معروف افسا نہ نگار اسرار گاندھی کو شعبۂ اردو میں اعزاز

اسرار گاندھی معاصر اردو افسا نے کا ایک معتبر نام ہے۔ انہوں نے اپنے افسا نوں کے ذریعے انسان کے دوہرے پن کو پیش کیا ہے۔ انسانی نفسیات پر ان کی گرفت مضبوط ہے۔ یہ الفاظ تھے پرو فیسر اسلم جمشید پوری کے جو شعبۂ اردو میں معروف افسانہ نگار اسرار گاندھی کے اعزاز میں منعقد ادبی محفل میں بطور صدر خطبہ پیش کررہے تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ اسرار گاندھی کی کہانیاں موجودہ سماج کی بہترین عکاسی کرتی ہیں ۔ اتر پردیش اردو اکا دمی نے انہیں فکشن ایوارڈ کے لیے منتخب کرکے ایک اہم کام کیا ہے۔

اس سے قبل پرو گرام کا آ غاز محمد نجم الدین نے تلاوت کلام پاک سے کیا۔بعد ازاں مہمانوں کا پھولوں کے ذریعے استقبال کیا گیا۔ مہمان ذی وقار کی حیثیت سے اتر پردیش اردو اکادمی کے ایکزیکیٹیو ممبر کنور باسط علی شریک ہوئے۔ پرو گرام کی نظامت ڈا کٹر آصف علی نے کی۔ساتھ ہی انہوں نے اس مو قع پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ادب کی ان محفلوں کا انعقاد آج کے اس پر آشوب دور میں مزید پرمعا نی ہو گیا ہے۔ کیو نکہ آج کی نئی نسل ترقی کی دوڑ اور نظام زندگی پر سائنسی ترقیات کے اثرات نے انہیں ترقی کی منازل سے ہمکنار لیکن انسانیت سے دور کردیا ہے۔ اگر نئی نسل میں انسانی قدریں دوبارہ پیدا نہ کی گئیں تو یہ یقینا انسانیت کا نا قابل تلا فی نقصان ہو گا۔

اسرار گاندھی کی کہا نیاں موجودہ سماج کی بہترین عکاس ہیں : پرو فیسر اسلم جمشید پوری

اسرار گاندھی کا تعارف کراتے ہوئے ڈا کٹر شاداب علیم نے کہا کہ اسرار گاندھی ایک معتبر اور مستحکم آواز ہے۔ ان کے افسا نوں کا اصل محور سماج کا دوسرا چہرہ اور ان سے پیدا ہونے والے مسائل ہیں۔ اسرار گاندھی نے نہا یت بے باکی سے انہیں موضوع قلم بنایا۔ اس سے مو صوف کی دور بیں نگاہ اور عمدہ سوچ کا بخو بی اندا زہ لگایا جاسکتا ہے۔

پرو گرام کے آخر میں یو نائیٹیڈ پرو گریسیو تھیٹر ایسو سی ایشن کے صدر اور ہیمنت گو یل نے اسرار گاندھی کو شال اور پرو فیسر اسلم جمشید پوری اور کنور باسط علی نے ٹرا فی پیش کی۔

ادبی محفل میں بنسل، شوبی را نی، سعید احمد سہارنپوری، عمران چو ہان۔ عما ئدین شہر اور طلبہ و طالبات موجود رہے۔

تبصرے بند ہیں۔