محبّت اور تبلیغ کا یہ رنگ ہم ہندوستانیوں کے لئے نیا ہے!

مشرّف عالم ذوقی 

ایک لوک کہانی پڑھی تھی .ناگوں کا ایک راجہ دکھی تھا کہ جنگل کے جانور اس کے علاقے سے نہیں گزرتے .ایک سانپ وزیر کو ذمہ داری سونپی گیی .سانپ وزیر نے واپس لوٹ کر بتایا کہ پیارے ناگ راج .ہمارے علاقے سے جانور گزرتے ہیں .لیکن ہماری  جیبھ سے نکلے زہر کا اثر اتنا زیادہ ہے کہ جانور راستے میں ہی غش کھا کر بھگوان کو پیارے ہو جاتے ہیں .

آر ایس ایس نے مسلمانوں کو جوڑنے کی تیاری کر لی .مسلم مورچہ بھی بن گیا .ٹوپی لگاہے کچھ مسلمانوں کا ساتھ بھی مل گیا .لیکن اس لوک کہانی کا سچ اپنی جگہ ہے .دلوں کو جوڑنے والے ، ہاتھوں میں لٹھ لئے کھڑے  ہیں .ان میں کویی اجمیر دھماکے کا مجرم ،کویی سمجھوتا ایکسپریس کا مجرم .ابھی یہ سارے سفید کالر والے ہیں اور ان پر ہی مسلمانوں کو قریب لانے کی ذمہ داری دی گیی  ہے .ان کے جواب پہلے سے تیار ہیں .یہ وہ ہیں ،جن کی نفرت اسلام سے ہے .مسلمانوں سے نہیں ہے .کیونکہ مشن یہ سمجھتا ہے کہ مسلمانوں کی گھر واپسی کرایی  جا سکتی ہے .ٹی وی چنیلس کے پاس مخالف رویہ اپنانے والوں کی کویی جگہ نہیں .ایک حقیقت اور بھی ہے .مخالفت کرنے والوں کو یہ کہ کر بلایا جاتا ہے  کہ آپ اپنے دل کی بات رکھیے ..تاکہ اپنی گائیڈ لائن کے حساب سے مسلمانوں کی اکثریت کو  جواب دیا جا سکے . ابھی آر ایس ایس کیمپ سے ایک اور فتویٰ آ گیا .مسلمان گاہے پالیں .ایک بادشاہ نے خوش ہو کر ایک غریب شخص کو ہاتھی  انعام میں دیا .غریب شخص  نے ہاتھ جوڑ  لیا .رحم کیجئے .ہاتھی کو کھلانے پلانے میں مر جاونگا جہاں پناہ ..جہاں افلاس کا عالم یہ ہو کہ مسلمان غریبی کی سطح  سے بھی نیچے کی زندگی گزار رہے ہوں وہاں گاہے کون پالے گا ؟ جہاں بھینس کے نام پر بھی قتل ہو رہے ہوں ،کیا خبر ،گاہے رکھنے کے نام پر اور بڑی  مصیبت کھڑی  ہو جائے .ان فتووں کو دیکھئے تو ایسا لگتا ہے ،جیسے میڈیا ،ٹی وی چنیلس اور حکومت  نے مسلمانوں کو دوسرے بلکہ تیسرے درجے کی مخلوق گرداننا شروع  کر دیا ہے .آنکھیں بدل گیی  ہیں .کچھ دن اسی طرح  گزرے تو مسلمان اس ملک میں نمائش کی چیز بن کر رہ جاینگے ..دیکھو ..وہ جا رہا ہے مسلمان ..وہ رہا مسلمان ..اچھا تو آپ ہی مسلمان  ہیں ؟

یہ ہونے جا رہا ہے .سوالات کے رخ خطرناک طور پر مسلمانوں کے لئے مایوسی کی فضا تیار کر رہے ہیں .میڈیا  والے مسلم مورچہ اور بی جے پی کی شاخوں سے وابستہ لوگوں کو بلا کر یہ سمجھانے کی کوشش کرتے ہیں کہ یہ بھی تو مسلمان ہیں .انہیں خطرہ کیوں نہیں ہے ؟ایک زمانے میں وش کنیایں ھوا  کرتی تھیں .انکی خوراک ہی زہر ہوا کرتی تھی .ملک کو فرنگیوں سے نجات پانے میں تاخیر اس لئے ہوئی  کہ بہت سے ہندوستانی ،ان میں راجہ مہاراجہ بھی شامل ،انگریزوں کے چاپلوس ہوا کرتے تھے .جو مشن مسلمانوں سے نفرت کی بنیاد پر ہو ،اس مشن سے کویی مسلمان خود کو کیسے وابستہ کر سکتا ہے .آر ایس ایس کی حکومت میں جس طرح  مسلمانوں کے خلاف خوفناک بیانوں کا سلسلہ جاری ہے ،وہاں ان سے محبّت کی امید کیسے کی جا سکتی ہے ؟ اے دن کبھی مسجدوں پر حملہ ،کبھی مدارس پر وار ،کبھی گاؤ رکشکوں کے حملے ،طلاق کو بنیاد بنا کر ہندوستانی عورتوں میں بغاوت پیدا کرنے کی کوشش ..کبھی مسلمان کبھی اسلام پر سیدھا حملہ .جمہوریت یہاں تک پہچی کہ آج کا ہندوستان باضابطہ غلام ہندوستان کی طرح دو قومی نظریے میں تقسیم نظر آ رہا ہے .ان سب کے باوجود آر ایس ایس کو خوش ہونا چاہیے کہ چند مسلمانوں کو چھوڑ کر مسلم اکثریت نے کویی آواز اس لئے بلند نہیں کی — کہ ہندوستانی مسلمان آج بھی سیکولرزم ،جمہوری قدروں اور فرقہ وارانہ ہمہ آہنگی پر یقین رکھتے ہیں .

مسلمان آر ایس ایس سے مکالمہ کرنا چاہتے ہیں .اگر انکی حکومت ہے تو یہ دروازہ کھلا  ہونا چاہیے .لیکن مسلمانوں سے محبّت اور تبلیغ کا جو رنگ اپنایا گیا ہے ،وہ ہندوستان کے مشترکہ کلچر کے لئے نیا اور خوفناک ہے –یہاں کچھ میڈیا کی طرح بکاؤ مسلمان بھی ہیں جنکی مجبوریوں کا سودا آرام سے ایسی پارٹیاں اور تنظیمیں کر لیتی ہیں .ایسے لوگ ہر جگہ ہیں .ایسے لوگ ہر جگہ پیسوں کے لئے اپنا مفاد بیچنے  کو تیار رہتے ہیں .ایسے لوگوں کو مہرہ بنا کر مسلمانوں کی اکثریت کو آر ایس ایس اور میڈیا جو پیغام دینے کی کوشش کر رہا ہے ،وہ گمراہ کن ہے ..

ہندوستانی نقشے پر میڈیا چینلز کی اب جو تصویر ہے وہ خون میں ڈوبی ہوئی  ہے ..جسے آر ایس ایس دھرتی ماں کہتا ہے ،اس دھرتی ماں پر روز پانچ وقت ،تیس کروڑ مسلمانوں کی بڑی آبادی نماز پڑھتے ہوئے اپنی عقیدت اور محبت کا اعتراف کرتی ہے ..جس زمین پر سجدہ کیا ،اس کے تقدڈس کو کویی مسلمان پامال نہیں کر سکتا …ہندوستان ہمارا ہے ،ہمارے خون میں شامل ہے .اس لئے حکومت کویی بھی ہو ،رابطہ اور مکالمہ کے لئے صحتمند محبّت کی آواز ہونی چاہیے –مکالمہ زر خرید میڈیا کے سہارے نہیں ہوگا .زر خرید مسلمانوں کے سہارے بھی نہیں ہوگا .تیس کروڑ مسلمانوں کو اپنا بنانے کے لئے آر ایس ایس کو اپنے مشن میں تبدیلی لانی ہوگی . نفرت اور طاقت سے کسی کو اپنا بھی نہیں بنایا جا سکتا … شددت کا مظاہرہ کرنے والی ہر انتہا پسند طاقت کو ہم نے ختم ہوتے ہوئے دیکھا ہے ..ہندوستان کی مقدّس سر زمین نفرت کی متحمل نہیں ہو سکتی …آر ایس ایس اپنے نظریہ میں تبدیلی لاے تبھی گفتگو کا آغاز ممکن ہے …ورنہ زر خرید تو زر خرید ہوتے ہیں بھائی ….

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔