قاسم العلوم میں مودی کے ایک وزیرکواستقبالیہ- چہ معنی دارد؟

مشتاق احمد، تیلنی پاڑہ

        تیلنی پاڑہ میں نام نہادمسلم کلب ینگ یونائیٹیڈاسپورٹنگ کلب کی جانب سے مدرسہ قاسم العلوم میں 7؍اگست 2016ء بروزسنیچردوپہر3؍بجے مودی حکومت کے نا م نہادمسلم وزیرایم جے اکبرکواستقبالیہ دیاگیا۔ جس کی صدارت پروفیسرشاہداخترنے کی۔ افتتاحی تقریرمدرسہ کے مفتی مولاناابوالخیرصاحب نے کی اورجم کرایم جے اکبرکی تعریف کی۔ اکبرکی علمیت کاڈنکاپیٹا۔ مجھے بہت حیرت ہوئی جب مفتی صاحب نے مودی حکومت کے وزیرکے استقبالیہ جلسے میں شامل ہوئے کیونکہ مفتی ہویاملک کے علماء یہ پوری مسلم قوم کے رہنماہوتے ہیں جومسلمانوں کی رہنمائی کرتے ہیں۔ چندمفادپرستوں نے اس جلسے کااہتمام کیاان کاایک خاص مقصدتھاجواپنے مقصدمیں کامیاب ہوئے۔ لیکن ہمارے مدرسے کامفتی صاحب کس مقصدسے شامل ہوئے۔ کیامفتی صاحب کوملک کے حالات کے بارے میں علم نہیں ہے؟کیاوہ نہیں جانتے کہ مودی حکومت کے وزیراورلیڈرچن چن کرمسلمانوں کونشانہ بناتے ہیں؟ مفتی صاحب! آپ نہیں جانتے کہ اخلاق کے خاندان کوگائے کے گوشت رکھنے کے شبہ میں زبردستی مقدمہ کیاگیاہے؟ اخلاق کے خاندان کوگاؤں چھوڑنے پرمجبورکیاجارہاہے۔ مودی کے وزیرمسلم پرسنل لاء کوختم کرنے کی بات کررہے ہیں۔ مسجدوں اورمدرسوں کومودی حکومت نشانہ بنارہی ہے، ذاکرنائک کودہشت گردی کے کیس میں پھنسانے کامنظم سازش کیاجارہاہے۔ گئورکشاکے نام پرمسلمانوں کوماراجارہاہے، 26؍دنوں سے کشمیرمیں کرفیوہے، معصوم بچوں کوپیلٹ گن سے نشانہ بنایاجارہاہے، ہزاروں معصوموں کے آنکھیں ضائع ہوگئی ہیں اورمودی جی خاموش ہیں۔ مودی حکومت میں فرقہ پرستی ایک تناوردرخت کی شکل اختیارکرچکی ہے۔ ملک کے باگ ڈورآرایس ایس، بجرنگ دل، شیوسیناکے ہاتھوں میں ہے۔ ایسے حالات میں ایم جے اکبرکومدرسہ کے احاطے میں استقبالیہ دیناکیامودی حکومت کی حمایت کرنانہیں ہے؟ کیامودی کی حوصلہ افزائی کرنانہیں ہے؟ ایم جے اکبرکومسلمانوں سے کوئی سروکارنہیں وہ اپنی مفادکے لئے بی جے پی میں شامل ہوئے ہیں۔ ہمارے مفتی صاحب کومدرسے کاخیال رکھناچاہئے اورقرآن وحدیث کے روشنی میں مدرسے کے منتظمین کوسمجھاناچاہئے کہ بابری مسجدکومسمارکرنے والی حکومت کے وزیرکومدرسے میں استقبالیہ نہ دیں بلکہ تیلنی پاڑہ کے کوئی اورجگہ میں دیں۔

        مفتی صاحب! ایک ظالم حکومت کوببانگِ دہل ظالم حکومت کہنابھی ایک جہادہے۔ اس ظالم حکومت کے وزیرکے جلسہ تلاوت قرآن پاک سے شروع ہوااورآپ اسٹیج پربیٹھے رہیں، جس کی حکومت اسلام اورقرآن کی دشمن ہے۔ مفتی صاحب سے کہیں اچھاہمارے فلمی اداکارعامرخان اورشاہ رخ خان ہیں جودین اوراسلام سے کوسوں دوررہنے کے باوجودبھی مودی حکومت کے عدم رواداری پرجم کربولے اورمودی حکومت اوراس کے وزیروں کوسخت تنقیدکی ہے۔ آج مودی حکومت کے بدزبان اسلام مخالف وزیروں اورلیڈروں نے عامرخان اورشاہ رخ خان کووطن کاغدارکہہ رہے ہیں۔ ایک ہمارے علاقے کے پروفیسرموصوف ہیں جن کوصرف صدارت کی کرسی چاہئے۔ جب ایم جے اکبرنے بی جے پی جوائن کیاتوموصوف نے اخبارمیں لکھاتھالوٹ آیئے بڑے بھائی یہ جماعت آپ کے لئے نہیں ہے اوریہی موصوف کرسیٔ صدارت پرجلسہ استقبالیہ میں جلوہ افروزرہے۔ پروفیسرصاحب نے اکبرسے پہلے اپناسپاس نامہ یاصدارتی تقریراپنے دوست کوخوش کرنے کے لئے سنائی۔ ہمارے علاقے کے یہ ایک ایسے پروفیسرہیں کہ اگرآر ایس ایس اوربجرنگ دل والے بھی انھیں جلسہ کی صدارت کے لئے دعوت دیں توشایدکوئی عذرنہیں پیش کریں گے۔ اس جلسہ میں ایک اہم بات کاذکرکرناچاہیں گے کہ مدرسہ قاسم العلوم میں ایک مسجدابوذرغفاری کے نام سے ہے جس میں پانچ مرتبہ باجماعت نمازہوتی ہے۔ جب ہمارے وزیرایم جے اکبرصاحب تقریرکررہے تھے تودرمیان میں ہی تمام مسجدوں سے عصرکی اذان ہونے لگی۔ اکبرصاحب نے اپنی تقریرروک دی۔ اسی دوران مدرسے کی مسجدسے اذان مائک سے نہیں دی گئی بلکہ مؤذن صاحب بغیرمائک کے اذان دیئے۔ اس کی وجہ شاید یہی ہوگی کہ اکبرصاحب کی تقریرمیں کوئی خلل نہ ہو۔ اذان سے بھی زیادہ مودی حکومت کے وزیرکواہمیت دی گئی۔ خداراایسی حرکتوں سے لوگوں کوبچائے۔

        آخرمیں تیلنی پاڑہ کے عوا م سے گزارش ہے کہ مدرسہ قاسم العلوم کوایسے ناپاک جلسہ کروانے سے روکیں، مدرسہ کوبدنام ہونے سے بچائیں، مدرسہ میں صرف قرآن وحدیث کی پڑھائی اوردین واسلام کاجلسہ ہوناچاہئے۔

پیش کردہ  :

محمد وکیل(گبّر)۔ محمدثناء اللہ۔ محمد شکراللہ۔ محمدنعیم۔ محمدخورشیدعالم۔ محمدعلی۔ محمداسرافیل۔ آفتاب عالم۔ محمداسلم

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔