مالیگاؤں پارٹ 2 بتاکر رفع دفع کی سازش

رضی الہندی

ھند کی سرزمین اس وقت اکھاڑا کا میدان بنی ہوئی ہے اور کمال یہ ہے کہ سبھی کھلاڑی ایک ہی دھرم کے دو فکر کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور ایک دوسرے کو زیر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ایسا بار بار ہو رہا ہے اور اسی بیچ مہاراشٹرمیں انسداد دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) نے ایک دائیں بازو ہندو تنظیم کے ایک مشکوک رکن کو گرفتارکیا ہے۔ مشکوک یا مشتبہ نہیں بلکہ واضح ثبوت مہیا ہیں لیکن سیاست کی بازیگری سے خائف پولیس نے کہا ہے کہ پال گھرضلع میں نالا سپارا علاقے میں اس کے گھرسے بڑی مقدار میں دھماکہ خیزاشیا ملے ہیں۔

لیکن حقیقت بیانی کے ساتھ میڈیا کے سامنے پولیس کو آنا پڑا ہے اور پولیس کےایک افسر نے کہا کہ "ہندو گئو ونش رکشا سمیتی” (ہندو گایوں کا تحفظ کرنے والی کمیٹی) کے رکن ویبھوراوت کو جمعرات کو نالا سپارا مغرب میں بھنڈارعالی سے گرفتارکیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اے ٹی ایس کے افسران نے اس کے گھرپرچھاپہ مارا، جہاں انہیں بم سمیت بڑی مقدار میں دھماکہ خیزمواد ملے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے اوراس بات کی تفتیش کی جارہی ہے کہ کیا دھماکہ خیز مواد میں آرڈی ایکس بھی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اے ٹی ایس کی ٹیم ملزم کو لے کرممبئی لوٹ آئی ہے، اس سے پوچھ گچھ کی جائے گی۔ ملزم کی جمعہ کی شام تک ملزم کو عدالت میں پیش کئے جانے کا امکان ہے۔

اسی انکشاف نے آج پورے بھارت میں تہلکہ مچا دیا ہے مگر مسلمانوں کے گھروں سے پٹاخہ مل جانے پر دھشت گردی کا لیبل لگا کر لمبی لمبی ابحاث و تکرار کے سلسلے جاری کرنے والی میڈیاکو سانپ محض اس لئے سونگھ گیا کہ یہ معاملہ ھندو سنگٹھنوں سے متعلق تھا۔

پھر مزید دوسرے اور منگھڑت مباحث کو ہوا دیکر اسکو دبانے کی پرزور کوششیں جاری ہیں۔ اسی دوران ایک نیتا بنگال میں سیاسی پانسہ این سی آر کا پھینک کر اپنی گاڑی پار ذھانت و فطانت کا ثبوت پیش کر رہا تو ایک لیڈر تلنگانہ میں اپنے عہدے سے اس بہانہ سے استعفیٰ دے رہا ہے کہ گؤرکشا میں صوبائی حکومت تعاون نہیں کر رہی ہے۔ ملک کا چوکیدار خموش زبان اور دل فگار ہوکر مزہ لے رہا ہے اور پھر اسی دوران ایک بیان آتا ہے نالیوں سے گیس کی پیداوار کا اور یہ موضوع تمسخر بنا دیا گیا ہے پورا قصہ یہی ہے کہ حقیقتاً دھشت گرد کو بچانے کے لئے ملک کے اکناف میں واویلا پھر اس سے بچاؤ کے لئے بکھیڑا کی سازش کی تحت بیان بازی اس پر عوام کو بجھانے کے لئے حیرت انگیز استعفیٰ پھر اس سے کمتر ذوقِ مذاق کو ہوادی گئی ہے تاکہ برین واش ہوسکے۔

ایک بیان میں "ہندو جن جاگرتی سمیتی” نے راوت کی گرفتاری کو "مالیگاوں پارٹ ٹو” قرار دیا ہے۔ واضح رہے کہ مہاراشٹرکے مالیگاوں کے انجمن چوک اوربھیکوچوک پر 29 ستمبر 2008 کوبم دھماکے ہوئے تھے۔ ان میں 6 لوگوں کی موت ہوگئی تھی اور 101 لوگ زخمی ہوئے تھے، ان دھماکوں میں موٹرسائیکل استعمال کی کی گئی تھی۔

ہندو جن جاگرتی سمیتی کے ریاستی کنوینر سنیل گھنوت نے کہا کہ "ویبھو راوت ایک گئو رکشک ہیں، وہ ہندو گئو ونش سمیتی کے لئے کام کرتے ہیں، وہ ہندو جن جاگرتی سمیتی کے پروگراموں اور تحریکوں میں حصہ لیتے تھے۔ حالانکہ انہوں نے دعوی کیا کہ گزشتہ کچھ ماہ سے راوت نے کسی بھی پروگرام میں حصہ نہیں لیا تھا”۔

گھنوٹ نے مزید کہا کہ ہندو تنظیم کے کارکنان کو فرضی معاملات میں پھنسا کر انہیں غیر ضروری طور پر پریشان کیا جانا کوئی نئی بات نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آ ج شائع خبروں کو دیکھتے ہوئے شک ہوتا ہے کہ ویبھو راوت کی گرفتاری کیا "مالیگاوں پارٹ -2 معاملہ ہے۔

معاملہ سامنے ہے ہیمنت کرکرے صاحب نے بھی جب بھگوادھشتگردی کا رازفاش کیا تھا تو انکو راستے سے ہٹانے کیلئے ایک عظیم سازش رچکر میڈیا اور عوام کو سرکار نے الجھا دیا تھا پھر اسیمانند کو باعزت بری کرادیا گیا ہے۔ یہی ترکیب علاج جاری ہے۔

خیال رہے 20بم مذکورہ بالا ملزم کے ساتھ ملے ہیں۔ اور اسکو مالیگاؤں پارٹ ٹو کی شکل میں ابھی کی زہریلی ذھنیت والوں کے وہاں مجرم کو معصوم بنا دیا گیا ہے۔ اب معاملہ کو رفع دفع کر قصہ پارینہ بنایا جائے گا۔

ضرورت ہے کہ ہم مسلم بھائی ایسی صورت میں اپنی شوشل میڈیا کے پاور کو اپنے اپنے علاقے میں گروپ بناکر مضبوطی کے ساتھ ایسے مسائل کو ہر رائج زبان میں منظم طریق پر  پیش کریں اور اس کے لئے کام کریں۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔