مسجد اقصیٰ میں مانیٹرنگ کے لیے 55 کیمروں کی تنصیب کا فیصلہ

کیمروں کی تنصیب سے صہیونی ریشہ دوانیوں کو مانیٹرکیا جا سکے گا
بیت المقدس،21؍مارچ۔

ایجنسیاں

اردن کی حکومت نے مقبوضہ بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کے قرب وجوار میں صہیونی سازشوں اور یہودی آباد کاروں کے دھاووں کو مانیٹر کرنے کے لیے 55 خفیہ کیمرے نصب کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اردنی وزیراوقاف ومذہبی امور ھائل داؤد نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ مشرقی بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ کے احاطے میں خفیہ کیمروں کی تنصیب پر اتفاق ہو گیا ہے جس کے بعد اگلے چند ایام میں کیمروں کی تنصیب کا کام شروع کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ خفیہ کیمروں کی تنصیب سے مسجد اقصیٰ اور اس کے ملحقہ 144 دونم کے رقبے پر یہودی آباد کاروں کی ہونے والی سرگرمیوں کی چوبیس گھنٹیکی بنیاد پر مانیٹرنگ کی جا سکے گی۔
ھائل داؤد کا کہنا تھا کہ بیت المقدس اور مسجد اقصیٰ میں کیمروں کی تنصیب کا مقصد وہاں پر یہودیوں کی آئے روز ہونے والی سرگرمیوں کو نوٹ کرنا اور عالم اسلام کو اس حوالے سے آگاہ رکھنا ہے۔ مسجد اقصیٰ اور اس کے قرب و جوار میں خفیہ کیمرے اردنی وزارت اوقاف کی زیرنگرانی کام کریں گے۔ تمام خفیہ کیمروں کو ایک آپریشن کنٹرول کے ذریعے آپریٹ کیا جائے گا۔
قبل ازیں اسرائیلی اخبارات نے اطلاع دی تھی کہ اردن اور تل ابیب حکومتیں مسجد اقصیٰ میں کیمروں کی تنصیب کے حوالے سے ایک فارمولے پر متفق ہو گئی ہیں۔
خیال رہے کہ مسجد اقصیٰ میں یہودیوں کی مانیٹرنگ کے لیے خفیہ کیمروں کی تنصیب کی تجویز اردنی فرمانروا شاہ عبداللہ دوم کی جانب سے ایک سال قبل اس وقت دی گئی تھی جب مسجد اقصیٰ میں یہودی آباد کاروں کے دھاوں کے رد عمل میں فلسطین میں بڑے پیمانے پر پرتشدد مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔ کیمروں کی تنصیب کے مقامات کے حوالے سے اردنی اور اسرائیلی انتظامیہ اختلافات کا شکار رہی ہے جس کے باعث کئی ماہ گذرنے کے باوجود یہ کام نہیں ہو سکا.

Photo by Andrew Kalat 

تبصرے بند ہیں۔