درختوں میں پاگل ہوا چیختی ہے

عتیق انظر

ateeq

 

درختوں میں پاگل ہوا چیختی ہے

بچا لو گلوں کو قضا چیختی ہے

بچو اہل دل اور برسیں گے پتھر

سنو دھیان سے کیا فضا چیختی ہے

ترے شہر میں آج ہجرت ہے رسوا

رویے پہ تیرے وفا چیختی ہے

چھڑا لے کوئی موت سے زندگی کو

بڑھے کوئی! خلق خدا چیختی ہے

کہیں گر نہ جائیں اٹھے ہاتھ تھک کر

سماعت کو زخمی دعا چیختی ہے

ترے ظلم اور بے حسی کی بدولت

یہاں بے کسوں کی انا چیختی ہے

٭

تبصرے بند ہیں۔