ملی تنظیموں کے ذمہ داران کو ہزار بار سلام

ابوعدنان سعیدالرحمن بن نورالعین چمپارنی
علمائے کرام کی جماعت وہ مقدس اور پاکیزہ جماعت ہے جن کے کاندھوں پر اللہ تعالیٰ نے اپنے پسندیدہ دین مذہب اسلام کی دعوت و تبلیغ کی ذمہ داری سونپی ہے۔یہ سماج و معاشرہ میں نائبین رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حیثیت رکھتے ہیں جو اللہ کے بندوں کو سیدھی راہ بتاتے ہیں اور انہیں برائیوں سے باز رہنے کی تلقین کرتے ہیں۔علمائے کرام کی قدرومنزلت اور رفعت شان ہی کی وجہ سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں وارثین انبیاء قرار دیا ہے اور حدیثوں میں بتایا ہے کہ یہی وہ خوش قسمت اور نصیبہ ور افراد ہیں جن کے ساتھ رب تعالیٰ خیرو بھلائی چاہتا ہے۔ ایک عالم عبادت گزارعابد سے بہرحال بہتر اور افضل ہوتا ہے۔ اس وجہ سے کہ ایک عالم علی وجہ البصیرۃ عبادات کی انجام دہی کرتا ہے اور بدعات و خرافات میں اس کے ملوث ہونے کا اندیشہ انتہائی کم ہوتا ہے، اس کے برعکس ایک عبادت گزار بڑی آسانی سے بدعات و خرافات کا شکار بن جاتا ہے ۔ کہا جاتا ہے کہ مومن کی ہرآزمائش اس کے حق میں بہتر ہوتی۔ اللہ تعالیٰ جہاں ایک طرف اس کے ایمان کو مضبوطی بخشتا ہے تو دوسری طرف اہل حق و اہل باطل کے درمیان بالکلیہ تفریق پیدا کردیتا ہے، جیساکہ ڈاکٹر ذاکر نائک کے واقعہ میں ہوااور مسلسل ہورہا ہے کہ میرجعفر صفت لوگوں کے مکروہ چہرے سے نقاب لگاتاراٹھ رہی ہے۔حالیہ فتنہ نے بھی کئی ناحیوں سے علمائے کرام کی عظمت شانی اور رفعت مکانی میں چارچاند لگانے کا کام کیا ہے۔ تقریبا سبھی موقر مسلم تنظیموں اور قابل قدر اسلامی جماعتوں کے معزز علمائے کرام فسطائی طاقتوں کے باد سموم کا ڈٹ کر مقابلہ کررہے ہیں۔یقینی طور پرموجودہ حالات میں موقر مسلم تنظیموں کے قابل احترام ذمہ داران، قائدین ملت اور عمائدین جمعیات نے جس اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کیا ہے، وہ حقیقی معنوں میں قابل رشک اور لائق تقلید ہے۔جی ہاں! اس وجہ سے کہ سبھی مسلم تنظیموں کے مابین کچھ فکری، نظریاتی اور مسلکی اختلافات ہیں لیکن ہمارے معزز علمائے کرام اور سربراہان جمعیات کے جذبے کو ہزار بار سلام کہ انہوں نے سبھی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر مشہور اسلامی اسکالر کے معاملے میں بیک زبان ہوکر دشمنان اسلام کی بدنیتی کو بھانپ لیا اور ان کے خلاف تردیدی بیانات صادر فرمائے۔اس تعلق سے جمعیۃ علمائے ہند کے حضرت مولانا محمد ارشد مدنی صاحب، مرکزی جمعیۃ اہل حدیث ہندکے ناظم عمومی حضرت مولانا اصغرعلی امام مہدی سلفی صاحب ، جماعت اسلامی ہند کے امیر حضرت مولانا سید جلال الدین عمری صاحب، مسلم مجلس مشاورت کے صدر جناب نوید حامد صاحب، جامع مسجد کے شاہی امام سید احمد بخاری صاحب اور ملی گزٹ کے ایڈیٹر ظفرالاسلام خان صاحب وغیرہ نے اخبارات کے نام تردیدی بیانات جاری کئے اوران میں سے بہت سارے معزز علمائے کرام نے ٹیوی کو انٹرویو بھی دیئے اور واضح شکل میں کہا کہ ذاکر نائک کو ٹارگٹ کرنا مسلمانوں کے خلاف خطرناک سازش کا حصہ ہے، نیز سبھوں نے برملا کہا کہ ہمارے مابین فکری، نظریاتی اور مسلکی اختلافات ہیں اور رہیں گے لیکن اگر فسطائی طاقتیں ان اختلافات کو بنیاد بناکر ہمارے مابین اختلاف و انتشار کو ہوا دینے کی کوشش کریں گی تو پھر ہم لوگ ’’المومن للمومن کالبنیان یشد بعضہ بعضا‘‘ کے بمصداق ایک ہوکر فسطائی طاقتوں کے برے عزائم کی روک تھام کے لئے کوششیں کریں گے۔میڈیا پر نظررکھنے والے سبھی جانتے ہیں کہ ملت اسلامیہ ہند کے سربراہان کی یہ وحدت و یگانگت کس قدر مفیدثابت ہوئی اور اس کے کتنے نیک اور بابرکت ثمرات مرتب ہوئے کہ ڈاکٹر ذاکر نائک کے خلاف کی جانے والی زہر افشانیوں میں کمی آئی اور ان پر کئے جانے والے رکیک اور سطحی بیان بازیوں میں کمی واقع ہوئی اور سب سے بڑی چیز یہ کہ فسطائی طاقتوں کو اپنی ناکامی و نامرادی کا احساس ہوگیا۔
یقینی طور پر ذاکر نائک ایک بہانہ ہیں اوراس کے درپردہ سبھی مسلمان اور مسلم تنظیمیں نشانہ ہیں۔ذاکر نائک کے خلاف میڈیا ٹرائل خطرناک سازش کا شاخسانہ ہے ، فسطائی طاقتوں نے انتہائی منظم طریقے سے اس کے نفاذ کے لئے تانے بانے بنے تھے۔یہ تو بہت ہی بہتر ہوا کہ اکابرین قوم و ملت اور عمائدین جمعیات نے وقت رہتے ہی اس سازش کو بھانپ لیا اور اس کے خلاف سینہ سپر ہوگئے کہ یہ ہوہلا اور واویلا فتنہ و فساد سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں ۔
ملت اسلامیہ ہند کے سربراہان اور عمائدین قوم و ملت کا یہ اظہار اتحاد و اتفاق انتہائی خوش آئند اور اور لائق صد مبارک ہے۔اللہ کرے یہ مسلم تنظیمیں یونہی ملی مسائل و مشکلات کے حل کے لئے ’’بنیان مرصوص‘‘ کا عملی نمونہ پیش کریں تاکہ تمام رہبران قوم و ملت کی رہنمائی اورقیادت میں وطن عزیز کا مسلمان پھلے پھولے اور ترقیات کے منازل طے کرے اور ان کے خلاف کی جانے والی ہر سازش ناکام و نامراد ہو ۔ جمعیۃ علماء ہند، مرکزی جمعیۃ اہل حدیث ہند، جماعت اسلامی ہنداور مسلم مجلس مشاورت جیسی تنظیمیں اگر ایک ہوجائیں اور عہد کرلیں کہ ہمارے مسلکی اور فکری اختلافات ایک جگہ لیکن ملت کے فائدہ کے لئے ہم سب ایک ہیں،جیساکہ امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ نے کسی بدخواہ کو علی رضی اللہ عنہ کے خلاف لام بند کرنے کی کوشش کے جواب میں کہا تھا۔ اگر یہ مسلم تنظیمیں اور جماعتیں اسی طرح اتحاد واتفاق کا مظاہرہ کریں تو یقینی طور پر ان کی باتوں میں وزن پیدا ہوگا اور فسطائی طاقتوں سے بچنے اور بہت سارے گندم نما جو فروشوں کے گھناؤنے چہرے سے پردہ اٹھانے میں مدد بھی ملے گی۔

یہ مصنف کی ذاتی رائے ہے۔
(اس ویب سائٹ کے مضامین کوعام کرنے میں ہمارا تعاون کیجیے۔)
Disclaimer: The opinions expressed within this article/piece are personal views of the author; and do not reflect the views of the Mazameen.com. The Mazameen.com does not assume any responsibility or liability for the same.)


تبصرے بند ہیں۔