مسلمان کیا اسی طرح فرضی انکاونٹر میں مار دئے جائیں گے ؟

مشرّف عالم ذوقی 
ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے عالمی درجہ حرارت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ کہتے ہیں درجہ حرارت بڑھنے سے برف کی چوٹیاں اور گلیشیئرز پگھلنے لگیںگے –اسکے سنگین نتائج میں سے ایک ہے کہ ہماری روح، ہمارا جسم تک آلودگی کے قبضے میں ہوگا ..
سیاسی ماحولیاتی آلودگی بھی ہے ،جس پر ریسرچ ہونے کی ضرورت ہے .ہم کیا پڑھ رہے ہے ؟ جو حکومت ہمیں پڑھنے پر مجبور کر رہی ہے .ہم کیا دیکھ رہے ہیں ؟ جو حکومت ہمیں دکھا رہی ہے ؟ تی وی چینلز ہوں یا اخبارات ..کویی بتا سکتا ہے کہ ہمیں کیا پڑھنا اور دیکھنا چاہے ؟ کچھ چہرے ہیں جو حکومت سے وابستہ ہیں ..اب یہ چہرے ڈراؤنے خواب بن کر ہم سے ہماری زندگی چھین رہے ہیں ..1946 میں جارج آرول نے ایک ناول لکھا -1984- اس ناول کے کردار ہمیں ڈرایا کرتے تھے …ایک ایسی زندگی جہاں ہم سے ہماری زندگی چھین لی گی تھی ..اسکا ایک جملہ اب تک یاد ہے –بگ برادر از واچنگ یو …ہر جگہ دو آنکھیں ہمارے تعاقب میں ہیں .. ہر جگہ عام انسان پولیس اور فوج کی نگرانی میں ہے …آپ سوچ نہیں سکتے ..آپ لکھ پڑھ نہیں سکتے .. اور اس کے جرم میں بھی آپکو موت کی سزا سنایی جا سکتی ہے ..ہم اس ناول کو فنتاسی سمجھتے تھے ..لیکن آج یہی معاشرہ ہمارے سامنے ہے … صبح کے وقت اخبار کا مطالعہ کیجئے تو صاف جھلکتا ہے کہ یہ جھوٹی خبریں ہیں …ایک دو تین …اخبار در اخبار دیکھ لیجئے …جیسے اخبار والے واقف ہی نہیں کہ ہمارے ساتھ موت سے بھی زیادہ بھیانک کھیل شروع ہو چکا ہے …ہم کیا دیکھیں ؟ چلئے ..تی وی کے چینلز دیکھتے ہیں …یہاں بد ترین صورت حال ہے …جبر و خوف کے اس ماحول میں جسم کی جگہ ایک عریاں ڈھانچہ رہ گیا ہے …روح کی کینچلی اتار دی گی ہے …حکومت کے لفظ سبز گیس اور آلودگی کی طرح ہمارے جسم میں اتار دئے گئے ہیں …
…. خوف و انتشار کے گلیشئر ہیں …جو کبھی نہیں پگھلینگے …درجہ حرارت میں اس قدر اضافہ ہو چکا ہے کہ صرف دم گھٹنا باقی …اگر ..جسم میرا نہیں ..لفظ میرے نہیں ..دیکھنے والی آنکھیں میری نہیں …تو بتائے ..زندہ کون ہے ؟ زندگی کہاں ہے ؟
….. لفظ کھو جاہیں تو کویی زندہ بھی کیسے رہ سکتا ہے ..؟
فیصلہ ایک بار ہو صاحب –روز روز مسلمانوں کو آتنکوادئ کہنا بند کیجئے –25 کروڑ مسلمانوں کو باہر بلوائیے اور انکاونٹر کر دیجئے —
کیا سیمی اور اس طرح کی تنظیموں نے کبھی نہیں سوچا کہ اگر اگر انھیں ملک دشمن قرار دیا جائے تو انکے پاس اپنے بچاؤ کا راستہ کیا ہوگا ؟
–نہیں سوچا تو اس طرح کی کویی بھی تنظیم قابل معافی نہیں . جب سیمی پر پابندی لگایی گیی ،اس وقت بجرنگ دل پر بھی پابندی لگانے کی مانگ اٹھی تھی .لیکن ہندو مہا سبھا ہو یا بجرنگ دل –انکے لوگ کچھ بھی کہیں ،یہ آتنکوادئ قرار نہیں دئے جاتے .میڈیا انکے نام پر نہیں چلّاتا کہ دیکھو آتنک وادی آ گئے ..بس مسلمان ..مسلمان ..مسلمان ..
کسی مسلم سیاسی لیڈر نے اب تک کویی بیان نہیں دیا .ڈگ وجے سنگھ کا بیان آ گیا …سیمی کے آتنک وادی بھاگے یا بھگاے گئے ؟کسی نے نہیں پوچھا کہ جو آتنکواد کے نام پر مارے گئے ، انکی ریھایی میں کتنے دن باقی تھے ..جیسا سننے کو مل رہا ہے ،کہ انکی رھایی میں کچھ ہی دن باقی تھے ،پھر ان لوگوں نے بھاگنے کی کوشش کیوں کی ؟ ان مفرور آتنک وادیوں کے پاس کویی اسلحہ نہیں تھا ،پھر ان لوگوں نے پولیس پر کیسے حملہ کیا ؟ ٩ مارے گئے ..٨ مسلمان ….ایک کیوں مارا گیا ؟ یہ میڈیا بھی جانتی ہے …سب جانتے ہیں .
— نجیب غایب –اتنے دن کویی غار میں چھپا رہتا ہے ..کچھ چشم دید کے خاموش بیانات آ گئے کہ نجیب کو پکڑ کر لے جانے والے کہ رہے تھے کہ تجھے 72 حوروں کے پاس پہچاتے ہیں …کیا نجیب زندہ ہوگا ؟ کس بات کا ہنگامہ ہو رہا ہے ؟
یہاں بے قصور اخلاق اور اخلاق جیسے ہزاروں مار دے جاتے ہیں ..روز مارے جا رہے ہیں …
انکاونٹر کی کہانیاں ان ریاستوں میں ہی سامنے کیوں آ رہی ہیں جہابن بی جے پی کی حکومت ہے ؟
— بنیادی سوال پر پھر آتے ہیں …ہزاروں مسلم خاموش تنظیمیں ہیں …کیا انہوں نے مستقبل کے لئے کویی لا ینحۂ عمل تیار کیا ہے ؟
اگر ان تنظیموں کو بھی کل غدّار قرار دیا جائے تو انکے پاس بچاؤ کے کیا منصوبے ہیں ؟
یا یہ ہمیں ذلیل کرتے رہینگے
جیسے سیمی جیسی تنظیموں نے ذلیل کیا ..
ہم خوف میں ہیں صاحب ..ہندو مہا سبھا جیسی تنظیمیں اب پیغمبر اسلام کا نام بھی لینے لگی ہیں ..اسلام …حضرت محمد ..مسلمان …..سب نشانے پر …
25 کروڑ مسلمانوں کو سڑک پر لائیے .انکاونٹر کیجئے ….روز روز کا تماشا اب برداشت سے باہر ہو چکا ہے ..
یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔