جھوٹ بولنے کا عالمی دن

محمد ریاض قاسمی منچریال

جھوٹ بھی سچ کی طرح بولنا آتا ہے اسے

کوئی لکنت بھی کہیں پر نہیں آنے دیتا

اپریل فول کے جھوٹ، گھناؤنے مذاق کا انجام کیا ہوتا ہے، اس کو آسان لفظوں میں یوں کہا جاسکتا ہے کہ "ایک جھوٹ نے خاندان کی عزت کے تخت و تاراج کر دیے”، "ایک غلط بات نے دوستوں کی گہری دوستی کو ایک دوسرے کا جانی دشمن بنا دیا”،”ایک مذاق نے ساری کمپنی کا دیوالہ کر دیا”، "ایک جھوٹ کی وجہ سے فلاں کی ازدواجی زندگی تباہ و برباد ہو گئی” یہ اور اس جیسی خبریں پہلی اپریل کو ٹی وی چینلز پر گھما گھما کر دکھائی جاتی ہیں، اور دوسری اپریل کو اخبارات کی زینت بنتی ہیں.

اپریل فول کیا ہے؟

اپریل April، لاطینی زبان کے لفظ Aprilis یا Aprire سے نکلا ہے، انگریز اس دن کو All Fools Day یعنی پاگلوں اور احمقوں کا دن کہتے ہیں.

اپریل فول کے متعلق بہت سی باتیں عام ہیں، ان میں سے ایک یہ ہے کے سولہویں صدی کے آخر تک یعنی ‏ 1564 تک نیا سال مارچ کے آخر اور اپریل سے شروع ہوتا تھا، نئے سال کی آمد پر لوگ تحفوں کا تبادلہ کرتے تھے، فرانس کے بادشاہ شارل نہم نے جب کیلنڈر کی تبدیلی کا حکم دیا کہ نیا سال مارچ کے بجائے جنوری سے شروع ہوا کرے، تو غیر ترقی یافتہ ذرائع ابلاغ کی وجہ سے لوگوں کا علم نہ ہو سکا اور وہ اسی طرح اپریل کے شروع ہونے پر مبارک بادی دیرہے تھے،اسی بنا پر ان لوگوں نے ان کا مذاق اڑایا جنہیں اس تبدیلی کا علم تھا اور انہیں اپریل فول کے طنزیہ نام سے پکارنے لگے اور جب سے یہ طنزیہ نام مشہور ہو گیا اور آج بھی کسی کو ستا کر، کسی کو ذلیل کر کے یا کسی کو تکلیف دے کر اپریل فول کہہ دیتے ہیں.

اپریل فول پر اکسانے والے عوامل:

  1. خوش طبعی اور شرارت:

 نوجوان خوش طبعی اور شرارت کا کوئی موقع ضائع کرنا مناسب نہیں سمجھتے، اور اس کے لئے کوئی نہ کوئی راستہ نکال کر لانے کی کوشش کرتے ہیں، چاہے اس سے دوسروں کو تکلیف ہی کیوں نہ ہو،  حقیقت یہ ہے کہ یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو چاہتے ہیں کہ سب ان کا مذاق سہیں مگر کسی دوسرے کا مذاق سہنے کے لیے وہ تیار نہیں ہوتے،سب سے بری بات یہ ہے کہ مغرب نے مذاق کا ایک دن متعین کرکے پورے سال غیض و غضب کے لئے چھوڑدیا، اس سے بھی بری بات یہ ہے کہ آپ نے اسے بھی قبول کرلیا. واہ رے نوجوان…

وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہو کر

اور تم خوار ہوئے تارک قرآں ہو کر

  1. جدت پسندی کا اظہار:

نوجوان طبقہ ہمیشہ یہ چاہتا ہے کہ وہ اپنے آپ کو جدت پسند اور ماڈرن ثابت کرے اور ہمیشہ اسی فکر میں لگا رہتا ہے کہ وہ کچھ ایسے کام کرے جس سے لوگ انھیں ماڈرن کہیں اور حقیقت میں یہ ماڈرن وہ لوگ ہوتے ہیں جو اپنی روح کو دھوکا دے کر اپنے جسم کا پیٹ بھرتے ہیں، وہ ماڈرنزم کے نام پر اپنی عزت و آبرو کوڑیوں کے دام بیچ ڈالنے کے لئے تیار ہوجاتے ہیں  اور آج اسی وجہ سے پورا مغرب دور سے تو ایک دم چمکیلا اور خوب صورت محل نظر آتا ہے لیکن حقیقت میں اندر سے وہ بوسیدہ قبرستان بنا ہوا ہے یا کم از کم کسی ایسے لاعلاج وبا اور بیماری کا شکار ہے جس کا علاج نا ممکن ہے، ہاں یہ تو ہونا ہی تھا کیونکہ جو لوگ ہمیشہ یہ سوچتے ہیں کہ لوگ کیا سوچیں گے وہ کبھی بھی صحیح راستہ پر چل نہیں سکتے.

  1. مغربی رنگیلیاں:

نوجوان مغربی طرز زندگی کو ترقی کا معیار سمجھتے ہیں، اسی لئے وہاں سے آئی ہوئی ہر صدا پر لبیک کہتے ہیں، وہاں سے آئی ہوئی ہر تحریک کا استقبال کرتے ہیں، ہر تہذیب کو گلے لگاتے ہیں، جب کوئی قوم کسی دوسرے قوم سے مرعوب ہو جاتی ہے تو اس قوم کے اثرات زخمی سانپوں کی طرح آہستہ آہستہ اس قوم میں داخل ہو جاتے ہیں،اور داخل ہونے کا احساس بھی نہیں ہوتا.

اپریل فول اور اسلامی تعلیمات:

اپریل فول کے منانے میں خود اتنی خرابیاں ہیں کہ ایک عام آدمی بھی غور کرے تو اپریل فول کی ہزاروں خامیاں نظر آئینگی، اور اس پر اگر اسلامی تعلیمات نہ پیش کی جائیں تب بھی ایک عام آدمی اس کے نقصان کو سمجھ سکتا ہے، مگر قربان جائیے اسلامی تعلیمات پر کہ جس نے ہر موڑ پر انسانیت کی رہنمائی کی ہے تو ہم دیکھتے ہیں کہ اسلام نے اپریل فول کے بارے میں کیا کہا ہے،اسلام کہتا ہے کہ اس میں بہت ساری سماجی اور اخلاقی خرابیاں ہیں جن سے بچنا ہر انسان کے لئے بہت ضروری ہیں.

لوگوں کی تحقیر:

کسی کی تحقیر یعنی کسی کو اپنے سے کم تر سمجھنا یہ سماجی پہلو سے بھی برا ہے اور اخلاقی نقطہ نظر سے بھی جرم ہے، مگر اپریل فول میں ایسے ہی کام کیے جاتے ہیں جن میں لوگوں کو حقیر جانا جاتا ہے بلکہ انہیں حقیر سمجھنا ہی ان سے مذاق کرنے پر ابھارتا ہے، لوگوں کو احمق قرار دینا ہی اس کا اصل مقصد ہے، مگر اسلامی تعلیمات میں لوگوں کو حقیر سمجھنا یا ان کی حقارت کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔ المسلم اخوا المسلم لا یظلمہ۔۔۔۔  مسلمان مسلمان کا بھائی ہے وہ اس پر ظلم نہیں ڈھاتا وہ اسے رسوا نہیں کرتا اور نہ وہ اسے حقیر جانتا ہے۔

بلکہ مسلمان کو حقیر سمجھنا یا اس کو حقارت کی نظر سے دیکھنا یا اسی کی تحقیر کرنا شرانگیزی کے ثبوت کے لیے کافی ہے آپﷺ کا فرمان ہے: کسی شخص کے شرانگیز ہونے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ وہ کسی مسلمان بھائی کو حقیر جان لے۔ (صحیح مسلم )

دھوکہ دہی:

اپریل فول میں سوائے دھوکے کے اور کیا ہے دوسروں کو غلط خبر دے کر پریشان کیا جاتا ہے یا اسے سبز باغ دکھا کر خوش کیا جاتا ہے ہر دو صورت میں دھوکہ لازمی ہے۔ دھوکہ دہی کے بارے میں نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے:

مَنْ غَشَّنَا فَلَيْسَ مِنَّا (صحيح مسلم)

جس شخص نے دھوکہ دیا وہ ہم میں سے نہیں۔

آج پورا معاشرہ بلاتفریق مذہب وملت دہریت کی طرف جا رہا ہے، ایک طرف وقت ضائع کرنے والے گیمز( PUBG)، فحاشی اور ننگا پن پھیلانے والے اپلیکیشن(Tik Tok ) ہر نوجوان لڑکی اور لڑکے کی شناخت بن چکی ہیں، یہ مسلسل بلائیں، یہی کیا کم تھیں کہ اپریل فول نے اس سب کا ریکارڈ توڑ کر بازی لے گیا.

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔