لوح و قلم تیرے ہیں

مجلس مشاورت :
سیدعلی گیلانی حوالہ:
ڈاکٹرساجدخاکوانی
پروفیسر آفتاب حیات

منگل مورخہ 20دسمبر2016ء بعد نماز مغرب قلم کاروان کی ادبی نشست المرکزہوٹل G7اسلام آبادمیں منعقد ہوئی۔بزرگ سماجی کارکن جناب محمداسرائیل الخیری نے صدارت کی۔پروگرام کے مطابق آج کی نشست میں عبدالقادرکا مضمون’’سقوط ڈھاکہ‘‘پیش ہونا طے تھا۔تلاوت کے بعد جناب حبیب الرحمن چترالی نے مطالعہ حدیث پیش کیااورپروفیسرآفتاب حیات نے سابقہ نشست کی کاروائی پڑھ کرسنائی۔
صدر مجلس کی اجازت سے ’’سقوط ڈھاکہ‘‘پر مضمون سنایا گیا،مضمون میں اس تاریخی وقوعہ کے پس منظر اور تاریخ در تاریخ واقعات کو قلمبندکر کے ان پر سیرحاصل تبصرہ بھی کیاگیاتھا۔صدر مجلس کی اجازت سے گفتگوکاآغازہوا تو جناب سلطان محمود شاہین نے تحریر کو پسند کیااورکہاکہ پیش کردہ تحریر میں بہت سے خلا باقی ہیں اور صاحب تحریر نے تمام واقعات کااحاطہ نہیں کیا۔جناب مظہرمسعودنے کہاکہ ہمیں ان عوامل کاادراک کرنا چاہیے جن کے باعث اتنابڑاشرمناک وقوعہ ظہور پزیر ہوا،انہوں نے کہاکہ اتنے بڑے سانحے کے بعد بھی تاحال ہماری قوم کا قبلہ درست نہیں ہے۔ڈاکٹرجاوید ملک نے گفتگومیں حصہ لیتے ہوئے سقوط ڈھاکہ کے کچھ تاریخی واقعات پرروشنی ڈالی اور اسے عالمی سازشوں کانتیجہ کہاکہ بین الاقوامی استعماراتنی بڑی اسلامی سلطنت برداشت نہیں کرپارہاتھا۔جناب شاکرعلی نے کہا کہ زبان کامسئلہ ہی اصل جڑ تھا اس فساد کی اورزبان کا فساد ہی اس سارے خون خرابے کاباعث بنااور ملک دولخت ہو گیا۔حبیب الرحمن چترالی نے کہاکہ بعض قوتیں بہت پہلے سے پاکستان کے دونوں بازؤں کی علیحدگی کافیصلہ کرچکی تھیں،انہوں نے بتایا کہ جب شاہ ایران مفاہمت کے لیے کراچی پہنچے توشیخ مجیب الرحمن کو زبردستی لندن روانہ کر دیاگیا۔پروفیسرآفتاب حیات نے سوال اٹھایا کہ کیا ہم اب تک قوم بن چکے ہیں؟؟ڈاکٹرمرتضی مغل نے بحیثیت مجموعی بھارت ،پاکستان اور بنگلہ دیش کے عوام وحکمرانوں کواس سارے معاملے کاذمہ دار قرار دیا،انہوں نے وطن سے محبت کوانسان کی بنیادی فطرت قرار دیااورکہا وہ کس طرح کاانسان ہو سکتاہے جو اپنے دیس اور اپنے وطن سے ہی محبت نہ کرتاہو،انہوں نے اپنے تبصرے میں بین الاقوامی سازشوں سے مقامی سازشوں تک کو ہدف تنقید بنایااورسقوط ڈاکہ جیسے واقعات سے بچنے کی تدابیرپرزوردیااور کہا کہ جس طرح غزوہ احدمیں نبیﷺ کی نافرمانی کے باعث نقصان اٹھانا پڑااسی طرح اپنے نظریے سے دوری کے باعث 1971میں بھی نقصان اٹھانا پڑا۔ڈاکٹر ساجد خاکوانی نے کہاکہ بنی اسرائیل نے قتال سے انکار پر چالیس سال کی صحرا نوردی بطورسزا پائی تھی جب کہ 1971سے 2011تک چالس سال مکمل ہونے بعد اب وطن عزیز سے بھی ٹھنڈی ہوائیں آنا شروع ہو گئی ہیں۔گفتگوکے اختتام پر سید مظہرمسعوداورعبدالرازق عاقل نے اپنا منظوم کلام بھی نذر سامعین کیا۔
آخرمیں صدر مجلس جناب اسرائیل الخیری نے اپنے صدارتی خطبے میں زبان کے مسئلے کو وطن عزیزکے دونوں بازؤں میں بنیادی مسئلہ گرداناانہوں نے کہا بنگالی افراد اپنی زبان،علاقے اور تہذیب و تمدن سے بہت ہیارکرتے ہیں،انہوں نے بتایا کہ ان کی پیدائش مشرقی پاکستان کی ہے اورابھی گزشتہ سال بھی وہ بنگلہ دیش ہو کر آئے ہیں۔انہوں نے مسلم لیگ کے قیام سے سقوط ڈھاکہ تک کے سفر کا مختصر نقشہ کھینچااور کہاکہ قوموں کی زندگی میں اتارچڑھاؤآتے ہیں لیکن ان سے سبق حاصل کیاجانا چاہیے۔اور اس کے بعد نشست کے اختتام کااعلان کردیاگیا۔

تبصرے بند ہیں۔