غلام نبی کمار ’مولانا الطاف حسین حالی ایوارڈ ‘ سے سرفراز

جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے دہلی یونیورسٹی کے پی۔ ایچ۔ ڈی اردو اسکالر غلام نبی کمار آلمائٹی انٹرنیشنل سوسائٹی (رجسٹرڈ) مالیرکوٹلہ پنجاب کی جانب سے’’مولانا الطاف حسین حالی ایوارڈ‘‘ سے سرفراز کیے گئے۔  یہ ایوارڈ انہیں مالیرکوٹلہ (پنجاب) میں آلمائٹی انٹرنیشنل سوسائٹی اور قومی کونسل کے مشترکہ دو روزہ قومی سمینار بعنوان ’’مشرقی پنجاب کا ادبی منظرنامہ: اکیسویں صدی کے حوالے سے‘‘ میں پیش کیا گیا۔ قومی سطح کے اس سمینار میں ملک کے اطراف و اکناف سے اسکالروں کے علاوہ ادیبوں اور شاعروں نے شرکت کی۔ نیز اس میں پنجاب کے سیاسی و سماجی، علمی و ادبی اور تجارتی و ثقافتی اداروں سے وابستہ حضرات کے علاوہ مختلف شعبہ جاتی لوگوں کاجوش و خروش بھی دیکھنے لائق تھا۔

غلام نبی کمارپچھلے کچھ برسوں سے تحقیق و تنقید کے میدان میں بہت سرگرم، فعال ومتحرک نوجوان اسکالر ثابت ہوئے ہیں۔ انھوں نے اس دوران مختلف النوع علمی و ادبی موضوعات پر پچاس کے قریب تحقیقی و تنقیدی مقالات اور سو سے زائد مضمون نما تبصرے تحریر کیے ہیں۔ ہندو پاک کے متعدد و موقر رسائل وجرائد میں ان کے مضامین جس تواتر کے ساتھ شائع ہوتے رہے ہیں وہ اردو زبان کے روشن مستقبل کی ضمانت پیش کرتے ہیں۔

موصوف جموں وکشمیر سے باہر ملک کی کئی ریاستوں میں منعقد سمیناروں میں شریک ہوئے ہیں۔ جس کے باعث اردو حلقے میں ان کی سرگرمیوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھاجاتا ہے۔ ان کی تین کتابیں ’’اردو کی عصری صدائیں ‘‘،’’قدیم وجدید ادبیات‘‘ اور ’’کلیاتِ زبیر رضوی‘‘عنقریب شائع ہورہی ہیں ۔ موصوف دہلی یونیورسٹی میں ڈاکٹر مشتاق احمد قادری کی نگرانی میں ’’زبیر رضوی کی ادبی خدمات کا تنقیدی مطالعہ‘‘کے موضوع پر پی۔ ایچ۔ ڈی کر رہے ہیں ۔ ان کے ایم۔ فل کا موضوع’’دہلی یونیورسٹی سینٹرل لائبریری میں موجود رسائل و جرائد کا وضاحتی اشاریہ‘‘تھا اور یہ ڈگری انہیں پروفیسر ارتضیٰ کریم کی نگرانی میں تفویض ہوئی تھی۔ واضح رہے کہ غلام نبی کماراس وقت دو سہ ماہی رسالوں ’’دربھنگہ ٹائمز‘‘ اور ’’تحقیق‘‘ کے معاون مدیر بھی ہیں ۔

علاوہ ازیں اردو زبان کی ترقی و ترویج کے سلسلے میں ڈاکٹر حبیف ترین کے قائم کردہ ادارہ’مرکز عالمی اردو مجلس‘کے جنرل سکریڑی کے طور پر فرایض انجام دے رہے ہیں۔

تبصرے بند ہیں۔