ملک کے عوام کو عوام پرست حکومت کی ضرورت ہے

محمد وسیم

دنیا کی مختلف حکومتوں میں ہمیشہ عوام کی اہمیت رہی ہے، عوام کی خوشحالی اور ترقی دراصل ملک کی ترقی ہوتی ہے، آج اکثر ممالک میں جمہوری نظام کی حکومت ہے، اس نظام میں کسی بھی ملک کی عوام ہی حکومت کا انتخاب کرتی ہے،  ہمارے ملک ہندوستان میں گزشتہ ستر سالوں سے جمہوری نظام قائم ہے، ملک میں کئی سیاسی پارٹیاں ہیں جن کے نمائندوں کو عوام ہی منتخب کرتے ہیں، ہر پانچ سالوں میں الیکشن ہوتے ہیں اور عوام کے پاس ہر پانچ سال کے بعد یہ طاقت ہوتی ہے کہ وہ عوام مخالف پارٹیوں اور نمائندوں کو حکومت کی کرسیوں سے باہر کر سکیں اور ایسے نمائندوں کا انتخاب کریں جو حقیقت میں عوام کے مفاد میں کام کریں، گزشتہ ستر سالوں سے کانگریس پارٹی اور بھارتی جنتا پارٹی اقتدار میں رہی ہے، انھوں نے عوام سے کئی وعدے کئے مگر سچ تو یہ ہے کہ پارٹی اور نمائندے اربوں کے مالک بن بیٹھے اور عوام غریبی، بھکمری اور بے روزگاری کی ایسی تکلیف دہ حالت میں پہونچی کہ عالمی سروے میں دنیا کے انتہائی غریب ملکوں کی فہرست میں ہندوستان بھی شامل ہو گیا۔

ہندوستان میں گزشتہ پانچ سالوں میں بھارتی جنتا پارٹی کی حکومت رہی ہے، اس پارٹی کا نعرہ ہی "سب کا ساتھ سب کا وکاس” کا تھا، کرپشن کا خاتمہ، دو کروڑ نوکریاں، 15 لاکھ ہر کسی کے اکاؤنٹ میں پیسے، باہر کے ملکوں سے غلط پیسے کو ہندوستان منتقل کرنا اس پارٹی کے اہم وعدے تھے، ہندوستان کی میڈیا اور بھارتی جنتا پارٹی نے نریندر مودی کے گجرات ماڈل کو پیش کر کے ترقی یافتہ ہندوستان بنانے کا وعدہ کیا تھا، ویسے جن صوبوں میں صنعت و تجارت ہے ان میں ترقیاں بھی ہوتی ہیں، مگر میری سمجھ سے باہر ہے کہ گجرات میں کونسی اہم ترقی مودی نے کی تھی کہ جس کے ترقی یافتہ گجرات ماڈل کو پیش کیا گیا تھا، جب کہ تین بار کا وزیرِ اعلیٰ اب وزیرِ اعظم کی مدت ختم کر رہا ہے مگر اس کے ترقیاتی منصوبوں کی کوئی فہرست نہیں ہے، لیکن ہاں ہندوستان آج کرپشن، غریبی، بے روزگاری میں سرِفہرست ہے، یہ نہ صرف بھارتی جنتا پارٹی کے وعدوں بلکہ گجرات ماڈل کی بھی شکست ہے۔

آج ہمارا ملک ہندوستان کئی اہم مسائل سے دو چار ہے، جب ہم زمینی سطح پر آ کر جائزہ لیتے ہیں تو عوام کے پاس کھانے کے پیسے نہیں ہے، مریضوں کے لئے اسپتال نہیں ہیں، جو اسپتال ہیں ان میں ڈاکٹر کی کمی ہے. اسکول، کالج، یونیورسٹیوں کی کمی ہے، نوجوان اور تعلیم یافتہ طبقہ جو اس ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے اُسے اپنی صلاحیتیں دکھانے کا موقع نہیں مل رہا ہے، اور ستم بالائے ستم تو یہ ہے کہ سوا ارب آبادی کا وزیرِ اعظم ملک کے نوجوانوں  کے لئے روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے بجائے پکوڑے تلنے کا مشورہ دے رہا ہے، کسان جو ملک کے لئے اناج پیدا کرتا ہے وہ اپنی مناسب قیمت نہ ملنے پر خود کشیاں کر رہا ہے، ملک کی بڑی اقلیت مسلمانوں کو گاۓ کے نام پر قتل کر دیا جاتا ہے، 25 کروڑ مسلمانوں کو اتنا ہراساں کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ وہ سفر کرنے میں بھی خوف محسوس کرتا ہے، یہ ساری چیزیں گزشتہ پانچ سالوں میں بھارتی جنتا پارٹی کی طرف سے عوام کو تحفے میں ملی ہیں۔

قارئینِ کرام ! موجودہ حکومت نے ہندوستان میں ایک زبردست مایوسی کی کیفیت پیدا کر دی ہے، ہم جس قوم کے ماننے والے ہیں وہ 25 کروڑ ہیں مگر اُن کی کوئی حیثیت نہیں ہے، بحیثیتِ مسلمان ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہمارے ووٹ کے لئے خوف پیدا کیا جاتا ہے، مسلمانوں کی حیثیت دلتوں سے بھی بدتر ہے، اب تو مزید بدتر ہو گئی ہے، ہمیں تعلیم حاصل کرنے، نوکری کرنے اور مستقبل کی بہتری کے مواقع تلاش کرنے کے سلسلے میں کوئی بھی پارٹی مثبت عملی اقدامات نہیں کرتی، ہمارا مذہبی اور سیاسی طبقہ کبھی مسلمانوں کے لئے ایک پلیٹ فارم پر آ کر مشترکہ مقاصد بنا کر حکومت کو عملی اقدامات کرنے پر زور نہیں دیتا، اس میں کوئی شک نہیں کہ ملک کی عوام گزشتہ پانچ سالوں سے حکومت کی خراب کارکردگیوں سے پریشان ہے، حکومت کو ہمیشہ عوام کے مفاد میں کام کرنا چاہئے، جو حکومت عوام کی زندگیوں میں ترقی اور خوشحالی کے بجائے بے روزگاری، نفرت، مہنگائی اور مشکلات پیدا کرے وہ حکومت عوام مخالف حکومت ہے اور ایسی حکومت کو اِقتدار میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔