شہرِ غوطہ کے مظلوم مسلمان

محمد وسیم

ملک شام جہاں کئی سالوں سے امریکہ، روس، ایران اور بشار الاسد مل کر شام کے سنی مسلمانوں کا قتلِ عام کر رہے ہیں، مسلمانوں کی تباہی میں مسلم ممالک بهی برابر کے شریک ہیں۔ شام کے مسلمانوں کے قاتلوں میں ٹرمپ، ولادیمیر پوتن، حسن روحانی اور بشار الاسد شامل ہیں۔ ملک شام میں سنی مسلمانوں کے خلاف در اصل صلیبی یلغار ہے، جو برسوں سے جاری ہے۔ ماضی میں مسلمانوں نے یہودیوں اور عیسائیوں کو ذلت آمیز شکست سے دوچار کیا ہے۔ وہی شکست کا درد ہے۔ جس کا انتقام انسانیت کے جھوٹے دعوے دار معصوم بچوں کے اوپر بمباری کر کے لے رہے ہیں۔ اور اب ملک شام کے شہر غوطہ کو کھنڈرات میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں، دشمنانِ اسلام کی پوری کوشش ہے کہ تمام مسلم ممالک کو کھنڈرات میں تبدیل کر کے وہاں کے وسائل پر قابض ہو کر کفریہ و شرکیہ اعمال کا پرچم لہرا دیں، جس کی کامیابی کے لئے کفر تمام جدید ہتھیاروں سے لیس ہو کر عالمِ اسلام کے خلاف میدان میں آ چکا ہے۔

ملک شام کے شہرِ غوطہ میں روسی اور شامی طیاروں نے بمباری کر کے سیکڑوں مسلمانوں کو شہید کر دیا ہے، جس میں معصوم بچے بهی شامل ہیں۔ حلب اور ادلب کے بعد اب شہرِ غوطہ تباہی کا منتظر ہے، مگر افسوس ہے کہ مسلم دنیا بے حسی کی کیفیت میں مبتلا ہے۔ کفر تمام لشکروں کے ساتھ عالمِ اسلام کے خلاف ہر سطح پر میدانِ جنگ میں اتر چکا ہے مگر 57 اسلامی ممالک کے حکمرانوں کی مردہ دلی اور بے غیرتی کی حالت یہ ہے کہ ظالموں کے خلاف ایک لفظ تک بولنے کے لئے تیار نہیں ہیں، فلسطینی مظلومیت کی زندگی گزار رہے ہیں۔ افغانستان تباہ ہو گیا۔ عراق تباہ ہو گیا، لیبیا کھنڈرات میں تبدیل ہو گیا، یمن تباہی کے دہانے پر ہے۔ ملک شام خاک و خون میں لت پت ہے، اب انتظار کیجئے کہ اس کے بعد کس ملک کی باری آتی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ کفر اسلام کے مقابلے میں جنگ کا اعلان کر چکا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ مسلمانوں کی صفوں سے کون نکل کر دنیائے کفر کے بڑھتے پنجوں کو توڑتا ہے

شہرِ غوطہ انبیائے کرام کی سرزمین ہے۔ نور الدین زنگی اور سلطان صلاح الدین کی سرزمین ہے، شام وہی ملک ہے جو خلافتِ بنو امیہ میں اسلامی فتوحات کا مرکز بنا، اس ملک کی بے شمار فضیلتیں ہیں۔ تقریباً بیس احادیث ملک شام کی اہمیت و فضیلت سے متعلق موجود ہیں، قرآن پاک کے سورہء اسراء میں ہے کہ مسجدِ اقصٰی اور اس کے اردگرد اللہ تعالیٰ نے بے شمار برکتیں رکھی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ملکِ شام حشر کی سرزمین بهی ہے۔ اسی فضیلت کے تحت حضرت ابو بکر نے ملک شام اسلامی فوجیں روانہ کیں اور خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ آپ بهی عراق سے ملک شام روانہ ہوجائیں، حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دورِ خلافت میں ملک شام مسلمانوں کے قبضے میں آ گیا، اور یہ ملک امن و امان کا گہوارہ بن گیا۔ مگر صلیبی طاقتوں نے ہمیشہ اس ملک میں بدامنی پھیلانے کی کوششیں کی ہیں۔

قارئینِ کرام ! مارچ 2011ء میں قاتل و ظالم بشار الاسد نے پرامن مظاہرین پر پہلی گولی چلائی، اس کے بعد سے وہاں خانہ جنگی کی صورت پیدا ہو گئی، اور اب دنیا کی بڑی عالمی طاقتیں شام کے مسلمانوں کا خون بہا رہی ہیں، ملکِ شام میں موجود کفر پر مبنی بڑی عالمی طاقتیں۔ یہ کوئی اتفاق نہیں _، بلکہ کسی عظیم جنگ کا پیش خیمہ ہے، داعش کے بہانے امریکہ، روس اور ایران مل کر اعتدال پسند مسلمانوں پر بمباری کر رہے ہیں، جس کی قیمت امریکہ، روس، ایران اور بشار الاسد کو بہرحال چکانی پڑے گی. ان شاء اللہ-، دنیائے کفر یہ چاہتی ہے کہ شام میں اسلام پسند حکومت کا قیام ممکن نہ ہو سکے، ورنہ ان کے ناپاک عزائم خاک میں مل جائیں گے۔ شہرِ غوطہ کے معصوم بچے چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں کہ اے عرب ! اے مسلمانو ! ہماری درد بھری آوازیں آسمان تک پہونچ گئیں مگر کیا تم تک نہیں پہونچیں ؟ تم نے ہمیں کیوں بے یار و مددگار چهوڑ دیا ؟ تم نے ہمارا ساتھ نہیں دیا مگر اللہ ہمارے ساتھ ہے۔

1 تبصرہ
  1. آصف علی کہتے ہیں

    تاریخ گواہ رہے گی کہ جب حالیہ دور کا سب سے بڑا قتل عام شام کی سرزمین پر ہوا تو اس وقت دنیا میں 1.8 بلین مسلمان بستے تھے، جب شام میں معصوم بچوں کو شہید کیا گیا اس وقت 60 لاکھ سے زائد مسلم فوجی اپنے بیرکس میں آرام کر رہے تھے، جس وقت شام میں خون سے ہولی کھیلی جارہی تھی تو لاکھوں علماء خاموش تماشائی تھے۔ تاریخ تو شاید ہمیں بھول جائے مگر اللہ ہم سے ضرور پوچھے گا کہ جب میری زمین پر ظالموں نے فساد برپا کیا تھا تو تم نے اس فساد کو ختم کرنے میں کیا حصہ ڈالا؟ اس دن نہ کسی حکمران کی کرسی اسے بچا سکے گی، نہ کسی جنرل کا بوٹ اس کو بھاگنے میں مدد دے گا، نہ کسی عالم کی سند اس کے کام آئے گی نہ 1.8 بلین مسلمانوں کو کوئی عذر کام آئے گا۔

    وَمَا كَانَ رَبُّكَ نَسِيًّ۬ا
    اور تمہارا پروردگار بھولنے والا نہیں 19:64

تبصرے بند ہیں۔