ملک لٹ رہا ہے، کہاں گیا چوکیدار؟

نازش ہما قاسمی

ملک میں پے درپے ہورہے گھوٹالوں کو دیکھ کر یقین ہوگیا کہ واقعی مغل لٹیرے تھے۔۔۔!

۔۔۔منکووووووول۔۔۔

2014کے لوک سبھا الیکشن سے قبل ملک کے موجودہ چوکیدار نے ایک سبھا سے خطاب کے دوران کہا تھا "بھائیو بہنو! آپ مجھے پردھان منتری نہ بنائیے۔۔۔آپ مجھے چوکیدار بنائیے۔۔۔بھائیو بہنو! میں دلی جاکر چوکیدار کی طرح بیٹھوں گا۔۔۔اور آپ کو اس بات کا وشواش دلاتا ہوں کہ آپ ایسا (اپنی جانب اشارہ) چوکیدار بٹھاؤگے جو  ہندوستان کی تجوری پر کوئی پنجہ نہیں پڑنے دے گا۔۔۔اس ملک کے خزانے پر کسی کے پنجے کو پڑنے نہیں دے گا۔۔۔مترو! اس لیے میں چوکیدار کے ناطے آپ کی سیوا کرنا چاہتا ہوں” ۔۔۔۔ـ خیر ملک کے عوام” ’’جھانسے کے راجہ ‘‘کی چکنی چپڑی باتوں میں آگئے اور انہیں آنا بھی تھا کیونکہ یوپی اے اول اور دوم نے اپنے دس سالہ دور اقتدار میں بری طرح سے ملک کے عوام کو لوٹا تھا ہزاروں لاکھوں کا گھوٹالہ ہوا تھا جس کی وجہ سے وہ دلبرداشتہ تھے اور اس خطیب دوراں کی چکنی چپڑی باتوں میں آکر کہ اچھے دن آئیں گے ہر ایک کو پندرہ پندرہ لاکھ روپیہ ملے گا کی لالچ میں این ڈی اے کو اکثریت سے کامیاب کرادیا۔

لیکن اس ساڑھے تین سالہ دور اقتدار میں ایسے ایسے گھپلے اور گھوٹالے ہوئے کہ سابقہ حکومت کے تمام ریکارڈ تورڈالے گئے۔۔۔ملک کے اقتدار پر بیٹھنے کے لیے جس شخص نے خود کو چوکیدار بن کر ملک کی تجوری پر نگاہ رکھنے کی بات کہی تھی اسی کی ملی بھگت سے ہزاروں کروڑوں کا گھپلہ ہورہا ہے۔۔۔جس نے کہا تھا میں دلی میں بیٹھ کر چوکیداری کروں گا وہ ہردن باہر گھوم کر دنیا کے گول ہونے کا ثبوت جمع کررہا ہے اور ادھر ملک میں عوام کے ساتھ گول مال ہورہا ہےـ

چوکیدار نے اپنا کوئی بھی وعدہ پورا نہیں کیا اب تو ڈر لگ رہا ہے کہ کہیں اپنے بیان کے مطابق "میرا کیا میں تو فقیر ہوں جھولا لے کر نکل جاونگا” اب یہ ممکن بھی ہے جس طرح سے وہ آئے دن مالیا نیرو مودی کو باہر بھگانے میں معاون بن رہے ہیں ہوسکتا ہے ایک دن یہ وعدہ پورا کرکے ملک کے عوام کو سکون بخش دیں ۔ نیرو مودی کے بھاگنے کے بعد عوام بہت خوش تھے وہ شاید یہ سمجھ لیے تھے کہ وزیر اعظم مودی یہاں سے چلے گئے لیکن بعد میں معلوم پڑا کہ نریندر مودی کے بجائے نیرو مودی فرار ہوا ہے ۔۔!

 حالیہ پی این بی گھوٹالے کو ملک میں ہوئے گھوٹالے میں مہاگھوٹالہ قرار دیا جارہا ہے؛ لیکن حکومت اس پر لیپا پوتی سے کام لے رہی ہے ـ رپورٹ سے عیاں ہے کہ اس طرح کا اتنا بڑا گھوٹالہ بنا حکومت کی سرپرستی کے ہو ہی نہیں سکتا ـ میڈیا کو ہندومسلم سے فرصت نہیں ملی ہے۔ اکیلے رویش کمار ہی ہیں جو اس پر لگاتار ایپی سوڈ کررہے ہیں اور عوام کو واقف کرانے اور ان لٹیرے حکمرانوں کی کارستانیاں سنانے کے لیےکمر بستہ ہیں۔ باقی صحافی و پترکار ہندومسلم ڈیبٹ ـ ،طلاق ثلاثہ ،تعدد ازدواج؛ مسلم پرسنل لا بورڈ سلمان ندوی اور آپ ممبر اسمبلی امانت  اللہ میں لگے ہیں ان کے نزدیک دور حاضر کا سب سے بڑا مسئلہ ومدعا یہی ہے اسی پر بحث کرکے ملک کی بگڑی معیشت کو سدھارا جاسکتا ہے اسی پر ڈیبٹ کرکے ملک خوشحال ہوگا، اسی پر چرچا کرکے کسانوں کو خودکشی سے روکنا ممکن ہوگا۔

ابھی نیرو مودی کا پتہ بھی نہیں چلا تھا کہ ملک کے عوام کا اتنے بڑے گھوٹالے سے ذہن بھٹکانے کیلئے آرمی چیف کا استعمال کرلیا گیا اور ان سے ایسا بیان دلوایا گیا جو آرمی چیف کے شایان شان نہیں ۔ ـہمارے ملک ہندوستان میں ایک زمانہ ایسا تھا جب کچھ لوگوں کے بارے میں عوام کو بالکل معلومات نہیں ہوا کرتی تھیں ، ان عہدوں پر فائز شخصیات ہمارے لئے قابل قدر ہوا کرتی ہیں ؛ کیوں کہ ان کا تعلق براہ راست ملک کے حفاظتی معاملہ سے منسلک ہوا کرتا ہے، ان حساس عہدوں پر متمکن افراد بھی حساس ہوا کرتے تھے، انہیں اپنے عہدہ اور ملکی عوام سے زیادہ کسی اور چیز میں دلچسپی نہیں ہوا کرتی تھی، انہی اہم عہدوں میں سے ایک آرمی چیف کا عہدہ بھی ہے، جو براہ راست ہماری سالمیت کا ضامن ہے؛ لیکن بھلا ہو موجودہ آرمی چیف کا، انہوں نے تمام اصول و ضوابط کو پس پشت ڈالتے ہوئے ایک سیاسی پارٹی کا دوسری سیاسی پارٹی سے موازنہ کردیا ہے، اور اپنے بیان میں بنگلہ دیشی معاملہ کو طول دینے کی کوشش کی ہے، آرمی چیف کو کون سمجھائے کہ ایسے حساس موضوع پر بولنے کیلئے پہلے ریٹائر ہونا چاہئے تھا پھر بولنا چاہئے تھا، تاکہ کم از کم آرمی چیف کا باوقار منصب سیاسی گندگی سے پاک و صاف رہتا، کسی بھی سیاسی پارٹی کی ترقی کا اصل محرک پہلے سے موجود دیگر پارٹیوں سے عوام کی ناراضگی ہے۔

مثال کے طور پر دہلی میں مرکزی حکومت کی ناک کے نیچے کیجریوال نے حکومت بنا ڈالی ہے، دہلی میں کانگریس و بی جے پی دونوں کو منہ کی کھانی پڑی ہے، ایسے میں کیجریوال کی کامیابی کو کیا سمجھا جائے گا اور اسے کس نظریہ سے دیکھا جائے گا، بعینہ یہی صورت حال آسام کی اے آئی یو ڈی ایف کا ہے جہاں دیگر پارٹیوں سے لوگ ناراض ہوکر اس کا دامن تھام رہے ہیں ۔مسلم لیڈر کی مقبولیت سے خوفزدہ فرقہ پرست اب اوچھے ہتھکنڈے پر اتر آئے ہیں جمہوری اقدار کو پامال کرکے اسے تار تار کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں؛ لیکن ایسا کرنا اتنا آسان نہیں ہے، آسام جب بھی ڈوبتا ہے انہیں ڈوبنے سے بچانے کیلیے بلاتفریق مذہب و ملت اسی مولوی کی جماعت کوشش کرتی ہے جس کی بنا پر انہیں ہندو مسلم میں یکساں مقبولیت حاصل ہے جس کے خوف سے ہندومسلم اتحاد کو پارہ پارہ کرنے کے لیے آرمی چیف کا استعمال کیا گیا ہے تاکہ عوام کے ذہنوں سے یہ گھوٹالہ محو ہوجائے اور وہ بنگلہ دیشی گھسپیٹھیوں کے ڈر سے ملک کی سالمیت کے لیے کوشش شروع کردیں۔ ویسے یہ سرکار ذہن بدلنے میں ماہر ہے جب بھی ایسا کوئی اسکینڈل سامنے آجاتا ہے جس پر لے دے شروع ہوجاتی ہے تو وہ کسی ایسے آدمی کو استعمال کرکے کچھ ایسا بیان دلوا دیتی ہے جس وہ اسکینڈل چھپ جاتا ہے۔ یہاں بھی یہی کرنے کی کوشش کی گئی۔

 آپ بھی ہندو مسلم، طلاق ثلاثہ، تاج محل تیجسوی مندر، بابری مسجد رام مندر اور بنگلہ دیشی گھسپیٹھیوں میں لگے رہیں، کیوں کہ قومی میڈیا او رحکومت کے مطابق یہی سب سے بڑا مدعا ہے گھوٹالہ تو کچھ بھی نہیں اس سے کیا فرق پڑنے والا۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔