مختلف ادیان و مذاہب ہی ملک کی جان اور پہچان ہیں

محمد حسن

فرقہ پرست اور ملک دشمن عناصر  جس شدو مد کے ساتھ ملک کی چھوی بگاڑنے  اور گنگا جمنی تہذیب کوختم کرنے کے در پہ ہیں  اس کے نتائج ماضی میں جہاں ابتر دیکھے گئے ہیں وہیں حال میں بھی بدتر نظر آرہے ہیں، ملک کو دوراہے پر لا کر کھڑا کر دیا گیا ہے اور قومی یکجہتی و ملی اتحاد کو پارہ پارہ بنا دیا گیا ہے۔ ہر چہار جانب آئے دن فسادات، قتل وغارت گری، آبروریزی کے واقعات اور سیاسی بحران ملک کی فضا کو ایک خاص کیفیت میں تبدیل کر رہے ہیں۔

لیکن اب عوام  کو   اس کی اچھی طرح سمجھ آنے لگی ہے کہ یہ صرف  مذہب کی جعل سازی اور فرقہ پرستی کے نام پر  دھوکہ میں رکھ کر کرسی جمانے اور حکومت کرنے کی سازشیں ہیں۔ ملک کی ساری سیکولر پارٹیاں اس کے تئیں کافی فکر مند  اور ملک کےساتھ ساتھ عوام کی حفاظت کو لے کر کافی پریشان دیکھی جارہی ہیں،  انہیں بھی اپنے انتشار میں ملک اور معصوم عوام کا مستقبل اندھیرے میں  جاتا دکھائی دے رہا ہے جس کے  سدھار کے لئے وہ عظیم اتحاد کی شکل میں ابھر نے کی کوششوں میں  مصروف ہیں، ان کے اس آپسی میل ملاپ اور اتحادی ملاقاتوں سے عوام میں کافی خوشی کا ماحول ہے اور سب باران رحمت کے لئے بادل کی طرف نظریں جمائے اس کے برسنے کا منتظر ہیں۔ مختلف ادیان و مذاہب  ہی اس ملک کی جان اور پہچان ہیں، سب اس پھلواری میں برابر کی اہمیت رکھتے ہیں۔ کسی ایک کی کمی اسے کھلنے نہیں دے گی اور اس کی خوشبو مضمحل ہوجائے گی۔

 دوحہ، ریاست قطر میں مقیم محمد سالم، سونیل شرما اور ابھیجیت پاٹھک ایک تھالی میں کھاتے اور ایک کمرے میں رہتے ہیں، جس طاق پر بھگوان رام اور ہنومان جی کی تصویریں ہیں وہی  پر  قرآن پاک بھی ہے اور یہ سلسلہ دو سالوں سے چلتا آرہا ہے پھر ابھیجیت پاٹھک کے برخاست ہونے کے بعد شہباز خان، سونیل شرما اور محمد سالم اسی کیفیت پر برقرار اور قائم ہیں۔ یہ لوگ جہاں اپنے دیش میں نفرت کی سیاست کی مذمت کرتے ہیں، نفرت پھیلا رہے سیاسی و سماجی لیڈران کو برا بھلا کہتے ہیں وہیں پر  چندبکاؤ میڈیا کو بھی اپنا کام ایمانداری سے انجام نہ دینے  اور ملک کی سیاسی و اقتصادی حالت کو خراب کرنے کے لئے ملزم ٹھہراتے ہوئےانہیں سب وشتم سے نوازتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ہمارا ملک امن کی آماجگاہ اور چین و سکون کا گہواہ بنے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔