ہے۔ یہ مناعتی نظام کے اندر تحریک پیدا کرتا ہے اور اجزاء شحمیہ کو بدن سے کم کرتا ہے۔

ناشپاتی اورمشروم میں کچھ اینٹی آکسیڈنٹ پائے جاتے ہیں جو اغشیہ خلیات کی حفاظت کرتے ہیں۔

جینسٹن:

یہ سویا  کے مرکبات میں موجود ہوتا ہے جو  پستان کے کینسر سے محفوظ رکھتا ہے۔

  آ ئیسوفلیوون :

یہ خشک بین، مونگ پھلی، مسور اور سویا میں پایا جاتا ہے۔یہ امراض قلب کے خطرات کوکم کر نے کیساتھ ساتھ قولون، معدہ

 اورپروسٹیٹ کے کینسر کے خطرات میں تخفیفلاتاہے۔

  اجزاء لونیہ کا استعمال کلرنگ ایجنٹ کے طور پر:

اجزاء لونیہ کا استعمال دوئی  افادیت کے ساتھ ساتھ کلرنگ ایجنٹ کے طور پر بھی کثرت سے ہو رہاہے۔دوائی ؍ غذائی  اشیاء  میں پہلے کیمیائی رنگوں کی آ میزش کے ذریعہ انہیں خوشنما بنایا جاتا تھا جو اب بیشتر ممنوع ہے۔ کیونکہ کیمیا ئی مادے اکثر سمیت پیدا کت تے ہیں۔ چنانچہ عمومی طور پر اشیاء خوردنی  اور ملبوسات میں بھی قدرتی رنگو ں کے استعمال کا رحجان دن بہ دن بڑھتا جا رہا ہے۔قدرتی رنگوں کا سب سے بڑا ذریعہ نباتی مادے ہیں، جنہیں نباتات سے حاصل کر کے انہیں اشیاء خورد ونوش  میں استعمال کرتے ہیں۔ اس سے غذا خوش رنگ بھی ہو جاتی ہے  اور یہ ر نگ  ہر طرح کی مضرت وسمیت سے محفوظ بھی ہوتے  ہیں۔  اس کے علاوہ  انہیں کپڑوں کی رنگائی، سیرپ، ٹیبلٹ کی کو ٹنگ اور اسپرے میں بھی استعمال کیا جاتاہے۔ زعفران، رتن جوت، ہار سنگھار اور گلاب قابل ذکر نباتات ہیں جن سے ازالہ لون کے ذریعہ رنگوں کو  حاصل کیا جاتا ہے جن کا استعمال  طب یونانی میں زمانہ  قدیم سے چلا آرہا ہے۔

تبصرے بند ہیں۔