معذور فلسطینی ابراہیم ابو ثریا کی شہادت

محمد وسیم

فلسطینی سرزمین پر موجود امریکہ، روس اور برطانیہ کی ناجائز اولاد اسرائیل عالمی قوانین پر ایک بدنما داغ ہے، اس بدنما داغ کو اگر مٹایا نہیں گیا تو عالمی قوانین محض یہودیوں اور عیسائیوں کے تحفظ کا قانون تسلیم کیا جائے گا، اس میں کوئی شک نہیں کہ ظالم اسرائیل کو گریٹر اسرائیل بنانے کا منصوبہ عالمی طاقتوں کا مقصدِ اول ہے، یہی وجہ ہے کہ دن بہ دن اسرائیل کو فوجی تعاون سے مضبوط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، جس کے نتیجے میں اسرائیل فلسطینیوں پر بے پناہ ظلم و تشدد کرتا ہے، اسکولوں پر بمباری کرتا ہے، اسرائیلی فوجیوں کی عورتوں کے ساتھ بهی جھڑپیں ہوتی ہیں، مسجدِ اقصٰی کی حرمتوں کی پامالی کی جاتی ہے، اسرائیل کے خلاف آواز اٹھانے والے کو گولیوں کا نشانہ بننا پڑتا ہے، ابھی چند دنوں پہلے دونوں پیروں سے معذور فلسطینی مسلمان ابراہیم ابو ثریا کو اسرائیلی فوجیوں نے شہید کر دیا، اس معذور کی شہادت پر انسانیت کا دم بھرنے والے خاموش ہیں، کیوں کہ دونوں پیروں سے معذور شخص مرنے والا مسلمان ہے۔

دنیا کے مختلف مسلم ممالک میں آےء دن ظالموں کی بمباری کے نتیجے میں ملبے کے نیچے سے مردہ معصوم بچوں کی لاشیں نکلتی ہیں، فلسطینی سرزمین کا ذرہ ذرہ ظلم و تشدد کی گواہی دے رہا ہے، ہر دن ظلم و ستم کا نشانہ بننے والے مظلوم فلسطینی مسلمان دنیائے انسانیت کو آوازِ مدد دیتے ہیں، مگر کفر ان کی مدد کو کیوں کر آئیں گے، رہے مسلمان تو وہ حب الدنیا و کراہیت الموت کی بیماریوں میں مبتلا ہیں، فلسطینی سرزمین اسلامی فوج کی منتظر ہے، فلسطینی مسلمان سلطان صلاح الدین ایوبی کا رستہ دیکھتے دیکھتے تهک چکے ہیں، اب ان کی امید اسلامی فوجی اتحاد پر ٹکی ہیں کہ شاید اسلامی فوجی اتحاد مسجدِ اقصٰی اور فلسطینی مسلمانوں کو اپنے حصار میں لے سکے۔

ابراہیم ابو ثریا جب 19 سال کے تھے تو وہ اپنے چند دوستوں کے ساتھ غزہ میں موجود تھے، اسرائیلی فوجیوں نے بمباری کر کے سب کو شہید کر دیا مگر ابراہیم ابو ثریا بچ گئے، وہ شدید زخمی تهے، دونوں ٹانگیں ختم ہو چکی تهیں، علاج کے بعد وہیل چیئر پر ہی گاڑی کو دھوتے اور اپنے گھر کا خرچ چلاتے تھے، مگر جیسے ہی اسرائیل کے خلاف آواز بلند ہوتی تو یہ سب کام چھوڑ کر چلے آتے، امریکی صدر کے اعلان نے تو ان کو بے چین کر دیا تھا، احتجاجی مظاہرے میں پیش پیش رہنے لگے، ہر احتجاج میں یہ وہیل چیئر پر آگے ہی رہتے تھے، 20 دسمبر کے دن اسرائیلی فوجیوں نے ان کو شہید کر دیا، ذرائع کے مطابق اسرائیلی فوجیوں نے دونوں پیروں سے معذور ابراہیم ابو ثریا کو 20 میٹر سے بهی کم فاصلے سے ان کے سینے اور سر میں گولیاں ماریں، جس کے نتیجے میں وہ انبیائے کرام کی سرزمین پر جام شہادت نوش کر گئے. انا للہ و انا الیہ راجعون. ابراہیم ابو ثریا اپنی آخری سانس تک یہی کہتے رہے کہ یہ زمین ہماری ہے اور ہم ہی اس کے مالک ہیں۔

ابراہیم مسجدِ اقصٰی کی حفاظت اور اسرائیل کے ظلم کے خلاف لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کر گئے، آپ کو یہ تو پتہ تھا کہ اسرائیل پانچویں بڑی فوجی طاقت ہے، مگر تم نے معذوری کے بعد بهی مسجدِ اقصٰی سے محبت کی لازوال مثال پیش کر گئے، ہم تو لاکھوں کے مالک ہیں، طاقت و قوت رکھتے ہیں، گھروں میں بڑی بڑی تعلیمی ڈگریاں ہیں، مگر ہم آپ کے ساتھ شامل نہیں ہو سکے آپ کے لئے کچھ نہیں کر سکے، آپ دونوں پیروں سے معذور ہو کر بهی جام شہادت نوش کر گئے، اخبار میں آپ کی شہادت کی خبر پڑھ کر ہم غم زدہ ہو گئے- تحریر کے آخر میں یہ وعدہ کرتے ہیں کہ ہم آخری سانس تک ہر جگہ فلسطینیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، دعاؤں میں اپنے فلسطینی بهائیوں کی مدد کے لئے ہمیشہ دعائیں کرتے ہیں …اور دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ابراہیم ابو ثریا کی قربانی کو قبول فرمائے اور انهیں جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے…آمین۔

تبصرے بند ہیں۔