موت العالِم موت العالَم

مولانا سید جلال الدین عمری کی وفات

غطریف شہباز ندوی

معروف اسلامی اسکالرومصنف ،سابق امیرجماعت اسلامی ہندمولانا سید جلال الدین عمری کل دہلی میں وفات پاگئے۔ وہ مدت ِدرازسے علیل چل رہے تھے ادھرکئی دنوں سے علالت نے شدت اختیارکرلی اوران کی وفات ہوگئی ۔ان کی عمر87 سال ہوچکی تھی۔

مولاناعمری مرحوم نے دودرجن سے زاید کتابیں لکھی ہیں جوزیادہ تراسلام کے اجتماعی پہلووں سے بحث کرتی ہیں۔ بعض اہم فقہی مباحث پر بھی انہوں نے قلم اٹھایا۔ان کی کتاب معروف ومنکرکا دنیاکی متعدد زبانوں میں ترجمہ ہوا۔ وہ جماعت اسلامی ہند کے سنہ2007 سے 2019 تک دوبار امیر ر ہے۔ جماعت کے تحقیقی و تصنیفی ادارہ ،ادارہ تحقیق وتصنیف علی گڑھ کے بھی وہ بانی تھے نیز اس کے ترجمان اورمشہورتحقیقی مجلہ تحقیقات اسلامی کے مدیراعلی بھی۔اوربہت اچھے خطیب بھی تھے۔

راقم خاکسارنے اپنے قیام دہلی کے دوران صحافتی مصروفیات کی ضرورت سے مولانا مرحوم سے دوبارانٹرویوکیا جوافکارملی میں شائع ہوئے۔ مولانابہت ہی نپے تلے اندازمیں ،بڑے حزم و احتیاط وتدبرکے ساتھ اپنے خیالات کا اظہارکرتے ۔اس کے علاوہ بھی متعدد موقعوں پر مولانامحترم سے شرف نیازحاصل ہوا۔انہوں نے افکارملی میں تبصرہ کے ليے راقم کواپنی دوکتابیں بھی عنایت کیں۔”اسلام کی دعوت“اورتجلیات ِقرآن۔ان پر تبصرے بھی افکارمیں شائع ہوئے اورتجلیات ِقرآن پرسہ روزہ دعوت میں بھی۔ تجلیات ِقرآن جب منظرعام پر آئی تومرکزجماعت اسلامی ہند میں اس کے رسم اجراءکی تقریب ہوئی ۔اس موقع سے بھی مولانا محترم نے خاکسار کو یاد فرمایا اور تقریب میں اس نے اپناتبصرہ حاضرین کے سامنے پیش کیا۔اس تقریب میں پروفیسراخترالواسع اورمولانا محمد فاروق خاں نے بھی خطاب کیا تھا۔

مولانامرحوم جنوبی ہند کی معروف درسگاہ جامعہ دارالسلام عمرآبادکے فارغ اورملک کے چوٹی کے علما میں ان کا شمارہوتاتھا۔ فقہی مسائل میں توسع کے قائل تاہم اجتماعیات سے متعلق جدید مسائل ہوں یا قرآن وحدیث کی تفسیروتوضیح کا منہج وہ بالعموم سلف کی رائے کی پیروی کرتے تھے۔ کسی بھی مسئلہ میں مذاہب اربعہ ومحدثین کی رایوں کوجمع کرکے کسی ایک رائے کوترجیج دینا ضروری تصورکرتےاورکبھی اپنی ذاتی رائے یا نئی تحقیق پیش کرناپسند نہیں کرتے تھے۔ وہ اجتہادی نقطہ نظرکی بجائے تقلیدِ رفتگان کوزیادہ محفوظ راستہ تصورکرتے تھے۔

مولانامرحوم کی تمام تحریریں دقیق مذہبی ودینی مسائل وایِشوزپر مشتمل ہوتی تھیں مگران کی اردوبہت رواں،سلیس اورچاشنی سے بھرپورہوتی۔

رحمہ اللہ رحمة واسعة

تبصرے بند ہیں۔